نماز

نماز (عربی “صَلاۃ”) اسلام کے عبادی احکام میں سے ہے جسے دن اور رات میں پانچ بار معین اوقات میں انجام دینا واجب ہے۔ اس عبادت میں عبادت گزار قبلہ جو کہ کعبہ ہے، کی طرف رخ کرکے مخصوص اذکار اور افعال جیسے قیام، رکوع اور سجدہ وغیرہ انجام دیتا ہے۔ نماز کو فرادا یعنی انفرادی طور پر بھی انجام دی جا سکتی ہے اور جماعت کے ساتھ بھی۔

نماز اسلامی عباتوں میں پہلی عبادت ہے جو پیغمبر اکرم(ص) اور آپ کے ماننے والوں پرمکہ مکرمہ میں واجب ہوئی۔ نماز مسلمانوں کی اہم ترین عباتوں میں سے ایک ہے جسے برپا کرنے پر قرآن مجید اور دینی متون میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے یہاںتک کہ اسے دین کا ستون اور دوسرے اعمال کے قبول ہونے کی شرط قرار دیا ہے۔

واجب نمازوں کے علاوہ بہت ساری مستحب نمازیں بھی روایات میں آئی ہیں جن کیلئے دنیا اور آخرت میں مخصوص آثار اور بہت زیادہ ثواب ذکر ہوا ہے۔ ان مستحب نمازوں میں سب سے اہم نماز شب اور نفل نمازیں ہیں۔

نماز کے معنی

نماز فارسی کا لفظ ہے جسے عربی میں “صلاۃ” کہا جاتا ہے جس کے معنی خم ہونا، پروردگار کی تعظیم اور تکریم کیلئے سر جھکانا، بندگی اور اطاعت کا اظہار کرنا ہے ۔ [1][2]

قرآنی اصطلاح میں “صلاۃ” “ص ل و” کے مادے سے دعا کے معنی میں ہے،[3] جس کا جمع “صَلَوات” ہے۔ “صلاۃ” بعض آیات[4] میں دعا کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ اور نماز کو صلاۃ کہنے کہ وجہ بھی یہ ہے کہ جز کا نام کل کے اوپر رکھ دی گئی ہے کیونکہ دعا نماز کا جز ہے۔

تاریخچہ

تمام شریعتوں میں نماز کا وجود مختلف انداز میں رہا ہے ۔[5] جیسا کہ قرآن پاک میں حضرت ابراہیم کے بارے میں ارشاد ہے :رَبِّ اجْعَلْنِی مُقیمَ الصَّلاَةِ وَ مِن ذُرِّیتِی (ابراهیم/۴۰)پروردگارا! مجھے اور میری ذریت کو نماز برقرار کرنے والوں میں سے قرار دے ۔اسی طرح حضرت زکریاؑ کے واقعے میں ارشاد ہے :فَنَادَتْهُ الْمَلَائِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ (ترجمہ:ملائکہ نے انہیں حالت نماز میں آواز دی ۔)نیز حضرت عیسیٰ ؑکے بارے میں ارشاد ہے :و َأَوْصَانِی بِالصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ مَا دُمْتُ حَیا» (مریم/۳۱)(ترجمہ:اور جب تک یں زندہ ہوں اللہ نے مجھے نماز اور زکات کی نصیحت کی ہے۔) اسی طرح قراں کریم میں دیگر مقامات پر بھی مختلف انبیا کی حیات طیبہ میں نماز کا تذکرہ موجود ہے ۔

قرآن پاک کی آیات سے کائنات کے تمام موجودات کی نماز اور تسبیح کرنے کا عندیہ بھی ملتا ہے جیسا کہ سور نور میں آیا ہے :أَ لَمْ‌تر أَنَّ اللَّهَ یسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِی السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ الطَّیرُ صَافَّاتٍ کلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلاتَهُ وَ تَسْبیحَهُ وَ اللَّهُ عَلیمٌ بِما یفْعَلُونَ(21)(ترجمہ:کیا تم نہیں دیکھتے کہ زمین اور آسمانوں میں موجود پرندے بھی اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے تسبیح کرتے ہیں۔بے شک (ان میں سے ) ہرایک اپنی نماز اور تسبیح و جانتا ہے اور جو کچھ وہ انجام دیتے ہیں اللہ اسے جانتا ہے۔)

دین یہودی میں تفیلا یعنی نماز اجتماع میں پڑھی جاتی ہے ۔اس کے احکام سیدور یا میشنا (یہودیوں کی ادعیہ کتابیں)مذکور ہیں ۔عام دنوں میں تین مرتبہ اور ہفتہ اور مقدس دنوں میں ان کا ارتدکس نامی فرقہ موسف نام کی نماز اضافی پڑھتا ہے ۔

عیسائی مذہب میں خدا(باپ) یا دیگر اشخاص(پسر یا روح القدس) سے رابطہ برقرار کرنے کیلئے نماز ہے ۔مسیحت کے مختلف فرقوں میں نماز کی مختلف صورتوں میں پڑھی جاتی ہیں۔

اسلام کے ابتدائی دور میں نبوت کے مخفیانہ زمانے میں حضرت رسول اللہ حضرت علی اور حضرت خدیجہ کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے ۔لیکن پنجگانہ نماز کا وجوب مدینے کی طرف ہجرت سے تقریبا 18 مہینے پہلے شب معراج وجوب بیان ہوا۔یہ تمام نمازیں دو دو رکعتیں تھیںہجرت کے پہلے سال ان میں سات رکعت کا اضافہ ہوا ۔[6] [7]

نماز کا مقام

لفظ صلاۃ (نماز)اور اسکے مشتقات ۹۸ بار قرآن میں تکرار ہوا ہے۔ [8] قرآن میں نماز کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ بہت ساری آیات میں اسے ایمان کے بعد مؤمن کی فردی اور اجتماعی عباتوں میں سے اہم ترین عبادت کے طور پر ذکر ہوا ہے۔ [9] دوسری طرف سے نہ فقط دوزخیوں کی اولین فریاد ترک نماز کے بارے میں اقرار، بیان ہوا ہے، [10] بلکہ نماز میں سستی کرنے والوں کو دین کا انکار کرنے والوں کے صف میں لا کھڑا کیا ہے۔[11] قرآن میں جس طرح نماز برپا کرنے پر تاکید کی گئی ہے کسی اور واجب پر اتنا زور نہیں دیا ہے۔ قرآن نماز کو گناہوں سے روکنے والی، [12] انسان کی فلاح اور کامیابی کا وسیلہ،[13] زندگی کی مشکلات میں کام آنے والی،[14] خدا کی جانب سے انبیاء کو دی جانے والا اہم سفارش، [15] خدا کے عظیم المرتبت پیغمبروں کی سب سے بڑی نگرانی بطور خاص اپنے خاندان کے بارے میں، [16] قرار دیا ہے۔

پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین کی سیرت میں بھی نماز کو ایک بلند مقام حاصل ہے۔ وسائل الشیعہ اور مستدرک الوسائل میں ۱۱۶۰۰ سے زیادہ حدیث اسی موضوع کے حواالے سے نقل ہوئی ہے۔

روایات میں نماز کے بارے میں مختلف تعبیریں آئی ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • دین کا ستون [17]
  • مؤمن کی معراج [18]
  • مؤمن کا نور [19]
  • ایمان کی نشانی [20]
  • خدا سے تقرب کا بہترین وسیلہ[21]
  • اسلام کا پرچم اور اسکی نشانی
  • جنت کی چابی [22]
  • پیامبر(ص) کی آنکھوں کا نور [23]
  • آخرت میں بہترین اعمال [24]
  • قیامت کے دن پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگی۔[25]
  • حقیقی شیعہ کی پہچان [26]
  • قبر کی تاریکی میں انسان کا مونس [27]
  • توشئے آخرت[28]
  • استجابت دعا کا وسیلہ [29]
  • روح کی طہارت کا وسیلہ [30]
  • شیطان کے مقابلے میں ایک مظبوط قلعہ [31]
  • دوسرے اعمال کا سردار اور پیشوا [32]
  • تکبر سے دور رکھنے والی [33]
  • گناہوں کا کفارہ [34]
  • شیطان کو دور کرنے کا وسیلہ [35]
  • گھر کی نورانیت کا موجب [36]
  • بلا کے دفع ہونے کا موجب [37]
  • غم و اندوہ کے دور ہونے کا باعث [38]
  • پل صراط سے گذرنے کا اجازت نامہ[39]
  • اولین واجب الہی[40]

دوسری طرف نماز میں سہل انگاری کرنے یا نماز کو ترک کرنے والوں کے برے انجام کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے:

  • دوزخ میں جانے کا سبب بنتا ہے۔ [41]
  • کفر اور نفاق کی علامت ہے۔ [42]
  • عالم برزخ میں بے نتیجہ حسرت کا باعث ہے۔[43]
  • شفاعت سے محروم رہنا۔[44]
  • بے برکت عمر۔
  • بے برکت مال۔
  • بے نور چہرہ۔
  • اعمال کا ثواب نہ پانا۔
  • رسوائی کے ساتھ موت۔
  • دعا مستجاب نہ ہونا۔
  • اس شخص کے حق میں دوسروں کی دعا بھی مستجاب نہیں ہوتی ہے.
  • قبر کی تاریکی اور فشار قبر۔
  • قیامت کے دن حساب و کتاب میں سختی اور دردناک عذاب
  • خدا اس کی طرف رحمت کی نگاہ نہیں کرتا۔ [45]

نماز کی تاریخی اہمیت

نماز ایک ایسی عبادت ہے کہ کوئی بھی شریعت اس سے خالی نہیں تھی لیکن ہر شریعت میں اس کی نوعیت مختلف تھی۔[46] قرآن میں حضرت حضرت ابراہیم(ع)،[47] حضرت اسماعیل[48] و حضرت اسحاق، حضرت موسی،[49] حضرت زکریا،[50] حضرت عیسی،[51][52] حضرت شعیب[53] اور لقمان حکیم[54] کی نماز کا تذکرہ ملتا ہے۔ روایات میں بھی حضرت آدم[55] اور بہت سارے دیگر انبیاء کے نماز کا تذکرہ ملتا ہے۔

قرآنکی رو سے نماز صرف انسانوں کے ساتھ مختص نہیں بلکہ زمین اور آسمان پر موجود تمام موجودات میں سے ہر ایک مخصوص نماز رکھتا ہی۔

أَ لَمْ‌ تر أَنَّ اللَّہ یسَبِّحُ لَه مَنْ فِی السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ الطَّیرُ صَافَّاتٍ کلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلاتَه وَ تَسْبیحَه وَ اللَّہ عَلیمٌ بِما یفْعَلُونَ ترجمہ= کیا تمہیں معلوم نہیں کہ زمین اور آسمان پر موجود ہر مخلوق اور پر پھیلائے پرندے خدا کی تسبح کرتے ہیں؟ یقینا ان میں سے ہر ایک اپنی نماز اور تسبح سے آگاہ ہیں اور خدا وندعالم تمہارے اعمال سے آگاہ ہے۔سورہ نور/۴۱

دین یہودمیں نماز کو تفیل کہا جاتا ہے اور اس کے احکام یہودیوں کے دعاوں کی کتابوں میں آیا ہے۔ عموما یہودی ہر روز تین نماز پڑھتے ہیں اور ہفتہ کے دن اور دوسری مقدس ایام میں ارتدکس اور دوسرے محافظہ کار فرقے “موسف” نامی ایک نماز اضافی بھی پڑھتے ہیں۔

مسیحی خداوند (باپ) یا دیگر اشخاص تثلیث (بیٹا یا روح القدس) کے ساتھ ارتباط پیدا کرنے کی غرض سے نماز پڑھتے ہیں۔ مسیحیوں کے مختلف فرقوں میں مختلف نوعیت کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ ان کے ہاں نماز اکھٹے بھی ہوتی ہے جیسے عشائے ربانی وغیرہ اور انفرادی طور پر بھی ہوتی ہے۔

اسلام کے ابتدائی ایام جس وقت پیغمبر اکرم مخفی طور پر اسلام کی دعوت میں مشغول تھے پیامبراکرم،امام علی علیہ السلام اور حضرت خدیجہ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ لیکن نماز پنجگانہ معراج کی رات تقریبا مدینہ کی طرف ہجرت کے ۱۸ ماہ قبل واجب ہوئی ہے۔ یہ اس وقت یہ نمازیں سب دو رکعتی تھیں یہاں تک کہ ہجرت کے ابتدائی سال ان نمازوں میں سات رکعت کا اضافہ ہوا یوں پنجگانہ نمازیں موجودہ شکل اختیار کر گئی۔ [56]

نماز کی اقسام

چونکہ نماز ایک عبادت ہے اس بنا پر کسی کو اپنی طرف سے کسی اختراع کی اجازت نہیں ہے اور اگر کہیں ایسی صورت حال وجود میں آئے تو یقین کرنا چاہئے کہ یہ باطل اور حرام ہے۔ اسلام میں نماز کی درج ذیل اقسام ہیں:

واجب نمازیں

واجب نمازوں کو دو گروہ میں تقسیم کر سکتے ہیں:

۱. یومیہ نمازیں جو کہ 17 رکعتوں پر مشتمل ہیں۔ البتہ سفر میں چار رکعتی نمازیں قصر ہوتی ہیں یعنی دو رکعتی میں تبدیل ہوتی ہے۔

نماز زمان رکعتیں توضیحات
نماز صبح طلوع فجرسے طلوع آفتاب تک ۲ مردحضرات جَہر(بلند آواز) کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔
نماز ظہر زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے ۴ مرد اور عورت کیلئے اسے آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کے ادا کرنے کے لئے جتنا وقت درکار ہے اس سے پہلے تک نماز ظہر کا آخری وقت شمار ہوتا ہے ۔
نماز عصر نماز ظہر کے بعد ۴ مرد اور عورت کیلئے آہستہ پڑھنا واجب ہے۔
نماز مغرب مشہور قول کی بنا پر غروب آفتاب کے بعد حمرہ شرقیہ کے سر سے گزر جانے کے بعد[57] ۳ مردحضرات جَہر کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔
نماز عشاء نماز مغرب کے بعد ۴ مردحضرات جَہر کی صورت میں یعنی بلند آواز پڑھتے ہیں لیکن عورتیں آہستہ پڑھتی ہیں مگر یہ کہ ایسی جگہ نماز پڑھیں جہاں ان کی آواز کسی نامحرم مرد کی کانوں تک نہ پہنچے اس صورت میں عورتیں بھی بلند آواز سے نماز پڑھ سکتی ہیں۔

مخصوص وقت:

زوال آفتاب کے بعد نماز ظہر کے ادا کرنے کیلئے جتنا وقت درکار ہو یہ نماز ظہر کا مخصوص وقت ہے ۔اس دوران نماز عصر پڑھنا جائز نہیں ہے ۔ اسی طرح غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر ادا کرنے کیلئے درکار وقت نماز عصر کا مخصوص وقت ہے اور اس دوران نماز ظہر کا پڑھنا درست نہیں ہے ۔
غروب آفتاب کے بعد حُمرہ شرقیہ کے سر سے گزر جانے کے بعد تین رکعت نماز کیلئے درکار وقت نماز مغرب کا مخصوص ہے اور اس میں نماز عشا ادا کرنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح آدھی رات سے پہلے نماز عشاء کیلئے درکار وقت باقی بچ جائے تو وہ نماز عشاء کا مخصوص وقت ہے اور اس میں نماز مغرب نہیں پڑھی جا سکتی ہے۔

۲. وہ نمازیں جو مخصوص مناسبتوں پر واجب ہوتی ہیں:

واجب نمازیں زمان رکعتیں توضیحات
نماز آیات چاند گرہن، سورج گرہن، زلزلہ وغیرہ کے وقت ۲ ہر رکعت میں 5 رکوع
نماز قضا کوئی خاص وقت نہیں رکھتی اصل نماز کے ساتھ کوئی فرق نہیں سوائے نیت کے۔
باپ کی قضا نمازیں کوئی خاص وقت نہیں رکھتی اصل نماز کے ساتھ کوئی فرق نہیں سوائے نیت کے۔
نماز میت میت کی تدفین سے پہلے ۱ خاص اذکار کے ساتھ 5 تکبیریں۔

چنانچہ انسان اگر واجب نمازوں کو ان کے مقررہ اوقات میں ادا نہ کرے تو گناہ اور معصیت کے مرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں بعد میں قضا کی نیت سے انجام دینا ضروری ہے۔

سورج گرہن، چاندگرہن، زلزلہ، رعد و برق، طوفان اور قدرتی آفات اس طرح واقع ہوں کہ لوگوں کی اکثریت ان چیزوں سے خوفزدہ ہوں تو نماز آیات واجب ہوجاتی ہے۔

اگر انسان کے والدین اس دنیا سے چلا جائے اور انہوں نے اپنی زندگی میں نمازیں ادا نہ کی ہو تو بڑے بیٹے پر واجب ہے کہ باپ (ماں)کی طرف سے ان نمازوں کو قضا کرے۔

مسلمان میت کے بدن پر پڑھی جانے والی نماز کو نماز میت کہا جاتا ہے۔

مستحب نمازیں

نفل نمازِ زمان رکعتیں سفر میں توضیحات
صبح نماز صبح سے پہلے ۲ ۲
ظہر نماز ظہر سے پہلے ۸ ۰ سفر میں نہیں پڑھنا چاہئے دو رکعتی چار نمازیں
عصر نماز عصر سے پہلے ۸ ۰ سفر میں نہیں پڑھنا چاہئے دو رکعتی چار نمازیں
مغرب نماز مغرب کے بعد ۴ ۴ دو رکعتی دو نمازیں
عشاء نماز عشاء کے بعد ۲ ۲ دو رکت بیٹھ کر (نماز وُتَیرِہ). سفر میں رجاء کی نیت سے پڑھا جائے۔

اسلام میں واجب نمازوں کے علاوہ بہت ساری مستحب نمازیں بھی موجود ہیں اور بہت کم دینی مواقع پائے جاتے ہیں جن میں کوئی مخصوص نماز موجود نہ ہو۔ مفاتیح الجنان میں ان نمازوں میں سے اکثر کا تذکرہ ملتا ہے۔

اہم ترین مستحب نمازوں میں یومیہ نمازوں کے نفل نمازیں ہیں جنہیں روایات میں واجب نمازوں کو کامل کرنے والی اور ان میں موجود کمی کو جبران کرنے والی قرار دیا ہے۔
دوسرے مستحب نمازوں میں عید کی نماز (زمان غیبت میں عید فطر اور عید اضحی کی نماز)، ہر مہینے کی پہلی تاریخ کی نماز، نماز جعفر طیار، نماز اِستِغاثِہ،نماز غفیلہ… وغیرہ مشہور ہیں۔

نماز شب (تہجد)

مستحب نمازوں میں سے اہم ترین نماز شب ہے۔ اس نماز کی اہمیت اور مقام و مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) پر یہ نماز واجب تھی۔ اور روایات میں اس کے متعلق بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔ دنیا اور آخرت میں اس نماز کے بہت زیادہ آثار اور برکات ہیں: خدا کی رضایت اور ملائکہ سے دوستی، اہل آسمان کیلئے روشنائی، دل کی نورانیت، دعا کی استجابت، توبہ کی قبولی، گناہوں کا کفارہ، چہرہ کی خوبصورتی، غم و اندوہ سے دوری، آنکھوں کی نور کی تقویت، لوگوں میں مقبول ہونے، طول عمر، رزق و روزی جلب ہونے، اور قرض کی ادائگی کا باعث بنتا ہے۔ نیز نماز شب بہشت کی چابی، پل صراط سے گذرنے کا پروانہ، قبر میں مؤمن کیلئے زینت اور نورانیت اور قبر کی تاریکی کو برطرف کرنے کا باعث ہے۔

نماز جمعہ

نماز جمعہ، اسلام کا ایک اہم ترین سیاسی-عبادی رکن ہے۔ قرآن میں صریحاً مؤمنین کو نماز جمعہ میں حاضر ہونے کی دعوت دی گئی ہے: یا أَیہا الَّذینَ آمَنُوا إِذا نُودِی لِلصَّلاۃ مِنْ یوْمِ الْجُمُعَۃ فَاسْعَوْا إِلی ذِکرِ اللَّہ وَ ذَرُوا الْبَیعَ ذلِکمْ خَیرٌ لَکمْ إِنْ کنْتُمْ تَعْلَمُونَ |ترجمہ: جب موذن کی آواز بلند ہو جائے اور نماز جمعہ کیلئے اذان دی جائے تو کاروبار کو چھوڑ کر نماز کی ادائگی کیلئے جلدی کرو! اگر جان لے تو یہ تمہارے لئے سب چیزوں سے بہتر ہے۔ [58]

روایات میں نماز جمعہ کو اسکے انجام دینے والے کے جسم پر جہنم کی آگ کے حرام ہونے اور قیامت میں خوف و حراس کے کم ہونے اور اسکے برے اعمال کے محو ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔ نماز جمعہ کا ثواب حج پر جانے کی استطاعت نہ رکھنے والوں کیلئے حج کے ثواب کے برابر ہے۔[59]
[60]

احکام نماز

نماز شروع کرنے سے پہلے اس کے مقدمات کو انجام دینا ضروری ہے۔ ابتدا وضو یا غُسل یا تیمم انجام دیا جاتا ہے۔ (ان تینوں میں سے اپنے وظیفے کو تشخیص دینے کیلئے اپنے اپنے مرجع تقلید کی طرف مراجعہ کرنا ضروری ہے) پھر مناسب لباس پہن کر قبلہ (کعبہ) جوکہ مکہ میں ہے کی طرف رخ کرکے کھڑے ہونا ضروری ہے۔

واجبات نماز

گیارہ چیزیں واجبات نماز کہلاتی ہیں: ۱. نیت، ۲. قیام (کھڑا ہونا)، ۳. تکبیرۃ الاحرام ۴. رکوع، ۵. سجود، ۶. قرائت (قرائت حمد و سورہ)، ۷. ذکر (مثل ذکر رکوع یا سجدہ)، ۸. تشہد ۹. سلام، ۱۰. ترتیب ۱۱. موالات (یعنی نماز کے اجزا کو پے در پے انجام دینا)۔

درج بالا واجبات میں سے ابتدائی پانچ کو نماز کا رکن کہا جاتا ہے۔ رکن اور غیر رکن میں فرق یہ ہے کہ رکن کو اگر عمدا یا سہواً(بھول کر) بھی بجا نہ لائے تو نماز باطل ہوجاتی ہے جبکہ غیر رکن کو اگر عمدا کم یا زیاد کرے تو نماز باطل وگرنہ باطل نہیں ہوتی۔
[61]

حکمت اور فلسفہ

  • نماز کی حقیقت یاد خدا ہے۔
  • نمازروحِ بندگی کو قوت بخشتی ہے۔یہانتک کہ اگر انسان نماز میں مکمل حضور قلب پیدا نہ کر سکے اور فرمان الہی کی خاطر عبادت کو انجام دے تو انسان ایک حد تک خدا کی بندگی کااظہار کرتا ہے ۔اس طرح کی عبادتیں اگرچہ جزا کا استحقاق رکھتی ہے لیکن یہ حقیقت میں روح عبادت سے خالی ہیں جسکا خدا نے ہم سے تقاضا کیا ہے۔
  • نماز گناہوں سے پاکیزگی اور خدا کی مغفرت کا وسیلہ ہے۔
  • نماز گناہوں کے مقابلے میں ایک بند ہے ۔کیونکہ نماز روح ایمان کو تقویت بخشتی ہے ،متعدد احادیث میں کئی ایسے لوگوں کی مثال دی گئی ہیں جو ایک ہی وقت میں معصیت کار اور نمازی بھی تھے ،آئمہ طاہرین نے انکی نماز کو آئندہ زمانے میں اصلاح اور توبہ کی توفیق کا ذریعہ قرار دیا ہے ۔
  • نماز غفلت سے بیدار کرتی ہے۔کیونکہ اس دنیا میں انسان کی خلقت کے ہدف سے غفلت ہی بندگی اور انسان کا اپنے پروردگار رابطہ پیدا کرنے کے درمیان ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ نماز دن اور رات کے مختلف اوقات میں پڑھی جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان کو مختلف اوقات میں اس دنیا میں بھیجنے کا مقصد یاد دلاتی ہے۔
  • نماز کے ذریعے تکبر ختم ہوتا ہے۔
  • نماز کی شرائط اور واجبات جیسے لباس و مکان کا پاک ہونا ،مکان اور وضو کے پانی کا غصبی نہ ہونا وغیرہ کے لحاظ سے نماز انسان کی زندگی میں پاکیزگی اور دوسروں کے حقوق کی رعایت کی تعلیم دیتی ہے ۔
  • نماز انسان میں نظم و ضبط کو تقویت دیتی ہے۔کیونکہ نماز میں اوقات کی دقیق رعایت کرتے ہوئے نماز کو اسکے مخصوص وقت میں انجام دینا ضروری ہے۔ اسی طرح نیت، قیام، رکوع اور سجود کو ایک مخصوص ترتیب سے انجام دیا جاتا ہے۔

حوالہ جات

  1. فرہنگ فارسی عمید
  2. فرہنگ واژۂ دہخدا
  3. . راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن مادّہ «صلی».
  4. جیسے (توبہ/۱۰۳)، (احزاب/۵۶)، (بقرہ/۱۵۷)
  5. . مفردات، ص۴۹۱
  6. بحارالانوار، ج۱۹ ص۱۳۰
  7. رکعتِ نماز کی تبدیلی کا سبب
  8. مقدمہ‌ای بر فلسفہ نماز، انتشارات بین المللی یادآوران، دکتر محمد مسعود نوروزی، ص۱۱۶
  9. نماز، زمین پر صالحین کی حکومت کی پہلی نشانی ہے: “الَّذِینَ إِن مَّکَّنَّاهمْ فِی الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاة…” (حج/۴۱) “وہ لوگ جنہیں ہم نے جب بھی زمین پر قدرت اور توانی عطا کی تو یہ لوگ نماز کو قائم کرتے ہیں۔”
  10. مدثر/۴۲
  11. ماعون/۵
  12. …وَ أَقِمِ الصَّلَاة إِنَّ الصَّلَاة تَنْهی عَنِ الْفَحْشَاء وَ الْمُنکَرِ… (عنکبوت/۴۵) “…اور نماز کو بر پا کرو ، نماز (انسان) کو برے کاموں اور گناہ سے روکتی ہے۔”
  13. قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکی وَ ذَکرَ اسْمَ رَبِّه فَصَلَّی اعلی/ ۱۵-۱۴
  14. وَ اسْتَعینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاۃ وَ إِنَّها لَکبیرَة إِلاَّ عَلَی الْخاشِعین بقره/۴۵
  15. وَ جَعَلَنی مُبارَکاً أَینَ ما کنْتُ وَ أَوْصانی بِالصَّلاة وَ الزَّکاة ما دُمْتُ حَیا مریم/۳۱
  16. وَ کانَ یأْمُرُ أَهلَه بِالصَّلاة وَ الزَّکاة مریم/۵۵
  17. پیامبر(ص): الصلوۃ عماد دینکم نماز پایہ و ستون دین شماست. میزان الحکمہ ج۵ ص۳۷۰
  18. پیامبر(ص): الصلوۃ معراج المؤمن نماز معراج مؤمن است. کشف الاسرار ج۲ ص.۶۷۶ سرالصلوۃ ص۷ اعتقادات مجلسی ص۲۹
  19. پیامبر(ص): الصلوۃ نور المؤمن نماز نور مؤمن است. شہاب الاخبار ص.۵۰ نہج الفصاحہ ص۳۹۶
  20. پیامبر(ص): علم الایمان الصلوۃ علامت و نشانہ ایمان نمازاست. شہاب الاخبار ص۵۹
  21. امام کاظم(ع) نے فرماتے ہیں: افضل ما یتقرب بہ العبد الی اللہ بعد المعرفۃ بہ الصلوۃ، خدا کی شناخت کے بعد سب سے بہترین چیز جس کے ذریعے بندہ خدا سے تقرب حاصل کر سکتا ہے وہ نماز ہے۔ تحت العقول ص۴۵۵
  22. پیامبر(ص): الصلوۃ مفتاج الجنۃ، نماز جنت کی چابی ہے. نہج الفصاحہ حدیث ۱۵۸۸
  23. پیامبر(ص): قرہ عینی فی الصلاۃ، میرے آنکھوں کی روشنی نماز ہے. نہج الفصاحہ ص,۲۸۳ حدیث.۱۳۴۳ بحار الانوار ج,۸۲ ص۱۹۳
  24. امام صادق(ع): ان افضل الاعمال عند اللہ یوم القیامۃ الصلوۃ، بتحقیق قیامت کے دن خدا کے نزدیک بہترین عمل نماز ہے۔ مستدرک الوسائل ج۳ ص۷
  25. پیامبر(ص): اول ما یسالون عنہ الصلوات الخمس، قیامت کے دن جس چیز کے بارے میں سب سے پہلے سوال کی جاتی ہے وہ نماز ہے۔ کنز العمال ج۷ حدیث ۱۸۸۵۹
  26. امام صادق(ع): امتحنوا شیعتنا عند ثلاث: عندمواقیت الصلاۃ کیف محافظتہم علیہا و عند سرارہم کیف حفظہم لہا عند عدونا والی اموالہم کیف مواساتہم لاخوانہم فیہا، ہمارے شیعوں سے تین چیزوں کا امتحان لے لیں: 1- نماز کے اوقات کو اہمیت دینے کے حوالے سے، کہ آیا سر وقت نماز پڑھتے ہیں یا نہیں؟ 2- حفظ اسرار یعنی راز کی باتوں کو چھپاتے ہیں یا نہیں؟ 3- توانگری اور ثروت مندی کے حوالے سے یعنی اپنے مال میں مومن بھائی کو شریک اور ان کی دست رسی کرتے ہیں یا نہیں؟ خصال صدوق ج۱ ص۱۰۳
  27. پیامبر(ص): الصلاۃ انس فی قبرہ و فراش تحت جنبہ و جواب لمنکر و نکیر، نماز، قبر کی تاریکی میں نماز گزار کا مونس، اسکے لئے بہترین بچھونہ اور نکیر و منکر کے سوالوں کا جواب ہے۔بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
  28. پیامبر(ص):الصلاۃ زاد للمؤمن من الدنیا الی الاخرۃ، نماز مؤمن کیلئے دنیا سے آخرت کی طرف لے جانے والا زاد راہ ہے۔ بحار الانوار ج,۸۲ ص۲۳۲
  29. پیامبر(ص): الصلاۃ اجابۃ للدعاء و قبول للاعمال، نماز دعا کی استجابت اور اعمال کی قبولی کا باعث ہے۔ بحار الانوار ج,۸۲ ص۱
  30. پیامبر(ص): مثل الصلوات الخمس کمثل نہرجار عذب علی باب احدکم یغتسل فیہ کل یوم خمس مرات فما یبقی ذالک من الدنس، پنج گانہ نمازیں صاف اور شفاف نہر کی مانند ہے جو تمہارے گھروں کی دروازوں کے سامنے سے جاری ہے جس میں تم دن میں پانچ وقت اپنے آپ کو نہلاتے ہو آیا اس کے بعد تمہارے بدن پر کوئی میل کچیل باقی رہتا ہے۔ کنز العمال ج۷ ص,۲۹۱ حدیث ۱۸۹۳۱
  31. امام علی(ع): الصلوۃ حصن من سطوات الشیطان، نماز ایک مضبوط قلعہ ہے جو نماز گزار کو شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ غررالحکم ص.۵۶ میزان الحکمۃ ج۵ ص۳۶۷
  32. امام علی(ع):و اعلم ان کل شی ء من عملک تبع لصلاتک، جان لو کہ تمہارے سارے اعملا نماز کا تابع ہے۔ نہج البلاغہ نامہ ۲۷
  33. حضرت فاطمہ زہرا(س): (جعل اللہ) الصلاۃ تنزیہا لکم عن الکبر، خداوند عالم نے نماز کو تمہارے لئے تکبر اور خود پسندی سے دور رہنے کا وسیلہ قرار دیا ہے۔ اعیان الشیعہ ج۱ ص۳۱۶
  34. پیامبر(ص): الصلوۃ کفارۃ الخطایا ثم قرأ: “ان الحسنات یذہبن السیئات ” نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:جس کا ترجمہ یہ ہے کہ نیک اعمال برے اعمال کو ختم کر دیتی ہیں۔ تفسیر ابوالفتوح رازی ج۱ ص۲۴۸
  35. امام علی(ع):الصلوۃ حصن الرحمن و مدحرۃ الشیطان، نماز خدائے مہربان کا مضبوط قلعہ ہے جس کے ذریعے شیطان کو دور رکھا جاتا ہے۔غرر الحکم ج۲ ص,۱۶۶ چاپ دانشگاہ
  36. پیامبر(ص): نوروا منازلکم بالصلاۃ و قرائۃ القران، اپنے گھروں کو نماز پڑھنے اور قرآن کی تلاوت کے ذریعے نورانی بناؤ۔ کنز العمال ج,۱۵ ص,۳۹۲ حدیث ۴۱۵۱۸
  37. امام صادق(ع):ان اللہ یدفع بمن یصلی من شیعتنا عمن لایصلی من شیعتنا و لو اجمعوا علی ترک الصلوۃ لہلکوا، بحقیق نماز پڑھنے والے شیعوں کے ذریعے بے نمازوں سے بلا کو دور دفع کرتا ہے کیونکہ اگر سب بے نماز ہوتے تو سب ہلاک ہو جاتے۔ مستدرک الوسائل ج۱ ص۱۸۴
  38. امام صادق(ع): ما یمنع احدکم اذا دخل علیہ غم من غموم الدنیا ان یتوضأ ثم یدخل المسجد فیرکع رکعتین یدعو اللہ فیہما اما سمعت اللہ تعالی یقول: “واستعینوا بالصبر و الصلاۃ ” جب تم دنیا کے غموں میں گرفتار ہوجائے تو وضو کرکے مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھنے اور اپنے غم و اندوہ کے دور ہونے کیلئے دعا کرنے میں کیا حرج ہے۔ کیا تم نے نہیں سنا ہے کہ خدا وند عالم فرماتے ہیں کہ :”واستعینوا بالصبر و الصلاۃ “۔ نماز اور روزے کے ذریعے مدد مانگو۔ مجمع البیان ج۱ ص.۱۰۰ وسائل الشیعہ ج۵ ص۲۶۳
  39. پیامبر(ص):الصلاۃ جواز علی الصراط نماز صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ ہے۔ بحار الانوار ج,۹۸ ص۱۶۸
  40. پیامبر(ص): اول ما افترض اللہ علی أمتی الصلوات الخمس، سب سے پہلے چیز جس کو خدا نے میری امت پر واجب کیا ہے وہ نماز ہے. کنز العمال ج۷ حدیث ۱۸۸۵۱
  41. امام علی(ع):ألاتسمعون الی جواب اہل النار حین سئلوا:”ما سلککم فی سقر؟ قالوا: لم نک من المصلین ” کیا تم نے جہنمیوں کے جواب پر کان نہیں دھرتے جب ان سے پوچھا جاتا ہے: کس چیز نے تمہیں جہنم میں پہنچایا؟ اس وقت وہ کہتے ہیں کہ ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے۔ بحار الانوار ج,۸۲ ص.۲۲۴ نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۰
  42. پیامبر(ص):الجفاء کل الجفاء و الکفر من سمع منادی اللہ تعالی ینادی بالصلاۃ و یدعوہ الی الفلاح فلایجیبہ کفر اور نفاق کی علامت یہ ہے کہ انسان منادی خدا کو سن لے جو اسے نماز اور فلاح و بہبود کی طرف دعوت دے لیکن انسان اسے قبول نہ کرے۔ نہج الفصاحہ ص۲۷۹
  43. پیامبر(ص): تارک الصلاۃ یسأل الرجعۃ الی الدنیا و ذلک قول اللہ تعالی: حتی اذا جاء احدہم الموت قال: “رب ارجعون لعلی أعمل صالحا فیما ترکت کلا انہا کلمۃ ہو قائلہا و من ورائہم برزخ الی یوم یبعثون ” بے نماز عالم برزخ میں درخواست کرتا ہے کہ اسے دبارہ دنیا میں لوٹا دیا جائے اور خدا وند عالم کے اس قول میں اسی کر طرف اشارہ ہوا ہے: جب ان میں سے کی ایک کو موت آتی ہے تو کہتا ہے کہ پروردگار مجھے دنیا میں لوٹا دے شاید جن نیک اعمال کو انجام نہیں دیا ہے انہیں انجام دوں، ہرگز! یہ کہنے والے نے کہہ دیا لیکن اس کے بعد قیامت تک برزخ ہے۔بحار الانوار ج,۷۷ ص.۵۸ اصول کافی ج۲ ص۶۵
  44. از امام صادق(ع) روایت شدہ: إنَّ شَفاعَتَنا لاتَنالُ مُستَخِفَّاً بِالصّلاۃ شیخ صدوق من لایحضرہ الفقیہ ج۱ ص۲۰۶. “بتحقیق ہماری شفاعت اس شخص تک نہیں پہنچتا جو نماز کو اہمیت نہیں دیتا ہے۔
  45. مستدرک الوسائل: ج۳ ص۲۳ ح ۱
  46. . مفردات، ص۴۹۱
  47. رَبِّ اجْعَلْنِی مُقیمَ الصَّلاَۃ وَ مِن ذُرِّیتِی (ابراہیم/۴۰) پروردگارا! مجھے نماز قائم کرنے والوں میں سے قرار دیں اور میری ذریہ کو بھی.(نیز
  48. مریم/۵۵ انبیا/۷۳
  49. طہ/۱۴
  50. فنادتہ الملائکۃ و ہو قائم یصلی فی المحراب سورہ آل عمران-آیہ۳۹ فرشتہ وحی نے انہیں ندا دی درحالیکہ وہ محراب میں نماز کی حالت میں تھا۔
  51. و َأَوْصَانِی بِالصَّلَاۃ وَالزَّکَاۃ مَا دُمْتُ حَیا (مریم/۳۱) ” جب تک میں زندہ ہوں مجھے نماز اور زکات کی سفارش کیا ہے۔
  52. .طباطبایی، سید محمد حسین؛ المیزان فی تفسیر القرآن، ج۱۴ ص۴۷
  53. ہود/۸۷
  54. سورہ لقمان-آیہ ۱۷
  55. وسایل الشیعہ / ۳ / ۹ و ۱۰
  56. بحارالانوار، ج۱۹ ص۱۳۰
  57. بعض فقہا کے نزدیک نماز مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔ مثلا آیت اللہ محمد تقی بہجت ،توضیح المسائل،124 ش619۔
  58. جمعہ/۹ .
  59. [1]
  60. [2]
  61. توضیح المسائل امام خمینی (رہ) ,م ۹۴۲

مآخذ

  • ابن شعبه، حسن بن علی، تحف العقول، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۳۶۳ش.
  • ابوالفتوح رازی حسین بن علی، تفسیر ابوالفتوح رازی، بنیاد پژوہشہای اسلامی آستان قدس رضوی، ۱۴۰۸ق.
  • امین، محسن، اعیان الشیعہ، دارالتعارف للمطبوعات، ۱۴۰۳ق.
  • آمدی عبدالواحد محمد، غرر الحکم، چاپ دانشگاه تہران.
  • پاینده ابوالقاسم، نہج الفصاحہ، دارالعلم، ۱۳۸۷ش.
  • توضیح المسائل امام خمینی (ره).
  • راغب اصفہانی، المفردات فی غریب القرآن.
  • سید محمد حسین؛ المیزان فی تفسیر القرآن، مؤسسہ النشر الاسلامی.
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لایحضره الفقیہ، نشر صدوق، ۱۳۶۷ش.
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، خصال صدوق، جامعہ مدرسین، ۱۳۶۲ش.
  • شیخ حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، مؤسسہ آل البیت علیہم السلام، قم، ۱۴۰۹ق.
  • علامه مجلسی محمد باقر، بحار الانوار، دارالکتب اسلامیہ، تہران، ۱۳۶۲ش.
  • علی المتقی ابن حسام الدین ہندی، کنزالعمال، دائرة المعارف العثمانیہ، بعاصمہ حیدر آباد، ۱۳۶۴ق.
  • فرہنگ فارسی عمید.
  • فرہنگ واژهٔ دہخدا.
  • قطب راوندی، سعید بن ہبه اللہ، شہاب الاخبار، دارالحدیث، ۱۳۸۸ش.
  • کلینی، محمد بن یعقوب، کافی،‌دار الکتب الإسلامیہ، ۱۴۰۷ق.
  • محمدی ری شہری، محمد، میزان الحکمہ، انتشارات دارالحدیث.
  • نوروزی محمد مسعود، مقدمہ ای بر فلسفہ نماز، انتشارات بین المللی یادآوران.
  • نوری، میرزا حسین، مستدرک الوسائل، مؤسسہ آل البیت: لاحیاء التراث، طبعہ الاولی، قم، ۱۴۰۷ق.
تبصرے
Loading...