مسجد امام حسن عسکری(قم)

مسجد امام حسن عسکری
مسجد امام حسن عسکری قم.jpg
ابتدائی معلومات
بانی: احمد بن اسحاق قمی
تاسیس: تیسری صدی ہجری
استعمال: مسجد
محل وقوع: قم
مشخصات
سہولیات: کتب خانہ
معماری
تعمیر نو مختلف ادوار میں انجام پائی جیسے؛ صفوی، قاجاری دورہ حکومت میں اور انقلاب اسلامی کے بعد

مسجد امام حسن عسکری یا مسجد امام، شہر قم کی ایک قدیم مسجد ہے۔ جس کی بنیاد بعض روایات کے مطابق امام حسن عسکری علیہ السلام کے حکم سے اور ان کے وکیل احمد بن اسحاق قمی کے ہاتھوں ڈالی گئی ہے۔ اس مسجد کی اہمیت یہ ہے کہ یہ مسجد اپنے تاریخی سابقہ کے لحاظ سے امام حسن عسکریؑ کے نام سے منسوب ہے۔ مسجد امام حسن عسکری ایک مدت تک جامع مسجد کی حیثیت رکھتی تھی اور اس میں نماز جمعہ قائم کی جاتی تھی۔ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے حوزہ علمیہ قم کے بعض دروس اور مذہبی پروگرام جیسے اعتکاف اس مسجد میں منعقد کیا جاتا ہے۔

تاریخ اور بنیاد

بعض تاریخی شواہد کے مطابق مسجد امام حسن عسکری علیہ السلام کی پہلی عمارت تیسری صدی ہجری میں امام حسن عسکری علیہ السلام کے حکم سے ان کے وکیل احمد بن اسحاق قمی، کے ذریعہ بنائی گئی ہے۔[1] بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ مسجد، مسجد دژپُل(در پل) کے مقام پر بنائی گئی ہے۔ [2] اور قدیم زمانہ میں اس کا نام مسجد جامع عتیق تھا۔[3] لیکن تاریخ قم میں اس مسجد کی طرف کوئی اشارہ نہیں ملتا اور نہ ہی اس کے امام حسن عسکری علیہ السلام کی طرف اس کی نسبت کی کوئی بات ملتی ہے۔اور مسجد عتیق اسی مسجد کو کہا گیا ہے جو درپل کے مقام پر بنائی گئی ہے۔.[4]
مسجد امام حسن عسکری سنہ 13 دسمبر 1976ء ایران کے قومی آثار کی فہرست میں 1312 نمبر سے رجسٹر ہوئی ہے۔[5]

تعمیر نو

مسجد کا صحن اور مشرقی ہال

اس مسجد کی تعمیر نو کا کام بارہا انجام پایا ہے جیسے صفویه دور حکومت میں۔اس کا سب سے قدیم حصہ جنوبی ایوان ہے جوسنہ 1129ھ میں تعمیر کیا گیا ہے۔فتح علی شاه قاجار، کے زمانے میں حاج حسین کد خدا نے اسے تعمیر کروایا. ناصرالدین شاه کے دور حکومت میں سنہ۱۲۸۶ھ میں ایک تاجر حاجی ابراهیم نے اس کے مغربی حصے میں ایک بیسمنٹ اور ہال بنوایا۔ [6] سنہ ۱۲۹۵ھ میں ٹائلوں کے ایک تاجر حاج علی ‌نقی نے بعض حصے من جملہ مشرقی حال اور بالائی حصہ تعمیر کروایا۔.[7] اسی طرح میرزا ابوالفضل زاہدی نے سنہ1978ء میں مسجد کا سرداب تعمیر کرویا۔.[8] میرزا محمد فیض نے مغربی ہال و شیخ محمد کبیر نے مشرقی ہال تعمیر کروایا ہے۔.[9] انقلاب اسلامی کے بعد آیت الله صافی گلپایگانی کے دفتر کی معاونت سے اس مسجد کی تعمیر نو کا کام انجام دیا گیا۔. [10] اس تعمیر نو کے لئے مسجد کی توسیع کی رائے آیت الله محمدرضا گلپایگانی کی طرف سے پیش کی گئی۔ انہوں نے مسجد کے اطراف کی زمینوں کو خرید کر مسجد کی توسیع اور تعمیر نو کا میدان فراہم کیا اور آیت الله صافی گلپایگانی کے ذریعہ اسے مکمل کیا گیا۔ 21 اپریل2015ء میں تعمیر کے بعد مسجد کا افتتاح کیا گیا۔[11]

اہمیت و عظمت

اس مسجد کی اہمیت و عظمت اس میں پوشیدہ ہے کہ یہ ایک قدیم مسجد ہے اور امام حسن عسکری علیہ السلام سے منسوب ہے۔.[12] یہ مسجد حضرت معصومہ قم کے حرم مبارک کے قریب ہے۔اور نویں صدی ہجری کے بعد سےآستانہ حضرت معصومہ، کے متولی ہی مسجد امام حسن عسکریؑ کے متولی رہے ہیں۔[13] اس مسجد میں بہت سے علما درس و تدریس کا کام بھی کرتے رہے ہیں اور بہت سے بزرگ علما اس میں اعتکاف بھی کرتے آئے ہیں۔

نماز جمعہ کا قیام

مسجد امام حسن عسکری میں ایک مدت تک،آیت الله محمدتقی خوانساری اور آیت الله اراکی کی امامت میں نماز جمعہ بھی منعقد ہوتی رہی ہے۔.[14] آیت الله اراکی نے بیس سال سے زیادہ عرصہ تک (سنہ ۱۳۷۷ـ ۱۳۹۹ھ) اس مسجد میں نماز جمعہ پڑھائی ہے.{حوالہ}

درسگاہ

مسجد کے مختلف ہالوں میں حوزہ علمیہ قم کے بعض اساتذہ درس دیا کرتے تھے۔سید رضا صدر ۱۶ سال تک مسجد کے ہال میں امام جماعت پڑھاتے اور درس دیا کرتے تھے۔.[15] اس طرح اس مسجد میں میرزا ابوالفضل زاهدی (متوفی 1978ھ) کا بھی درس ہوا کرتا تھا.[16]

جائے اعتکاف

مسجد امام حسن عسکری علیہ السلام قم میں اعتکاف کا ایک اہم مرکز ہے جس میں اعتکاف کی مرکزی کمیٹی کا دفتر بھی ہے۔.[17] کہا جاتا ہے کہ ایران میں پہلی بار اعتکاف اسی مسجد میں شروع ہوا تھا۔اور پہلی بار [18] [آیت الله حائری]] کے ذریعہ منعقد ہوا ہے۔.[19] آیت الله گلپایگانی اس مسجد میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ سانچہ:حوالہ

اس مسجد کو ثقافتی سرگرمیوں کا ایک مرکز بھی جانا جاتا ہے۔ سنہ۱۹۸۷ء سے انجمن رزمندگان اسلام کی ہفتہ وارنشستیں اسی مسجد میں منعقد ہوتی ہیں۔.[20] اسی طرح قم کی بعض مذہبی،علمی اور سیاسی شخصیات کی تشییع یہاں سے شروع ہوتی ہے۔.[21]

جائے وقوع

مسجد امام حسن عسکری پل علی خانی کے پاس واقع ہے۔اس کی عمارت میں آگے کا حصہ،مسجد میں داخلہ کا بالائی حصہ،صحن، جنوبی ایوان،ہال،بیسمنٹ اور صحن کے چار ضلعوں میں چار ہال شامل ہیں۔.[22] آیت الله صافی کے دفتر کے ذریعہ جو تعمیر نع انجام دی گئی اس مزید دو ہالوں کا اضافہ کیا گیا۔ایک 2900 میٹر مربع پر مشتمل زمینی منزل میں واقع ہے۔اس ہال میں 35 میٹر اونچا ایک گنبد اور 59 میٹر اونچے گلدستے بنائے گیئ ہیں۔اور اس کی دیواروں پر ٹائلنگ میں پورا قرآن لکھا ہوا ہے۔دوسرا اس ہال کا بیسمنٹ ہے جس کی مساحٹ 2700 میٹ مربع ہے۔اسی طرح اس تعمیر نو میں ایک سات منزلہ عمارت بنائی گئی ہے جس میں دو منزل پر ایک کتب خانہ اور پانچ منزلیں دفتری اور تعمیراتی امور سے تعلق رکھتا ہے۔جدید ہالوں کے بیسمنٹ کو ثقافتی سرگرمیوں جیسے کتابوں کی نمائز وغیرہ سے مخصوص کر دیا گیا ہے۔.[23]

مساحت

مسجد امام حسن عسکری کی مساحت4170 میٹر مربع تھی۔اس کا 3190 میٹر حصہ وہ ہے ہالوں پر مشتمل تھا اور 1520 میٹر حصہ کھلی فضا کو شامل تھا۔آیت اللہ صافی گلپائگانی کے حکم سے جو تعمیر نو انجام دی گئی اس میں 25000 میٹر حصے کا اضافہ کیا گیا۔
.[24]

نماز جماعت اور ائمہ جماعت

مسجد امام حسن عسکریؑ کے تما ہالوں میں نماز کے تمام اوقات میں جداگانہ طور پر متعدد جماعتین قائم ہوتی ہیں۔گرمی کے موسم میں مسجد کے صحن اور بعض ہالوں کی چھتوں پر بھی نماز جماعت ہوتی ہے۔سید اسحاق رضوی(متوفی ۱۳۳۲ھ)[25]، آخوند ملا محمدجواد قمی (متوفی ۱۳۱۲ھ)[26]، سید عبدالله رضوی[27]، شیخ ابوالقاسم قمی، میرزا محمد فیض، سید صدرالدین صدر، مرتضی حائری یزدی، عباس علی شاہرودی، سید ابوالقاسم روحانی[28] اور سید رضا صدر[29] وہ علما ہیں جو اس مسجد کے مختلف ہالوں میں نماز جماعت کی امامت کے فرائض انجام دیا کرتے تھے۔اسی طرح مہدی فیض، سید محمدعلی روحانی، محمود زاہدی و سید حسین بدلا بھی اس مسجد کے ہالوں میں ائمہ جماعت رہے ہیں۔.[30]

حوالہ جات

مآخذ

  • ناصرالشریعۃ، تاریخ قم، محمدحسین، تصحیح: علی دوانی، انتشارات رهنمون، تهران، ۱۳۸۳ش۔
  • آقابابائی و قریشی، رضا و حسن، آثار تاریخی و فرهنگی استان قم، انتشارات زائر، قم، ۱۳۸۳ش۔
  • فقیہی، علی‌اصغر، تاریخ مذهبی قم؛ بخش اول از تاریخ جامع قم، انتشارات زائر، قم، ۱۳۷۸ش۔
  • قمی، حسن بن محمد، کتاب تاریخ قم، ترجمہ حسن بن علی قمی، تصحیح: جلال الدین طہرانی، انتشارات طوس، تہران، ۱۳۶۱ش۔
  • شریف‌رازی، محمد، گنجینہ دانشمندان، چاپ اسلامیہ، تهران، ۱۳۵۳ش۔
  • کوچک‌زاده، محمدرضا، تاریخچہ قم و مساجد تاریخی آن، انشراح، قم، ۱۳۸۰ش۔
تبصرے
Loading...