شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب)

شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب)  

شرایع الاسلام.jpg
مؤلف محقق حلی (متوفی 676 ھ)
مقام اشاعت قم
زبان عربی
مجموعہ 4 مجلد
موضوع فقہ
ناشر اسماعیلیان

شَرائعُ الإسلام فی مسائل الحَلال و الحَرام المعروف بہ شرائع امامیہ کی فقہی تالیفات میں سے ایک ہے جس کے مؤلف “ابو القاسم نجم الدین جعفر بن حسن ہُذلى، المعروف بہ محقق حلی یا محقق اول (متوفی 676 ھ) ہیں۔ یہ کتاب اپنی تالیف سے آج تک شیعہ فقہاء کی توجہ کا محور رہی ہے اور قدیم الایام سے حوزات علمیہ کے درسی متون میں شامل ہے۔ محقق نے اس کتاب میں فقہی فصول کو چار حصوں ـ “عبادات، ایقاعات، عقود اور احکام” ـ میں مرتب کیا ہے۔

کتاب کا تعارف

شرائع الاسلام اسلامی احکام کا مکمل نصاب ہے جو حلال اور حرام سے متعلق 12000 مسائل اور تمام فقہی ابواب پر مشتمل ہے۔

کتاب کا درجہ

یہ کتاب بہترین فقہی متون میں سے ہے جو اپنی تالیف کے وقت سے اب تک فقہاء کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور کئی صدیوں کے دوران (یعنی سنہ 750 ہجری قمری سے لے کر اب تک) زیر بحث اور حوزات علمیہ کے درسی متون میں سے ایک ہے۔[1]۔[2]

تالیف کا محرک

محقق حلی نے یہ کتاب سنہ 670 ہجری قمری میں اپنے شاگر محمد بن محمد یا محمد بن محمود زاہدی خیاط حلبی کی تجویز پر تالیف کی ہے۔[3]

کتاب کی خصوصیات

کتاب شرائع الاسلام اپنی خصوصیات کی بنا پر کئی صدیوں سے اکابرین فقہاء کی توجہ خاصہ کا مرکز و محور ہے۔ اس کی عبارتیں واضح ہیں، معانی کی تفہیم میں دقّت نظر سے کام لیا گیا ہے، الفاظ کے استعمال میں اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے، مباحث کو بےمثل انداز سے پیش کیا گیا ہے، افکار و نظریات میں دیانتداری کو مطمع نظر رکھا گیا ہے اور ان اوصاف نے اس کتاب کو دوسری فقہی کتب سے ممتاز کردیا ہے[4]

اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں اس پر بکثرت لکھی گئی شرحیں، تعلیقات اور حواشی ہیں۔

کتاب کی ترتیب اور تقسیم بندی

کتاب شرائع الاسلام کو چار ذیل کے الگ الگ ابواب میں مرتب کیا گیا ہے:

  1. عبادات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طہارت، صلٰوۃ، زکٰوۃ، خمس، صوم، اعتکاف، حج، عمرہ، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر۔
  2. عقود: یہ باب 18 کتابوں پر مشتمل ہے: تجارت، رہن، افلاس، حجر، ضمان ـ جو حوالہ اور کفالت پر بھی مشتمل ہے ـ، صلح، شرکت، مضاربہ، مزارعہ، مساقات، ودیعہ، عاریہ، اجارہ، وکالت، وقف، ہبہ، سَبق و رمایہ، وصیت و نکاح۔
  3. ایقاعات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طلاق، ظہار، ایلاء و لعان، عتق، تدبیر، مکاتبہ، استیلا، اقرار، جعالہ، ایمان و نذر۔
  4. احکام: یہ 12 کتابوں میں پر مشتمل ہے: صید و ذباحہ، اطعمہ و اشربہ، غصب، شفعہ، احیائے موات، لقطہ، فرائض، قضا، شہادات، حدود و تعزیرات و قصاص و دیات۔

محقق حلی نے کتاب کی عام تقسیم بندی کے علاوہ ہر باب کے آغاز میں بالترتیب واجب احکام، مستحب احکام، مکروہات اور آخر میں محرمات ذکر کئے ہیں۔[5]

نسخہ جات

آقا بزرگ تہرانی اپنی کتاب الذریعہ میں تین نسخوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:

  • “کتب خانۂ شیخ محمد سماوی” کا نسخہ جس کے کاتب “شیخ محمد بن اسمعیل بن حسین ہرقلى” ہیں جن کے زخم کو امام زمانہ(عج) نے التیام بخشا تھا اور اس کی کیفیت شیخ علی بن عیسی اربلی نے اپنی کتاب کشف الغمہ میں بیان کی ہے۔ اس کتاب کی پہلی جلد سنہ 670 ہجری اور دوسری جلد 703 ہجری شمسی میں مکمل ہوئی ہے۔
  • تہران کے “کتب خانۂ مجد الدین نَصِیری”، کا نسخہ جس کا تعلق سنہ 674ہجری قمری سے ہے۔
  • نجف اشرف میں کتب خانۂ آل طالقانی کا نسخہ بقلم “محمد كاظم بن محمد باقر یزدى” جس کی کتابت کا کام سنہ 1105 ہجری قمری میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے۔[6]

شرائع پر ہونے والی تحقیقات

تلخیص

شرحیں

اگرچہ شرائع کی شرحیں متعدد ہیں اور ان کی تعداد 100 تک پہنچتی ہے، تاہم اہم ترین شرحوں کے عناوین حسب ذیل ہیں:

حواشی

  1. “حاشیہ بر شرائع، تألیف: شیخ على بن حسین بن عبد العالى المعروف بہ محقق کرکی (متوفی 940 ہجری قمری)۔
  2. حاشیه بر شرائع، تألیف: شیخ ابراهیم بن سلیمان قطیفى، شیخ قطیفی محقق كركى کے ہم عصر ہیں۔
  3. حاشیه بر شرائع، تألیف: زین الدین على بن احمد شامى عاملى، المعروف بہ شہید ثانی (متوفی 966 ہجری قمری)، یہ کتاب دو مجلدات پر مشتمل ہے۔
  4. حاشیه بر شرائع، تألیف: ملا محمد على بن حسین تسترى؛ ملا محمد تستری تقریر الحرام” کے مؤلف ہیں۔
  5. حاشیه بر شرائع، تألیف: آقا جمال الدین خوانساری (متوفی 1125 ہجری قمری)۔
  6. حاشیہ بر کتاب شرائع تألیف: سید محمد مہدی بحر العلوم (متوفی 1212 ہجری قمری)، ابتدائے کتاب طہارت سے “نماز میں شک” کے آخر تک۔[11]

نشر و اشاعت

کتاب شرائع الاسلام، متعدد بار عراق، ایران اور لبنان میں چھپ کر شائع ہوئی ہے۔

  • اس کتاب کی اولین طباعتوں میں سے ایک نسخہ جس کا تعلق سنہ 1377 ہجری قمری سے ہے اور مكتبۃ العلمیۃ الاسلامیہ کے توسط سے “چاپخانۂ خورشید” میں طبع ہوچکا ہے۔ یہ نسخہ تصحیح اور مقابلے (تقابل) کا منبع و مصدر ہے۔
  • یہ کتاب دوسری مرتبہ سنہ 1389 ہجری قمری میں نجف میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔
  • قم کے مؤسسہ اسماعیلیان نے اس کتاب کو سنہ 1408 ہجری قمری میں شائع کیا جس کی دوسری اشاعت بھی آچکی ہے اور اس کی تصحیح و تحقیق کا کام شیخ عبد الحسین محمد على بقّال نے انجام دیا ہے۔
  • یہ کتاب عربی میں چار مجلدات میں، تہران کے مطبعۂ استقلال (انتشارات استقلال) سے 1409 ھ میں طبع و نشر ہو چکی ہے۔

حوالہ جات

  1. آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج123، ص47۔
  2. امین، محسن، اعیان الشیعہ، ج4، ص90. ج9، ص160۔
  3. صدر حاج‌ سید جوادی، دائره المعارف تشیع، ج9، ص536۔
  4. یہ کتاب لفظ اور معنی کے لحاظ سے، شیعہ فقہ کی بہترین کتب میں سے ایک ہے۔ مشہور ہے کہ یہ کتاب 15000 فقہی مسائل پر مشتمل ہے اور عالیقدر فقہاء اور مجتہدین کی طرف سے لائق توجہ ٹہری ہے اور اس پر متعدد شروح اور تعلیقات بھی لکھی گئی ہیں۔ شیخ محمد حسن نجفی [صاحب جوابر] کی 43 مجلدات پر مشتمل کتاب جواہر الکلام ان ہی شروح و تعلیقات کا نمایاں ترین نمونہ ہے؛ جس کے تراجم دنیا کی متعدد زندہ زبانوں ـ منجملہ فارسی، روسی، فرانسیسی، جرمن اور اردو) ـ میں شائع ہوچکے ہیں اور عدلیہ سے متعلق جامعاتی شعبوں اور کالجوں نیز عدالتوں میں بھی اس سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ رجوع کریں: محقق حلی۔
  5. محقق حلی، شرائع الاسلام، ج1، ص23 – 25۔
  6. آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج13، ص48 و 49۔
  7. آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص57۔
  8. آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص58۔
  9. آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج13، ص48، 316 – 332 و دیگر مجلدات۔
  10. انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح شرائع۔
  11. آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج6، ص106 – 109۔

مآخذ

  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، امیر، 1409 ہجری قمری۔
  • تہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دار الاضواء، 1403 ہجری قمری۔
  • امین، محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف، بی تا۔
  • صدر حاج‌ سید جوادی، احمد، دایرة المعارف تشیع۔ تعداد صفحہ: 6049، کد کتاب: 86247۔
  • انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح کتاب شرائع الاسلام۔
تبصرے
Loading...