سید خراسانی

سید خراسانی وہ شخص ہے کہ جس کا ذکر امام مہدی(عج) کے ظہور کی نشانیوں سے متعلق روایات میں ہوا ہے اور آپ(عج) کے چاہنے والوں سے ہے. بعض روایات میں کہا گیا ہے کہ اس کے دائیں ہاتھ پر علامت ہے اور اپنے لشکر کے ہمراہ شعیب بن صالح کی سپاہ سالاری میں، سفیانی کے ہمزمان کوفہ کی طرف حرکت کرے گا، اور سفیانی کے لشکر کو شکست دے گا.

خراسانی کی شخصیت

سید خراسانی کا نسب، اور دوسری خصوصیات اور اس کے قیام کا وقت اور جگہ معلوم نہیں ہے، نہ روایات میں اس بارے میں کوئی صحیح خبر ملتی ہے اور نہ ہی اہل تحقیق اتفاق نظر رکھتے ہیں.[1]

بعض روایات کے مطابق، وہ امام حسن(ع) یا امام حسین(ع) کی اولاد سے ہے کہ اسے ہاشمی خراسانی کے عنوان سے یاد کیا ہے اور اس کی جسمی صفات، نورانی صورت، گال پر ایک تل یا دائیں ہاتھ کی نشانی بتائی جاتی ہیں.

سید خراسانی کا قیام امام مہدی(عج) کی نشانیوں سے ایک نشانی ہے اور روایات میں یوں ذکر ہوا ہے کہ اس کے قیام کا آغاز مشرق کی سرزمین سے ہو گا اور عراق کی طرف جاری رہے گا. اس لشکر کا سپاہ سالار شعیب بن صالح ہو گا، سفیانی اور سید خراسانی کے لشکر کے درمیان بہت سخت مقابلہ ہو گا اور خراسانی کو میدان میں فتح ملے گی اور آخر میں امام مہدی(عج) سے بیعت کرے گا. [2]

سیاہ پرچموں کی حرکت

خراسان کی طرف سے سیاہ پرچموں کی حرکت، ظہور کی علامتوں میں سے ہے. روایات میں آیا ہے: تین چیزوں سے ظہور کا انتظار کرو:
“اہل شام کے درمیان اختلاف ایجاد ہونا، خراسان کی سمت سے کالے پرچم کی حرکت اور ماہ رمضان میں ڈر”. [3] جن کے ہاتھوں میں یہ کالے پرچم ہوں گے، وہ خراسان سے حرکت کرنے کے بعد کوفہ پہنچیں گے اور جب امام مہدی(عج) کا ظہور ہو جائے گا، تو ان میں سے کچھ افراد کو ان کی بیعت کے لئے بھیجا جائے گا. [4] یہ قافلہ، خراسان سے کوفہ تک کا راستہ کچھ تھوڑی مدت میں طے کریں گے. [5]

اور اس بارے میں کہ یہ کالے پرچم خراسانی سے متعلق ہیں یا کسی اور سے، بعض روایات میں یوں بیان ہوا ہے کہ یہ کالے پرچم خراسان کے بنی ہاشم جوان کے متعلق ہیں، لیکن بعض دوسری روایات میں، اس شخص کا نام “حسنی” بتایا گیا ہے. [6] روایت کے ذیل میں آیا ہے کہ “شعیب بن صالح” اس کے ہمراہ ہے اور بعض معتقد ہیں کہ یہ بنی ہاشم جوان (سید خراسانی)وہی سید حسنی ہے.

قیام کا زمان و مکان

روایات کے مطابق، “خراسانی”، “سفیانی”، اور “یمانی” تینوں ایک ہی سال، ایک ہی ماہ اور ایک ہی دن (ہمزمان)، قیام کریں گے.[7]

بعض روایات میں، “حسنی” کے قیام کی ابتداء “سر زمین دیلم” بتائی گئی ہے جو سمر قند کی طرف سے حرکت کرتے ہوئے شعیب بن صالح کے پاس پہنچے گا [8] اس کے بعد وہ دونوں کوفہ کی طرف حرکت کریں گے، لیکن خراسانی کے قیام کی ابتداء کرنے والے مکان کی طرف اشارہ نہیں ہوا اور مجمل طور پر کہا گیا ہے کہ وہ مشرق کی طرف سے قیام کرے گا.

بعض معتقد ہیں کہ “مشرق” کے لفظ سے مراد مشرق کی اسلامی سرزمین ہے اور خراسانی کا محل خروج، اسلامی ملک کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو سکتا.

جدید تطبیقات

سنہ ١٣٨٩ش میں “ظہور بہت نزدیک ہے” کے عنوان سے ایک “cd” منتشر کی گئی جو ایک مستند فیلم کی مانند تھی. اس فیلم کو بنانے والے معتقد تھے کہ جمہوری اسلامی ایران کے رہبر آیت اللہ خامنہ ای، سید خراسانی اور حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ، وہی یمنی ہے. ان فیلم بنانے والوں نے ایران کے اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد کو شعیب بن صالح کہا تھا. اس فیلم کے منتشر ہونے سے بہت جنجال برپا ہوا اور مہدویت موضوع کے اہل تحقیق چند افراد نے اسے بی دلیل اور نادرست کہا، اور حوزہ علمیہ قم کی طرف سے اس کی “cd” تیار کی گئی. [9] [10]

حوالہ جات

  1. Ask Quran
  2. بحارالانوار، ج۵۳، ص۱۵ و نیز علی کورانی، عصر ظہور، سازمان تبلیغات چاپ دوم، ۱۳۷۹. ترجمہ عباس جلالی، ص۲۴۷
  3. الغیبۃ، ص۲۵۱.
  4. شیخ طوسی، الغیبہ، ص۴۵۲
  5. نعمانی، الغیبۃ، ص۲۸۰.
  6. بحار الانوار، ج۵۳، ص۱۵.
  7. شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، ج۲، ص۳۷۵، قم، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
  8. الخرائج و الجرائح، ج۳، ص۱۱۵۵
  9. سایت تبیان
  10. سایت تابناک

نوٹ

ِ#. اس روایت کی مانند کہ امام باقر(ع) سے نقل ہوا ہے ” بنی ہاشم کا ایک جوان کہ جس کے دائیں ہاتھ (البتہ بعض جگہ پر بائیاں ہاتھ (فِی کَتِفِهِ الْیسْرَی)کہا گیا ہے. رجوع کریں: خزاعی مروزی (متوفی:۲۲۸ق)، أبو عبد الله نعیم بن حماد، کتاب الفتن، ج۱، ص۳۱۴، قاہره، مکتبۃ التوحید، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.) ایک تل ہے، اور خراسان سے کالا پرچم لے کر نکلے گا جب کہ شعیب بن صالح اس کے ساتھ ہو گا”. کتاب الفتن، ج۱، ص۳۱۲؛ ابن طاووس، علی بن موسی، التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن، ص۱۲۰

  1. . حسنی ان کی طرف جائے گا… پھر اس پرچم کو حرکت دے گا یہاں تک کہ کوفہ میں داخل ہو جائیں”. الهدایة الکبری، ص۴۰۳ “اس وقت ایک خوبصورت جوان “حسنی” دیلم کی سرزمین سے نکلے گا… اور جن افراد کا ایمان محکم ہو گا اس کا ساتھ دیں گے”. خصیبی، حسین بن حمدان، الهدایۃ الکبری، ص۴۰۳، بیروت، البلاغ، ۱۴۱۹ق.
  2. . “خراسانی” مشرق سے اور “سفیانی” مغرب سے نکلیں گے. دونوں شرط لگائے گئے گھوڑے کی طرح ایک دوسرے پر سبقت لیں گے یہاں تک کہ خود کو کوفہ پہنچائیں گے. ان دونوں میں سے کسی ایک کے ہاتھ سے بنی عباس کا تختہ الٹے گا اس طرح کہ ان میں سے ایک شخص بھی زندہ نہیں رہے گا. الغیبۃ، ص۲۵۵؛ بحار الانوار، ج۵۲، ص۲۳۴،

کتابیات

علی کورانی، عصر ظہور، سازمان تبلیغات چاپ دوم، ۱۳۷۹. ترجمہ عباس جلالی

شیخ طوسی، محمد بن حسن، الغیبہ، محقق، تہرانی عباد الله، ناصح، علی احمد، قم، دارالمعارف الاسلامیہ، چاپ اول، ۱۴۱۱ق.

أبو عبد الله نعیم بن حماد، کتاب الفتن، قاہره، مکتبۃ التوحید، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.

ابن طاووس، علی بن موسی، التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن، قم، مؤسسه صاحب الامر، چاپ اول، ۱۴۱۶ق.

خصیبی، حسین بن حمدان، الہدایۃ الکبری، بیروت، البلاغ، ۱۴۱۹ق.

سعید بن ہبۃ الله، قطب الدین راوندی، الخرائج و الجرائح، قم، مؤسسۃ الامام المہدی(عج)، چاپ اول، ۱۴۰۹ق.

شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، قم، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.

ابن ابی زینب نعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، محقق، غفاری، علی اکبر، تہران، نشر صدوق، چاپ اول، ۱۳۹۷ق.

مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت،‌دار إحیاء التراث العربی‌، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق.

بیرونی روابط

اسلام کوئست

تبصرے
Loading...