سورہ ماعون

سورہ ماعون یا أَرَأَيْتَ الَّذِي قرآن مجید کی 107ویں سورت جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔ ماعون کا لفظ اس سورت کی آخری آیت کے آخری لفظ سے لیا گیا ہے جس کا معنی زکات یا ہر مفید چیز کے ہے۔ اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات بیان ہوئی ہیں قرآن کہتا ہے یہ لوگ انفاق نہیں کرتے ہیں، نماز کو سبک سمجھتے ہیں اور ریاکاری کرتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ سورہ ماعون ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اس کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جس نے سورہ ماعون کو نماز عشاء کے بعد تلاوت کی، اللہ تعالی اسے بخش دیتا ہے اور صبح کی اذان تک اس کی حفاظت کرتا ہے۔

تعارف

اس سورت کو ماعون اور سورہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» کا نام دیا گیا ہے۔ ماعون کا لفظ اس سورت کے آخر سے لیا گیا ہے جبکہ «‌أَرَأَيْتَ الَّذِي» سورت کی ابتدا سے لیا گیا ہے۔[1]ماعون کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جاہلیت کے دور میں ہر منافع (یا ہر مفید وسیلہ) کو ماعون کہا جاتا تھا اور اسلام آنے کے بعد زکات کو ماعون کہا گیا۔[2]اس سورت کے دوسرے ناموں میں «‌دین‌» اور «‌تکذیب‌» کہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ دونوں اس سورت کے مضمون میں سے ہیں۔[3]

  • ترتیب و محل نزول

سورہ ماعون مکی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی سورتوں میں 17ویں سورت ہے جیکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 107ویں سورت ہے[4] اور 30ویں پارے میں واقع ہے۔

  • آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات

سورہ ماعون میں 7 آیات، 25 کلمات اور 114 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں شمار ہوتا ہے۔[5]

مضمون

اس سورت میں قیامت کے منکروں کی صفات کو پانچ مرحلوں میں بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قیامت سے انکار کی وجہ سے اللہ کی راہ میں انفاق کرنے اور یتیم و مسکین کی مدد سے انکار کرتے ہیں، نماز میں سستی کرتے ہیں۔ ریاکاری کرتے ہیں اور محتاجوں کی مدد نہیں کرتے ہیں۔[6]

 

 

 

 

 

 

 

جعلی ایمان کے دعویداروں کی علامتیں

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

تیسری نشانی: آیہ ۷
دوسروں کی ضروریات سے بے خبری

 

دوسری نشانی: آیہ ۴-۶
اللہ کے عبادت کا حق ادا نہ کرنا

 

پہلی نشانی: آیہ ۲-۳
مستضعف لوگوں کے حقوق کی رعایت نہ کرنا

 

مقدمہ: آیہ ۱
دینی وظیفے پر عمل نہ کرنے والے مسلمانوں کی مذمت

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

کم ارزش مال کو دوسروں سے دریغ کرنا

 

پہلا رفتار: آیہ ۴-۵
نماز میں سستی

 

پہلا رفتار: آیہ ۲
یتیم کو اپنے سے دور کرنا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دوسرا رفتار: آیہ ۶
نماز اور دوسری عبادتوں میں ریاکاری

 

دوسرا رفتار: آیہ ۳
مسکینوں کو کھلانے میں دوسروں کی تشویق نہ کرنا

شأن نزول

سورہ ماعون کی شأن نزول کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ ابوسفیان کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو ہر دن خود اور اپنے دوستوں کے لیے دو دو اونٹ نحر کرتا تھا لیکن ایک دن کسی یتیم نے کوئی چیز مانگی تو ابوسفیان نے عصا سے مار کر اسے دور کیا۔[8]

فضیلت اور خصوصیات

پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جو بھی نماز عشاء کے بعد سورہ ماعون کی تلاوت کرے اللہ تعالی اسے بخش دے گا اور صبح کی اذان تک اس کی حفاظت کرے گا۔[9]امام صادقؑ سے منقول ہے کہ جس نے نماز عصر کے بعد سورہ ماعون کی تلاوت کی وہ اگلے دن عصر تک اللہ کی حفظ و امان میں محفوظ رہے گا۔[10]ایک اور روایت میں منقول ہے کہ واجب اور مستحب نمازوں میں اس سورت کو پڑھنے سے اس شخص کی نماز اور روزے اللہ کے ہاں قبول ہونے کا باعث بنتا ہے اور اس کے دوسرے امور کا حساب نہیں ہوتا ہے۔[11]

متن سورہ

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿1﴾ فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿2﴾ وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿3﴾ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ ﴿4﴾ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴿5﴾ الَّذِينَ هُمْ يُرَاؤُونَ ﴿6﴾ وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ﴿7﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جو جزا و سزا (کے دن) کو جھٹلاتا ہے۔ (1) پس یہی وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ (2) اور کسی مسکین کو کھانا کھلانے پر (لوگوں) کو آمادہ نہیں کرتا۔ (3) تباہی ہے ان نمازیوں کیلئے۔ (4) جو اپنی نماز (کی ادائیگی) میں غفلت برتتے ہیں۔ (5) جو ریاکاری کرتے ہیں۔ (6) اور معمولی روزمرہ ضرورت کی چیزیں بھی (لوگوں کو) نہیں دیتے۔ (7)

حوالہ جات

  1. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  2. طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ش، ج۶، ص۳۱۶.
  3. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  4. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.
  5. دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۹.
  6. مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵،ص ۶۰۲
  7. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۷، ص۳۵۶
  9. بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۷۶۷.
  10. بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۷۶۷
  11. شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، بنیاد بعثت، ۱۴۱۶ھ.
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، بہ کوشش بہاء الدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، بہ تحقیق صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ترجمہ: بیستونی، مشہد، آستان قدس رضوی، ۱۳۹۰ہجری شمسی۔
  • طریحی، فخرالدین بن محمد، مجمع البحرین، بہ تحقیق احمد حسینی اشکوری، تہران، نشر مرتضوی، چاپ سوم، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ۱، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دہم، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔

بیرونی روابط

سورہ ماعون کی تلاوت

تبصرے
Loading...