سورہ لیل

سورہ لیل قرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے۔ اور موجودہ ترتیب میں اس کا نمبر بیانوے(92) ہے اور یہ مکی سورتوں میں سے ہے۔سورت کا آغاز لیل کی قسم کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس سورت کا نام بھی اللیل ہے۔ اس سورت میں دو گروہوں کے بارے میں گفگتو ہوئی ہے۔ پہلا گروہ پرہیزکاروں کا ہے کہ جو بخشش مال کے ذریعے خدا کی خوشنودی کے خواہاں ہیں اور دوسرا گروہ تنگ نظروں کا ہے کہ جو بہشت کے وعدے کو جھوٹ سمجھتے ہیں۔

تعارف

اس سورہ کا نام «‌لیل‌» ہے چونکہ خداوند اس سورت کے آغاز میں لیل(رات) کی قسم کھاتا ہے۔[1]

  • مقام و ترتیب نزول

سورہ لیل مکی سورتوں کا حسہ ہے اور ترتیب نزول کے مطابق رسول خدا پر نازل ہونے ہونے والی سورتوں میں سے نوویں نمبر پر ہے۔ قرآن کی موجودہ ترتیب میں اس سورے کا نمبر بانوے(92) ہے[2] اورقرآن کے تیسویں پارے میں واقع ہے۔

  • تعداد آیات و ترتیب:

سورہ لیل ۲۱ آیات، ۷۱ کلمات اور ۳۱۶ حروف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ چھوٹی آیات پر مشتمل مفصلات کا حصہ ہے اور قسم سے شروع ہونے والی سورتوں کا حصہ ہے۔[3]

مضامین

یہ سورہ دو گروہوں کے احوال بیان کرتا ہے۔

  1. پہلا گروہ پرہیزگاروں اور متقین کا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو راہ خدا میں انفاق کرتے ہیں اور خوشنودئ خدا کیلئے مال بخشتے ہیں۔قرآن انھیں خوشنودئ خدا کے حصول اور رستگاری کا وعدہ دیا گیا ہے۔
  2. دوسرا گروہ شقی (سخت دل) افراد کا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بخل سے کام لیتے ہیں اور خدا کے بہشت کے وعدے کو جھوٹ سمجھتے ہیں۔ قرآن انھیں ہلاکت کی سرزنش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ لوگ دنیا پرستی اور تنگ نظری کی وجہ سے دوسروں کو مال بخشنے اور عطا کرنے سے کتراتے ہیں جبکہ یہ مال قیامت کے روز ان کا فریاد نہیں ہو گا۔[4]

شأن نزول

اس سورے کے شأن نزول کے متعلق اسباب النزول میں آیا ہے: ایک شخص کے نخل (کھجور کے درخت) کی کچھ شاخیں فقیر شخص کے گھر میں جھکی ہوئی تھیں۔ اس کا صاحب کھجوریں اتارنے کیلئے نخل پر جاتا تو اس دوران اگر چند کھجوریں اس شخص کے گھر گر جاتیں ار اس کے بچے انھیں اٹھا لیتے تو یہ شخص درخت سے اترنے کے بعد بچوں سے وہ کھجوریں لے لیتا حتا کہ اگر کوئی کھجور کسی بچے کے منہ میں ہوتی تو وہ انگلی ڈال کر باہر نکال لیتا۔

فقیر شخص نے رسول اللہ سے اس بات کی شكايت کی۔ رسول اللہ کی جب اس شخص سے ملاقات ہوئی تو آپ نے اس شخص کو اس موجودہ درخت کے عوض بہشت میں درخت دینے کی پیش کش کی لیکن اس شخص نے اسے قبول نہیں کیا۔ ایک صحابی «ابوالدّحداح» نے اس نخل کو چالیس نخلوں کے بدلے میں خرید لیا اور اسے پیغمبر کے اختیار میں دے دیا تا کہ رسول خدا(ص) اس فقیر شخص کو ہدیہ دے سکیں۔ اس موقعہ پر سورہ لیل نازل ہوئی۔[5]

فضیلت اور خواص

تفسیر مجمع البیان میں پیامبر(ص) سے مروی ہے کہ سورہ لیل کی تلاوت کرنے والے کو خداوند اس کے راضی ہونے کی مقدار کے برابر نعمتیں دیتا ہے اور اسے سختی اور تنگی سے نجات نیز اس کے کاموں میں آسانی ہیدا کرتا ہے۔[6]
اسی طرح شیخ صدوق امام صادق(ع) سے روایت کرتے ہیں:جو شخص دن یا رات میں اسے تلاوت کرتا ہے اس کے بدلے میں اس کے جسم کے تمام اعضا اس کے نیک اعمال کی شہادت دیں گے، خدا اس شہادت کو قبول کرے گا اور اس شخص کو بہشت کی طرف راہنمائی کی گی۔[7]

تفسیر برہان اس سورت کے خواص ذکر ہوئے ہیں۔ ان میں سے برے خوابوں کا نہ آنا،[8] بخار کا علاج اور غشی سے نجات کیلئے مریض کے کان میں اس کا پڑھنا شامل ہیں۔[9]

 

 

 

 

بخل اور انفاق کی انسانی سعادت میں تأثیر

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دوسرا مطلب؛ آیہ۱۲-۲۱
بخل اور انفاق کی اخروی سعادت میں تاثیر

 

پہلا مطلب؛ آیہ۵-۱۱
معنوی توفیقات کے حصول میں بخل اور انفاق کی تأثیر

 

مقدمہ؛ آیہ۱-۴
معنوی مسائل میں انسان کے متضاد اقدامات

 

 

 

 

 

 

 

 

 

پہلا نکتہ؛ آیہ ۱۲-۱۶
بخیل انسان شدید آگ سے دوچار

 

پہلا نکتہ؛ آیہ ۵-۷
خوشبختی کا راہ ہموار کرنے میں انفاق کا اثر

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

دوسرا نکتہ؛ آیہ ۱۷-۲۱
انفاق کرنے والے مخلص کو دوزخ کی آگ سے نجات

 

دوسرا نکتہ؛ آیہ ۸-۱۱
بدبختی کا راہ ہموار ہونے میں بخل کا کردار

 

متن سورہ

بِسْمِ اللَّـہِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ

وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى ﴿1﴾ وَالنَّہَارِ إِذَا تَجَلَّى ﴿2﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَى ﴿3﴾ إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى ﴿4﴾ فَأَمَّا مَن أَعْطَى وَاتَّقَى ﴿5﴾ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى ﴿6﴾ فَسَنُيَسِّرُہُ لِلْيُسْرَى ﴿7﴾ وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَى ﴿8﴾ وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى ﴿9﴾ فَسَنُيَسِّرُہُ لِلْعُسْرَى ﴿10﴾ وَمَا يُغْنِي عَنْہُ مَالُہُ إِذَا تَرَدَّى ﴿11﴾ إِنَّ عَلَيْنَا لَلْہُدَى ﴿12﴾ وَإِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالْأُولَى ﴿13﴾ فَأَنذَرْتُكُمْ نَارًا تَلَظَّى ﴿14﴾ لَا يَصْلَاہَا إِلَّا الْأَشْقَى ﴿15﴾ الَّذِي كَذَّبَ وَتَوَلَّى ﴿16﴾ وَسَيُجَنَّبُہَا الْأَتْقَى ﴿17﴾ الَّذِي يُؤْتِي مَالَہُ يَتَزَكَّى ﴿18﴾ وَمَا لِأَحَدٍ عِندَہُ مِن نِّعْمَةٍ تُجْزَى ﴿19﴾ إِلَّا ابْتِغَاء وَجْہِ رَبِّہِ الْأَعْلَى ﴿20﴾ وَلَسَوْفَ يَرْضَى ﴿21﴾

(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قَسم ہے رات کی جب کہ وہ (دن کو) ڈھانپ لے۔ (1) اور قَسم ہے دن کی جب کہ وہ روشن ہو جائے۔ (2) اور اس ذات کی قَسم جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا۔ (3) یقیناً تمہاری کوششیں مختلف قِسم کی ہیں۔ (4) تو جس نے (راہِ خدا میں) مال دیا اور پرہیزگاری اختیار کی۔ (5) اور اچھی بات (اسلام) کی تصدیق کی۔ (6) تو ہم اسے آسان راستہ کیلئے سہو لت دیں گے۔ (7) اور جس نے بُخل کیا اور (خدا سے) بےپرواہی کی۔ (8) اور اچھی بات کو جھٹلایا۔ (9) تو ہم اسے سخت راستے کی سہولت دیں گے۔ (10) اور اس کا مال اسے کوئی فائدہ نہ دے گا جب وہ (ہلاکت کے) گڑھے میں گرے گا۔ (11) بےشک راہ دکھانا ہمارے ذمہ ہے۔ (12) اور بےشک آخرت اور دنیا ہمارے ہی قبضہ میں ہیں۔ (13) سو میں نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا ہے۔ (14)اس میں وہ داخل ہوگا(اور جلے گا) جو بڑا بدبخت ہوگا۔ (15) جس نے جھٹلایا اور رُوگردانی کی۔ (16) اور جو بڑا پرہیزگار ہوگا وہ اس سے دور رکھا جائے گا۔ (17) جو پاکیزگی حاصل کرنے کیلئے اپنا مال دیتا ہے۔ (18) اور اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ دیا جائے۔ (19) بلکہ وہ تو صرف اپنے بالا و برتر پروردگار کی خوشنودی چاہتا ہے۔ (20) اور عنقریب وہ اس سے ضرور خوش ہوجائے گا۔ (21)

حوالہ جات

  1. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵-۱۲۶۴.
  2. معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.
  3. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵-۱۲۶۴.
  4. دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵-۱۲۶۴.
  5. ملخص از واحدی،اسباب النزول،299و300
  6. طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۳۷۳.
  7. صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۳.
  8. بحرانی،البرہان، ۱۴۱۶ق،ج۵،ص۶۷۵.
  9. بحرانی، البرہان، ۱۳۸۸ش ، ج۵، ص۶۷۵.
  10. خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، تہیہ مؤسسہ فرہنگی قرآن و عترت نورالثقلین، قم، نشر نشرا، چ۱، ۱۳۹۲ش.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2،( کوشش ) بہاء الدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔
  • واحدی،اسباب النزول،مؤسسۃ الحلبي وشركاہ للنشر والتوزيع – القاہرۃ
  • بحرانی، سیدہاشم، البرہان، ترجمہ رضا ناظمیان، علی گنجیان و صادق خورشا، تہران، کتاب صبح، نہاد کتابخانہ‌ہای عمومی کشور، ۱۳۸۸ش.
  • صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، تحقیق: صادق حسن زادہ، تہران، ارمغان طوبی، ۱۳۸۲ش.
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
  • معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بی‌جا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، ۱۳۷۱ش.
تبصرے
Loading...