دعائے عہد

دعائے عہد

دعائے عہد [عربی میں: دعاء العهد]، امام صادق(ع) سے منقولہ دعا ہے جو امام زمانہ(عج) کے ساتھ تجدید عہد پر مشتمل ہے۔ یہ دعا ان دعاؤں میں سے ہے جس کی قرائت پر امام کی غیبت کے دوران زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص 40 روز تک بوقت صبح اس دعا کو پابندی سے پڑھے، وہ حضرت قائم(عج) کے انصار و اعوان میں سے ہوگا۔

سند

دعائے عہد سے اقتباس:
اللَّهُمَّ إِنْ حَالَ بَيْنِي وَ بَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذِي جَعَلْتَهُ عَلَى عِبَادِكَ حَتْما مَقْضِيّا، فَأَخْرِجْنِي مِنْ قَبْرِي مُؤْتَزِرا كَفَنِي شَاهِرا سَيْفِي مُجَرِّدا قَنَاتِي مُلَبِّيا دَعْوَةَ الدَّاعِي فِي الْحَاضِرِ وَ الْبَادِي“۔

مجلسی، زادالمعاد، ص542.

دعائے عہد امام صادق(ع) سے مروی ہے اور اسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، ابن المشہدی نے المزار الکبیر میں،[1] کفعمی نے المصباح[2] اور البلد الامین[3] اور مجلسی نے بحارالانوار[4] اور زاد المعاد[5] میں نقل کیا ہے۔ سید ابن طاؤس، کفعمی اور علامہ مجلسی جیسے اکابرِ علماء نے اس دعا کو اپنی تالیفات میں درج کرکے اس پر اپنے قوی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور دوسری دعاؤں میں اس دعا کے مندرجات و محتویات کی تصدیق ہوئی ہے۔

مضامین و مندرجات

دعائے عہد دعا کنندہ ـ نیز دنیا کے مشرق اور مغرب، برّ و بحر میں موجود تمام مؤمنین اور ہر ماں باپ اور فرزند ـ کی طرف سے امام مہدی(عج) کی بارگاہ میں درودِ مخصوص پر مشتمل ہے۔ دعا کندہ بعدازاں امام زمانہ(عج) کے ساتھ تجدید عہد و بیعت کرتا ہے اور تا روز قیامت اس عہد و پیمان پر پابندی کا اظہار کرتا ہے؛ اور بعدازاں خداوند متعال سے التجا کرتا ہے کہ “اگر میری موت نے مجھے آ لیا اور امام زمانہ(عج) نے ظہور نے فرمایا ہو، تو مجھے میرے مدفن سے خارج کردے اور آپ(عج) کی نصرت کی سعادت عطا کر”۔ اس کے بعد امام(عج) کے دیدار کی درخواست نہایت لطافت کے ساتھ بیان ہوئی اور اس دعا کا اختتام ظہور میں تعجیل، حکومت حقّہ کے قیام اور دنیا کے معاملات کی بہتری نیز دین کے حقائق اور اہل ایمان کے احیاء، کے لئے دعا پر ہوتا ہے۔[6]

قرآئت کا وقت اور اثرات

امام صادق(ع) فرماتے ہیں:

جو شخص چالیس دن صبح کے وقت اس دعا کو پابندی سے پڑھے، حضرت قائم(عج) کے انصار و اعوان میں سے ہوگا اور اگر آپ(عج) سے پہلے گذر جائے خدائے تعالی اس کو زندہ کرے گا تا کہ آپ(عج) کے رکاب میں جہاد کریں اور ہر لفظ کے بدلے ایک ہزار حسنات اس کے حساب میں لکھے جاتے ہیں اور اس کے ایک ہزار برے اعمال اس کے عمل نامے سے مٹا دیئے جاتے ہیں۔[7]

دعا کا متن اور ترجمہ

دُعاءُ العَهدِ

اَللّـهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْكُرْسِيِّ الرَّفيعِ، وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ، وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالْإنْجِيْلِ وَالزَّبُورِ، وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ، وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبينَ وَالاْنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ، اَللّـهُمَّ اِنّي اَسْاَلُكَ بِاِسْمِكَ الْكَريمِ، وَبِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنيرِ وَمُلْكِكَ الْقَديمِ، يا حَيُّ يا قَيُّومُ اَسْاَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي اَشْرَقَتْ بِهِ السَّماواتُ وَالْأرَضُونَ، وَبِإسْمِكَ الَّذي يَصْلَحُ بِهِ الْأوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، يا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً حينَ لا حَيَّ يا مُحْيِيَ الْمَوْتى وَمُميتَ الْأَحْياءِ، يا حَيُّ لا اِلـهَ اِلّا اَنْتَ، اَللّـهُمَّ رَبَّ النُّورِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْكُرْسِيِّ الرَّفيعِ، وَرَبَّ الْبَحْرِ الْمَسْجُورِ، وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالإنْجيلِ وَالزَّبُورِ، وَرَبَّ الظِّلِّ وَالْحَرُورِ، وَمُنْزِلَ الْقُرْآنِ الْعَظيمِ، وَرَبَّ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبينَ وَالاَْنْبِياءِ وَالْمُرْسَلينَ، اَللّـهُمَّ اِنّي اَسْاَلُكَ بِاِسْمِكَ الْكَريمِ، وَبِنُورِ وَجْهِكَ الْمُنيرِ وَمُلْكِكَ الْقَديمِ، يا حَيُّ يا قَيُّومُ اَسْاَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذي اَشْرَقَتْ بِهِ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ، وَبِاسْمِكَ الَّذي يَصْلَحُ بِهِ الْاَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، يا حَيّاً قَبْلَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً بَعْدَ كُلِّ حَيٍّ وَيا حَيّاً حينَ لا حَيَّ يا مُحْيِيَ الْمَوْتى وَمُميتَ الأْحْياءِ، يا حَيُّ لا اِلـهَ اِلّا أنْتَ،اَللّـهُمَّ بَلِّغْ مَوْلانَا الإمامَ الْهادِيَ الْمَهْدِيَّ الْقائِمَ بِاَمْرِكَ صَلَواتُ اللهِ عَلَيْهِ و عَلى آبائِهِ الطّاهِرينَ عَنْ جَميعِ الْمُؤْمِنينَ وَالْمُؤْمِناتِ في مَشارِقِ الْأَرْضِ وَمَغارِبِها سَهْلِها وَجَبَلِها وَبَرِّها وَبَحْرِها، وَعَنّي وَعَنْ والِدَيَّ مِنَ الصَّلَواتِ زِنَةَ عَرْشِ اللهِ وَمِدادَ كَلِماتِهِ، وَما اَحْصاهُ عِلْمُهُ وَاَحاطَ بِهِ كِتابُهُ، اَللّـهُمَّ اِنّي اُجَدِّدُ لَهُ في صَبيحَةِ يَوْمي هذا وَما عِشْتُ مِنْ اَيّامي عَهْداً وَعَقْداً وَبَيْعَةً لَهُ في عُنُقي، لا اَحُولُ عَنْها وَلا اَزُولُ اَبَداً، اَللّـهُمَّ اجْعَلْني مِنْ اَنْصارِهِ وَاَعْوانِهِ وَالذّابّينَ عَنْهُ وَالْمُسارِعينَ اِلَيْهِ في قَضاءِ حَوائِجِهِ، وَالْمُمْتَثِلينَ لِأَوامِرِهِ وَالْمُحامينَ عَنْهُ، وَالسّابِقينَ اِلى اِرادَتِهِ وَالْمُسْتَشْهَدينَ بَيْنَ يَدَيْهِ، اَللّـهُمَّ اِنْ حالَ بَيْني وَبَيْنَهُ الْمَوْتُ الَّذي جَعَلْتَهُ عَلى عِبادِكَ حَتْماً مَقْضِيّاً فَاَخْرِجْني مِنْ قَبْري مُؤْتَزِراً كَفَنى شاهِراً سَيْفي مُجَرِّداً قَناتي مُلَبِّياً دَعْوَةَ الدّاعي فِي الْحاضِرِ وَالْبادي، اَللّـهُمَّ اَرِنيِ الطَّلْعَةَ الرَّشيدَةَ، وَالْغُرَّةَ الْحَميدَةَ، وَاكْحُلْ ناظِري بِنَظْرَة منِّي اِلَيْهِ، وَعَجِّلْ فَرَجَهُ وَسَهِّلْ مَخْرَجَهُ، وَاَوْسِعْ مَنْهَجَهُ وَاسْلُكْ بي مَحَجَّتَهُ، وَاَنْفِذْ اَمْرَهُ وَاشْدُدْ اَزْرَهُ، وَاعْمُرِ اللّـهُمَّ بِهِ بِلادَكَ، وَاَحْيِ بِهِ عِبادَكَ، فَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ: ظَهَرَ الْفَسادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِما كَسَبَتْ اَيْدِي النّاسِ، فَاَظْهِرِ الّلهُمَّ لَنا وَلِيَّكَ وَابْنَ بِنْتِ نَبِيِّكَ الْمُسَمّى بِاسْمِ رَسُولِكَ، حَتّى لا يَظْفَرَ بِشَيْء مِنَ الْباطِلِ اِالّا مَزَّقَهُ، وَيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُحَقِّقَهُ، وَاجْعَلْهُ اَللّـهُمَّ مَفْزَعاً لِمَظْلُومِ عِبادِكَ، وَناصِراً لِمَنْ لا يَجِدُ لَهُ ناصِراً غَيْرَكَ، وَمُجَدِّداً لِما عُطِّلَ مِنْ اَحْكامِ كِتابِكَ، وَمُشَيِّداً لِما وَرَدَ مِنْ اَعْلامِ دينِكَ وَسُنَنِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ، وَاجْعَلْهُ اَللّـهُمَّ مِمَّنْ حَصَّنْتَهُ مِن بَأسِ الْمُعْتَدينَ، اَللّـهُمَّ وَسُرَّ نَبِيَّكَ مُحَمَّداً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بِرُؤْيَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلى دَعْوَتِهِ، وَارْحَمِ اسْتِكانَتَنا بَعْدَهُ، اَللّـهُمَّ اكْشِفْ هذِهِ الْغُمَّةَ عَنْ هذِهِ الأمة بِحُضُورِهِ، وَعَجِّلْ لَنا ظُهُورَهُ، اِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعيداً وَنَراهُ قَريباً، بِرَحْمَتِـكَ يـا اَرْحَمَ الرّاحِمينَ. ثمّ تضرب على فخذك الايمن بيدك ثلاث مرّات وتقول كلّ مرّة: اَلْعَجَلَ الْعَجَلَ يا مَوْلاىَ يا صاحِبَ الزَّمانِ۔

دعائے عہد

خداوندا! اے نور عظیم کے پروردگار، اور اے رفعت والی کرسی کے پروردگار، اور اے ٹھاٹھیں مارتے سمندر کے پروردگار، اور اے تورات اور انجیل اور زبور کے نازل کرنے والے اور اے سائے اور حرارتِ آفتاب کے پرودگار اور اے قرآن عظیم کے اتارنے والے، اور اے مقرب فرشتوں اور انبیاء و مرسلین کے پروردگار؛ اے معبود! میں تیری بارگاہ میں سوالی بن کر آیا ہوں تیرے بزرگ نام کے واسطے سے، اور تیری کریم ذات کے واسطے سے، اور ضیاء بخش ذات کریم کے واسطے سے، اور تیری دیرینہ فرمانروائی کے واسطے سے؛ اے زندہ اور ابدی! میں التجا کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے واسطے جس سے روشن ہوئے سارے آسمان اور زمینیں، اور تیرے نام کے واسطے، جس سے صلاح اور اصلاح پاتے ہیں پچھلے اور اگلے؛ اے زندہ ہر زندہ سے پہلے، اور اے زندہ ہر زندہ کے بعد، اور اے زندہ اس وقت کا جب کوئی زندہ نہ تھا، اے جلانے والے مرنے والوں کے اور اے موت سے ہمکنار کرنے والے زندوں کے، کوئی معبود نہیں ہے تیرے سوا،
خدایا! پہنچا دے ـ ہمارے ہدایت مولا، ہمارے امام کو، ـ جو راہنما اور راہ یافتہ اور تیرے حکم سے اٹھنے والا (قائم) ہے، درود و سلام ہو ان پر اور ان کے طیب و طاہر آباء و اجداد پر ـ تمام مؤمنین اور مؤمنات کی جانب سے ـ جو زمین کے مشرقوں اور مغربوں میں ہیں، صحراؤں اور پہاڑوں میں ہیں، اور برّ و بحر میں ہیں ـ اور میری طرف سے اور میرے والدین کی طرف سے، بہت زیادہ درود و سلام جو ہم وزن ہو اللہ کے عرش کے، اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر، اور ان سب اشیاء کے برابر جو اس کے علم میں ہیں، اور اس کی کتاب میں موجود ہیں؛ خداوندا! آج کے دن کی صبح کو اور میری حیات کے تمام ایام میں، میں ان کے لئے اپنے اس عہد اور بندھن اور پیوند اور بیعت کی تجدید کرتا ہوں جو میری گردن پر ہے، اور (عہد کرتا ہوں کہ) کبھی اس عہد و بیعت سے کبھی پلٹوں گا نہیں اور کبھی اس سے دستبردار نہیں ہوں گا؛ خداوندا! مجھے ان کے انصار اور ان کے مددگاروں اور ان کا دفاع کرنے والوں، اور ان کے فرمان کی تعمیل کے لئے ان کی طرف تیزی کرنے والوں، اور ان کے احکامات کی پیروی کرنے والوں، اور ان کی حمایت و حفاظت کرنے والوں، اور ان کے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ان کی طرف بڑھ کر جانے والوں، اور ان کے رکاب میں قتل جام شہادت نوش کرنے والوں، میں قرار دے۔
بار خدایا! اگر میرے اور ان کے درمیان موت حائل ہوئی ـ جو تو نے اپنے بندوں کے لئے قضائے حتمیہ کے طور پر قرار دی ہے ـ تو مجھے قبر سے خارج کردے ایسے حال میں کہ کفن میرا لباس ہو، میری شمشیر نیام سے باہر ہو، میرا نیزہ برہنہ ہو، شہروں اور دیہاتوں میں، دعوت دینے والے کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے؛ اے خدا! مجھے دکھا دے وہ سنجیدہ اور ہدایت دینے والا چہرہ، وہ پسندیدہ پیشانی، اور ان کے دیدار کو میری آنکھوں کا سرمہ قرار دے، اور ان کے امور کی آسانی اور کشادگی میں تعجیل فرما، ان کے ظہور کو آسان کردے، ان کا راستہ کشادہ کردے، ان کا فرمان نافذ فرما، اور مجھے ان کے راستے پر گامزن فرما، ان کی قوت میں اضافہ کر دے، اور اے خدا! اپنے شہروں کو ان کے واسطے سے آباد فرما، اور اپنے بندوں کو ان کے ذریعے زندہ کردے، بے شک تو نے فرمایا اور تیرا فرمان برحق ہے کہ خرابی نمایاں ہو گئی ہے خشکی اور تری میں ان کاموں سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کیے۔
تو اے خدا! تو اپنے ولی، اور اپنے پیغمبر(ص) کی بیٹی کے فرزند ـ جو تیرے رسول(ص) کے ہم نام ہیں ـ کو ہمارے لئے آشکار فرما یہاں تک کہ جہاں بھی باطل کو آلیں اس کو مٹا کر رکھ دیں اور حق کو برقرار اور نافذ کردیں؛ اور اے خدا! انہیں اپنے مظلوم بندوں کو لئے پناہ قرار دے اور ان لوگوں کے لئے مددگار جس کا تیرے سوا کوئی ناصر و مددگار نہیں ہے، اور انہیں اپنی کتاب کے معطل شدہ احکام کے زندہ اور تجدید کرنے والے قرار دے، اور اپنے دین کی نشانیوں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کی سنتوں اور روشوں کے راسخ و مستحکم بنانے والے قرار دیں؛ اور قرار دے اے معبود! ان لوگوں میں سے جن کو تو نے جارحوں اور ستمگروں کی یلغار سے محفوظ رکھا ہے؛ خداوندا! اور اپنے رسول، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کو مسرور و شادماں کردے اور ان لوگوں کو جنہوں نے آپ(ص) کی دعوت پر آپ(ص) کی فرمانبرداری کی، اور آپ(ص) کے بعد ہماری پریشان حالی پر رحم فرما؛ اے خدا! اس غم و اندوہ کو اس امت سے، ان کے حضور (موجودگی) کے ذریعے دور کردے، اور ان کے ظہور میں ہمارے لئے، تعجیل فرما، جس کو لوگ دور سمجھتے ہیں لیکن ہم انہیں قریب دیکھتے ہیں؛ تیری مہربانی کے واسطے، اے رحم والوں میں سب سے بڑے رحم والے۔
اور پھر اپنا ہاتھ تین مرتبہ اپنے ران پر مارو اور تین مرتبہ کہو:
اَلْعَجَلَ الْعَجَلَ یا مَوْلای یا صَاحِبَ الزَّمَانِ۔

جلد آیئے، جلد آئیے اے میرے مولا اے زمانے کے مالک۔

حوالہ جات

 

  1. ابن المشهدی، المزار الکبیر، ص666ـ663۔
  2. کفعمی، مصباح، ص552ـ550۔
  3. کفعمی، بلدالامین، ص83۔
  4. مجلسی، بحارالانوار، ج83، ص284۔
  5. مجلسی، زادالمعاد، ص542۔
  6. صدر سید جوادی، دائرة المعارف تشیع، ج7، ص531۔
  7. مجلسی، بحارالانوار، ج83، ص284۔

 

مآخذ

  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1403ھ ق، 1983ع‍
  • مجلسی، محمدباقر، زادالمعاد، بیروت، چاپ علاءالدین اعلمی، 1423ھ ق، 2003ع‍
  • کفعمی، ابراهیم بن علی عاملی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، موسسه الاعلمی للمطبوعات، 1418ھ ق
  • کفعمی، ابراهیم بن علی عاملی، المصباح فی الادعیه و الصلوات و الزایارات، قم، دارالراضی، 1405ھ ق
  • صدر سید جوادی، احمد، دائره المعارف تشیع، تهران، جلد 7، نشر شهید سعید محبی، 1380ھ ش
  • ابن مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، قم، جامعه مدرسین، 1419ھ ق
تبصرے
Loading...