امام علی کا بے الف خطبہ
اپنے رب سے مغفرت اور نجات کا امیدوار ہوں اس روز جب کہ ہر شخص اپنی اولاد اور عزیزوں سے بے پرواہ ہو گا
گواہی دیتا ہوں میں کہ محمدۖ اس کے رسول بندہ صفی نبی محبوب دوست اور برگزیدہ ہیں ان کو ایسے وقت مبعوث بہ رسالت کیا جبکہ زمانہ نبی سے خالی تھا اور کفر کا دور دورہ تھا وہ اس کے بندوں پر رحمت ہیں۔
تم کو چاہیے کہ بیماری سے قبل صحت کو اور بڑھاپے سے پہلے جوانی کو فقر سے پہلے فراغ بالی کو اور سفر سے پہلے حضر کو اور کام میں مشغول ہونے سے پہلے فراغت کو غنیمت جانو ایسا نہ ہو کہ پیری آ جاۓ اور تم سب کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاؤ یا مرض حاوی ہو جاۓ اور طبیب رنج میں مبتلا کرے اور احباب روگردانی کریں عمر منقطع ہو جاۓ اور عقل میں فتور آ جآۓ
پھر کہا جاتا ہے کہ بخار کی شدت سے حالت خراب ہو گئی اور جسم لاغر ہو گیا پھر جان کنی کی سختی ہوتی ہے اور قریب و بعید کا ہر اس کے پاس آتا ہے اور اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں پتلیاں پھر جاتی ہیں پیشانی پر پسینہ آتا ہے ناک ٹیڑھی ہو جاتی ہے اور روح قبض ہو جاتی ہے اس کی زوجہ رونے پیٹنے لگتی ہے قبر کھودی جاتی ہے اور اس کے بچے یتیم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ (یعنی ساتھی) متفرق ہو جاتے ہیں۔ اعضا شکستہ ہو جاتے ہیں اور بینائی و سماعت جاتی رھتی ہے پھر اس کے سیدھا الٹا دیتے ہیں اور لباس اتار کر غسل دیا جاتا ہے اور کپڑے سے جسم پونچھتے ہیں اور خشک کر کے اس پر چادر ڈال دی جاتی ہے اور ایک بچھا دی جاتی ہے اور کفن لایا جاتا ہے اور عمامہ باندہ کر رخصت کر دیتے ہیں۔
جب صور پھونکا جاۓ گا تو وہ قبر سے اٹھے گا اور میدان حشر و نشر میں بلایا جاۓ گا اور اس وقت اہل قبور زندہ ہوں گے اور قبر سے نکالے جائیں گے اور ان کے سینہ کے راز ظاھر کیۓ جائیں گے۔
پھر کھینچ کر جہنم میں ڈال دیا جاۓ گا اور وہ روتا پیٹتا داخل جہنم ہو گا ۔ جہاں اس پر سخت عذاب کیا جاۓ گا ۔ جہنم کا کھولتا ہوا پانی اس کو پینے کو ملے گاجس سے اس کا منہ جل جاۓ گا۔ اس کی کھال نکل جاۓ گی۔ فرشتہ آہنی گرزوں سے اس کو ماریں گے اور کھال اڑ جانے کے بعد نئ کھال پھر پیدا ہوگی وہ بہت کچھ آہ و فریاد کرے گا مگر خزانہ جہنم کے فرشتے اس کی طرف سے منہ پھیر لیں گے ۔ اس طرح ایک مدت دراز تک وہ عذاب میں مبتلا اور نادم رہے گا اور استغاثہ کرتا رہے گا۔
میں پروردگار قدیر سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ مجھے پر مضر شۓ کے شر سے محفوظ رکھے اور میں اس سے ایسی معافی کا خواستگار ہوں جیسے اس نے کسی شخص سے راضی ہو کر اس کو عطا کی ہو اور ایسی مغفرت چاہتا ہوں جو اس نے قبول فرمائی ہو۔
پس وہی میری خواہش پوری کرنے والا اور مطلب کا بر لانے والا ہے۔
http://ur.wikishia.net/view/%D8%A8%DB%92_%D8%A7%D9%84%D9%81_%D8%AE%D8%B7%D8%A8%DB%81