اخروی جسم

اخروی جسم

اخروی جسم یا برزخی جسم یا مثالی جسم، وہ جسم ہے کہ موت کے بعد انسان کی روح (عالم برزخ میں) اس میں منتقل ہو جائے گی اور اس کے ساتھ عذاب میں یا نعمتوں میں ہو گی. یہ مادی جسم اور خصوصیات جیسے رنگ، وزن اور ابعاد کا حامل نہیں ہے. البتہ بعض معتقد ہیں کہ روح موت کے بعد دوبارہ بدن کے ساتھ ملحق ہو جاتی ہے اور انسان اپنے دنیائی جسم کے ساتھ برزخ میں داخل ہوتا ہے.

اخروی جسم کے متعلق نظریے

انسان روح اور خاکی بدن سے مرکب ایک موجود ہے. انسان کی روح موت کے بعد اخروی جسم میں داخل ہو جائے گی. اخروی جسم کیسا ہے اس کے بارے میں مختلف نظریے بیان ہوئے ہیں. اسلامی محققین نے، تحقیق و کوشش اور شبہات کو دور کرنے کے بعد، ایک یا چند نظر کو صحیح کہا ہے. جن میں سے اہم نظریے درج ذیل ہیں:

مثالی بدن

مشہور قول کے مطابق، موت کے بعد انسان کی روح مثالی جسم میں قرار دی جائے گی. [1] مثالی جسم ظاہری شکل و صورت کے لحاظ سے انسان کے دنیائی جسم جیسی ہے، لیکن مادہ اور اس کی خصوصیات جیسے رنگ، وزن اور ابعاد کی حامل نہیں ہے. [2] اخروی جسم جو جسم اس جہان میں ہے اس سے زیادہ لطیف و نازک ہے. اسلامی محققین نے برزخی جسم کو جو شکل انسان کے ذہن میں ہے یا خواب میں دیکھتا ہے اس سے تشبیہ دی ہے. [3] بعض معتقد ہیں کہ فرشتے بھی مثالی بدن رکھتے ہیں. [4] مثالی بدن، عالم مثال (عالم برزخ) میں ہے. عالم مثال، عالم مادی (طبیعت) اور عالم مجرد کے درمیان واسطہ اور حد فاصل ہے. اس نظریے کے مطابق فشار قبر مثالی بدن پر آئے گا.[5]

ملاصدرا، ابن سینا، غزالی، ابن عربی اور شیخ بہائی اسی نظریے کے طرفدار ہیں. [6] علامہ مجلسی نے اس لئے کہ مثالی بدن روایات میں ذکر ہوا ہے، اسے قبول کیا ہے. [7] اسی طرح معاصر علماء جیسے امام خمینی اور آیۃ اللہ سبحانی نے اس نظریے کو معتبر کہا ہے. [8] آیۃ اللہ شاہ آبادی بھی معتقد ہے کہ انسان کی رجعت اس کے مثالی بدن سے بنتی ہے.[9]

دنیوی بدن

بعض معتقد ہیں کہ انسان کی روح، موت کے بعد عالم برزخ میں، دوبارہ اسی بدن کے ساتھ ملحق ہو جائے گی. اگرچہ یہ برزخی جسم، بالکل انسان کے دنیائی جسم جیسا ہو یا اس کے بعض اجزاء جیسا ہو. [10] اس نظریے کے مطابق فشار قبر اور منکر و نکیر کے سوال، اسی دنیاوی بدن کے متعلق ہیں. بعض نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ یہ نظریہ ان جسموں کے بارے میں جو قبر میں خاک ہو گئے ہیں یا ختم ہو چکے ہیں انکی نسبت کوئی توضیح نہیں دیتا. [11]

بعض معتقد ہیں کہ انسان کی شکل اور شخصیت اس کی روح اور خاکی جسم دونوں سے متعلق ہے. ان کا نظریہ یہ ہے کہ انسان برزخ میں، مثالی اور دنیائی بدن دونوں رکھتا ہے. عذاب قبر اور منکر ونکیر کے سوال دنیائی بدن سے ہوں گے اور زندگی کو جاری رکھنے کے لئے مثالی جسم ہو گا.[12] اہل سنت کی بعض احادیث کے مطابق موت کے بعد انسان کی روح پرندوں کے بدن میں چلی جاتی ہے. [13] امام صادق(ع) نے اس نظریے کو رد فرمایا ہے. [14]

حوالہ جات

1-ملایری، «نظریہ های بدن برزخی»، ص۱۱۴.
2-صفر علیپور و ابراہیم زاده، معاد استدلالی، ۱۳۷۶ش، ص۴۵.
3-سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۱۰، ص۲۲۳.
4-سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۱۰، ص۲۲۴.
5ا-براہیمی دینانی، «برزخ»، ج۱۱، ص۷۰۱.
6-ملایری، «نظریہ های بدن برزخی»، ص۱۱۴.
7-علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۷۱.
8-سبحانی، منشورجاوید، ۱۳۸۳ش، ج۵، ص۱۹۱.
9-محمدی، «فلسفہ رجعت از منظر آیةالله شاه آبادی»، ص۸۵.
10-سید مرتضی، ۱۴۱۱ق، الذخیرة فی علم الکلام، ق، ص۵۲۹؛ حمصی رازی، المنقذ من التقلید، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۱۹۸.
11-ملایری، «نظریہ های بدن برزخی»، ص۱۱۰.
12-ملایری، «نظریہ های بدن برزخی»، ص۱۱۶.
13-علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.
14-علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۲۶۹.

 

بیرونی روابط

 

 

تبصرے
Loading...