آیات مہدویت

آیات مہدویت

آیات مہدویت قرآن کریم کی وہ آیات ہیں جن کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط موضوعات جیسے امام زمانہؑ کے ظہور، قیام، غیبت اور حکومت وغیرہ کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے۔ آیات مہدویت کی تعداد تقریبا 500 آیات تک بتائی گئی ہیں، ان آیات کی تفسیر یا تأویل میں اہل بیتؑ سے مروی احادیث سے استناد کی گئی ہیں۔

آیات مہدویت کے بارے میں بہت ساری کتابیں لکھی گئی ہیں جن میں “الامام المہدی فی القرآن و السنۃ”، “المحجۃ فیما نزل فی القائم الحجۃ”، “القرآن یتحدث عن الامام المہدی” اور “امام مہدی در قرآن” کا نام لیا جا سکتا ہے۔

تعداد

قرآن کریم کی ان آیات کو کہا جاتا ہے جن کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط موضوعات جیسے ظہور، قیام، غیبت اور امام زمانہ کی حکومت وغیرہ کے بارے میں گفتگو کی جاتی ہے۔ بعض مصنفین آیات مہدویت کی تعداد تقریبا 398[1] جبکہ بعض نے ان کی تعداد 500 آیات تک بتائی ہیں۔[2]

اقسام

آیات مہدویت کو درج ذیل حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

  1. وہ آیات جن کی تفسیر میں مہدویت سے مربوط کسی موضوع کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اہل بیتؑ سے نقل شدہ تفسیری احادیث میں امام زمانہؑ کی غیبت کے زمانے کی بعض خصوصیات جیسے مؤمنین کو درپیش سختیاں[3] اور ان پر خدا کے امتحانات[4] سے متعلق بحث کی گئی ہیں۔ اسی طرح بعض آیتوں میں ظہور کی نشانیوں جیسے سفیانی کا خروج اور بَیداء کے مقام پر اس کی نابودی کے بارے میں آیت : وَلَوْ تَرَ‌ىٰ إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِ‌يبٍ؛ (ترجمہ: اور کاش تم دیکھو کہ جب یہ لوگ گھبرائے ہوئے (پریشان حال) ہوں گے لیکن بچ نکلنے کا کوئی موقع نہ ہوگا اور وہ قریبی جگہ سے پکڑ لئے جائیں گے۔) [5] کے ذیل میں بحث کی گئی ہے۔[6]
  2. وہ آیات جن مصادیق کے میں مہدویت سے مربوط موضوعات کو شامل کیا جاتا ہے؛ یعنی یہ آیتیں مہدویت پر بھی صدق آتی ہیں؛ مثلا سورہ انبیاء کی آیت نمبر 105: وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ‌ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ‌ أَنَّ الْأَرْ‌ضَ يَرِ‌ثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ؛(ترجمہ: اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔) میں زمین پر نیک لوگوں کی حکومت کی بشارت دی گئی ہے، ایک حدیث میں صالحین سے امام زمانہؑ اور آپ کے اصحاب مراد لئے گئے ہیں۔[7]
  3. وہ آیات جو مہدویت سے مربوط مباحث کی تبیین اور ان سے متعلق ایجاد ہونے والے اعتراضات کا جواب دینے میں ان سے استناد کیا جاتا ہے؛[8] جیسے آیہ وَلِکلِّ قَوْمٍ ہَادٍ(ترجمہ: اور ہر قوم کے لئے ایک راہنما ہوتا ہے۔)[9] جس کی بنیاد پر خدا ہر قوم کی ہدایت کے لئے انہی میں سے ایک شخص کو انتخاب فرماتا ہے جو ان کی ہدایت کرے۔ امام صادقؑ سے اس آیت کی تفسیر میں نقل ہوا ہے کہ: ہر زمانے میں ہم اہل بیت میں سے ایک امام موجود ہو گا جو لوگوں کو پیغمبر اکرمؐ کے لائے ہوئے احکامات کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔[10]

کتابیات

کتاب معجم مهدویت.jpg

آیات مہدویت اور ان کی تفسیر کے بارے میں مختلف کتابیں لکھی گئی ہیں[11] جن میں قرآنی سورتوں کی موجودہ ترتیب، ترتیب نزول یا موضوعی حوالے سے مذکورہ آیات سے بحث کی گئی ہیں۔[12] ان میں سے بعض کتابیں درج ذیل ہیں:

  • سعید ابومعاش کی کتاب “الامام المہدی فی القرآن و السنۃ”: یہ کتاب مہدویت سے مربوط 500 سے بھی زیادہ آیات پر مشتمل ہے۔
  • سید ہاشم بحرانی کی کتاب “المحجۃ فیما نزل فی القائم الحجۃ” اس کتاب میں مہدویت سے مربوط تقریبا 128 آیات پر بحث کی گئی ہے اس کا فارسی میں ترجمہ “سیمای حضرت مہدی در قرآن” کے نام سے ہوا ہے۔
  • مرتضی عبدی چاری کی کتاب “معجم مہدویت در روایات تفسیری”، انتشارات ظہور نے اس کتاب کو 3 جلد میں منتشر کیا ہے۔
  • معجم الاحادیث الامام المہدی، آٹھ جلدوں پر مشتمل اس کتاب کی ساتویں جلد میں ان احادیث کو جمع کیا گیا ہے جن میں ائمہ اہل بیتؑ نے امام مہدی سے متعلق آیات کی تفسیر یا تأویل فرمائیں ہیں۔ یہ کتاب علی کورانی کی زیر نگرانی مؤسسہ معارف اسلامی نے منتشر کیا ہے۔

ان کے علاوہ محسن طباطبائی کی کتاب “معجم مہدویت در تفاسیر شیعہ و اہل سنت”، سید داود میرصابری کی کتاب “الآیات الباہرہ فی بقیۃ العترۃ الطاہرۃ”، مہدی حسن علاء الدین کی کتاب “القرآن یتحدث عن الامام المہدی”، سید عبدالرحیم موسوی کی کتاب “الامام المہدی فی القرآن” اور مہدی یوسفیان کی کتاب “امام مہدی در قرآن” مہدویت کے بارے میں لکھی گئی کتابوں میں سے ہیں۔

متعقلہ مضامین

حوالہ جات

  1. کورانی، معجم الاحادیث الإمام المہدی، ۱۴۱۱ق۔
  2. ابومعاش، الامام المہدی فی القرآن و السنّۃ، ۱۳۸۸ش۔
  3. طبری، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۷۱۔
  4. نعمانی، الغیبہ، ۱۳۹۷ق، ص۳۱۶۔
  5. سورہ سبا، آیہ۵۱
  6. عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۲، ص۵۷۔
  7. استرآبادی، تأویل الآیات الظاہرہ، ۱۴۰۹ق، ص۳۲۷۔
  8. اباذری، قافلہ سالار، ۱۳۹۳ق، ص۳۴۔
  9. سورہ رعد، آیہ۷۔
  10. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۳، ص۵۔
  11. رجوع کریں: کتابشناسی قرآن و انتظار، ۱۳۸۳ش۔
  12. اباذری، قافلہ سالار، ۱۳۹۳ق، ص۳۴۔

مآخذ

  • اباذری، محمود، قافلہ‌سالار امام‌زمان(عج)از منظر قرآن، قم، بنیاد فرہنگی حضرت مہدی موعود،۱۳۹۳ش۔
  • ابومعاش، سعید، الامام المہدی فی القرآن و السنۃ، مشہد، انتشارات آستان قدس رضوی، ۱۳۸۸ش۔
  • استرآبادی، علی، تأویل الآیات الظاہرہ فی فضائل العترۃ الطاہرہ، تصحیح حسین ولی، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۰۹ق۔
  • دبیرخانہ دوازدہمین نمایشگاہ بین المللی قرآن۔ کریم، کتابشناسی قرآن و انتظار، ۱۳۸۳ش۔
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الامامہ، تصحیح قسم الدراسات الاسلامیہ مؤسسہ البعثہ، قم، بعثت، ۱۴۱۳ق۔
  • عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تہران مکتبہ العلمیہ،۱۳۸۰ش۔
  • کورانی و ہمکاران، علی، معجم احادیث الامام المہدی، قم، المعارف الاسلامیۃ، ۱۴۱۱ق۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوارالجامعہ لدرراخبارالائمہ الاطہار، بیروت، داراحیاءالتراث العربی، ۱۴۰۳ق۔
  • نعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، تصحیح علی‌اکبر غفاری، تہران، صدوق، ۱۳۹۷ق۔

http://ur.wikishia.net/view/%D8%A2%DB%8C%D8%A7%D8%AA_%D9%85%DB%81%D8%AF%D9%88%DB%8C%D8%AA

تبصرے
Loading...