شعیب بن صالح

شعیب بن صالح، بعض روایات کے مطابق اس انسان کا نام ہے جو امام زمانہ (ع) کے ظہور سے پہلے قیام کرے گا اور اس کے قیام کو طہور کے غیر قطعی علائم میں سے شمار کیا گیا ہے۔ ان کا تعلق قبیلہ بنی تمیم یا اس قبیلہ کے ایک غلام سے ہے۔ ان کے پاس ۴ ہزار کا لشکر ہوگا، ان کے لشکر کا پرچم سیاہ اور لباس سفید ہوگا۔ شعیب بن صالح اپنے لشکر کے ساتھ سفیانی سے جنگ کریں گے اور اسے شکست دیں۔ ان کے قیام اور امام زمانہ (ع) کے ظہور کے درمیان بعض روایات کے مطابق ۷۲ ماہ کا فاصلہ ہوگا۔

محقق مذاہب اسلامی نجم الدین طبسی کے مطابق، شعیب بن صالح اور ان کے قیام کے سلسلہ میں روایات میں اتنا زیادہ بیان ہوا ہے کہ اسے تواتر معنوی یا کم سے کم مستفیض تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ان کے قیام کی خصوصیات و کیفیت کے بارے میں روایات زیادہ معتبر نہیں ہیں اور اس سلسلہ میں امام علی رضا (ع) کی روایت صحیح ہے کہ جس کی بنیاد پر شعیب بن صالح کا قیام، ظہور کے غیر قطعی علائم میں شمار کیا گیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں متعدد افراد جیسے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی، ایران و عراق کی آٹھ سالہ جنگ کے بعض مجاہدین اور سابق صدر مملکت محمود احمدی نژاد کی نسبت ان کی یا ان کی شبیہ کی طرف دی گئی ہے۔ آیت اللہ سیستانی نے اس طرح نسبت دینے کو معاشرہ کا ایمان کمزور کرنے کی دلیل قرار دیا ہے۔

خصوصیات و کیفیت قیام

امام زمانہ (عج) کے ظہور سے متعلق روایات میں شعیب بن صالح کا نام ذکر ہوا ہے اور ان میں سے بعض روایات میں اس کے قیام کو امام (ع) کے ظہور کے غیر حتمی علامت میں شمار کیا گیا ہے۔[1] جو روایات شعیب بن صالح کے سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں ان میں ان کی ذاتی خصوصیات، ظہور سے پہلے ان کے قیام کی کیفیت اور وقت ظہور ان کے پرچم دار ہونے کی خبر دی گئی ہے۔ جیسے:

روایات کے مطابق شعیب بن صالح کے لئے جوان،[2] زردی مائل،[3] گندم گوں،[4] شانہ بلند[5] اور ہلکی ڈاڑھی[6] جیسی باتیں بیان ہوئی ہیں۔ ان کا تعلق بنی تمیم[7] یا نبی تمیم کے غلاموں میں سے ہے۔[8]

روایات میں اس قیام کے محرک شعیب بن صالح کو خراسان کا ذکر کیا گیا ہے جس کا تعلق بنی ہاشم ہے۔[9] جس کی قیادت میں خراسان سے قیام کا آغاز ہوگا۔[10] ان کے قیام کی نسبت سمرقند،[11] ری،[12] طالقان[13] سے بھی دی گئی ہے۔

روایات میں ان کے لشکر کی تعداد 4 ہزار بیان ہوئی ہے۔[14] وہ اپنے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اٹھائے ہوں گے،[15] ان کے کمر میں سیاہ کپڑے حمائل ہوں گے[16] اور ان کے لباس سفید ہوں گے۔[17] اصطخر کے مقام پر[18] سفیانی کے فوج سے ان کی جنگ ہوگی[19] اور وہ انہیں شکست دیں گے اور بیت المقدس میں سکونت اختیار کریں گے[20] جو بھی ان سے جنگ کرے وہ انہیں شکست دیں گے۔[21]

بعض روایات کے مطابق، شعیب بن صالح کا قیام عوف سلمی کے قیام سے پہلے اور سفیانی کے خروج کے بعد ہوگا۔[22] شعیب کے قیام اور امام زمانہ (ع) کے ظہور کے درمیان 72 ماہ کا فاصلہ ہوگا۔[23]

  • ظہور میں کردار

جیسا کہ روایات میں ذکر ہوا ہے کہ جب شعیب بن صالح کا لشکر سفیانی کے لشکر پر فتح حاصل کر لے گا تو ملک شام سے 300 افراد ان میں لشکر میں شامل ہو جائیں گے اور وہ بیت المقدس میں سکونت اختیار کریں گے اور امام زمانہ (ع) کے ظہور کے مقدمات فراہم کریں گے۔[24] ان کے قیام کے 72 ماہ کے بعد امام عصر (ع) ظہور فرمائیں گے اور شعیب بن صالح ان کے ہاتھوں پر بیعت کریں گے۔ چند روایات میں انہیں امام زمانہ (ع) کے لشکر کے علم دار کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔[25]

تحقیق روایات

مذاہب اسلامی کے محقق شیخ نجم الدین طبسی شعیب بن صالح کے سلسلہ میں روایات کی تحقیق کے بعد کہتے ہیں کہ شعیب بن صالح اور ان کے قیام کے بارے میں موجود روایات تواتر معنوی یا کم از کم استفاضہ کی حد تک پہچی ہوئی ہیں۔ لیکن ان کے قیام کی خصوصیات و کیفیات کے سلسلہ کی روایات استفاضہ کی حد تک نہیں ہیں۔[26] ان کے مطابق، ان کی ذاتی خصوصیات کے سلسلہ میں پائی جانے والی روایات میں صرف امام علی رضا (ع) کی روایت صحیح ہے۔[27] امام رضا (ع) کی روایت کا نفہوم فقط اس بات پر دلادت کرتا ہے کہ شعیب بن صالح کا قیام امام زمانہ (ع) کے ظہور سے قبل اس کی غیر حتمی علامتوں میں سے ہے۔ نجم الدین طبسی شعیب بن صالح کے سلسلہ کی دوسری روایات کو مشکل کا شکار تسلیم کرتے ہیں۔[28] ان کے بقول اس کے باوجود کے امام مہدی (ع) کے بارے میں کتب اربعہ میں 300 سے زائد روایات ذکر ہوئی ہیں لیکن ان میں شعیب بن صالح کے بارے میں کوئی تذکرہ مشاہدہ میں نہیں آتی ہے۔[29]

شعیب پیغمبر سے نسبت

شیخ صدوق نے اپنی کتاب النبوۃ میں ایک روایت نقل کی ہے جس کے مطابق شعیب بن صالح نامی شخص نبی خدا حضرت شعیب (ع) کے فرستادہ تھے جنہیں ان کی قوم نے شہید کر دیا تھا۔[30] اس روایت کی بنیاد پر قطب راوندی کا ماننا ہے کہ شعیب بن صالح جو امام زمانہ (ع) کے ظہور کے وقت قیام کریں گے، وہ وہی شعیب بن صالح ہیں جنہیں ان کی قوم نے شہید کر دیا تھا، وہ ظہور کے وقت رجعت کریں گے۔[31] حالانکہ معاصر محقق شیخ محمد سند قطب راوندی کے قول کے مخالف ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شیخ صدوق کی روایت میں شعیب بن صالح سے مراد احتمالا شعیب (پیغمبر) ہیں جو حضرت خضر و حضرت الیاس کے ساتھ رجعت کریں گے اور خراسان سے قیام کرنے والی کی فوج کے کمانڈر شعیب بن صالح سے ان کا کوئی ربط نہیں ہے۔[32]

دعوے دار مصادیق

1389 ش میں ظہور نزدیک ہے نامی سی ڈی میں جو ایران میں بڑے پیمانے پر شائع ہوئی تھی، دعوی کیا گیا تھا کہ موجودہ صدر مملکت محمود احمدی نژاد اور شعیب بن صالح کے درمیان بہت مشابہت پائی جاتی ہے۔[33] شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے معاشرہ کے عقاید کو کمزور کرنے کا سبب قرار دیا تھا۔[34] بعض گزارشات کے مطابق اس سے پہلے بھی علی اکبر ہاشمی رفسنجانی اور ایران و عراق کی جنگ کے بعض ایرانی کمانڈروں کو بھی شعیب بن صالح کہا جا چکا ہے۔[35]

متعقلہ مضامین

حوالہ جات

  1. النعمانی، الغیبة، ۱۴۲۶ق، باب ۱۴، ص۲۶۲، ح۱۲.
  2. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۳.
  3. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۴.
  4. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۴.
  5. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۴.
  6. ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۹؛ ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۴.
  7. ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۹.
  8. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۳.
  9. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی، ص۵۳.
  10. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲.
  11. شیخ طوسی، الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۴۴؛ راوندی، الخرائج والجرائح، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۱۵۵، ح۶۱؛ معجم أحاديث الإمام المهدي، ۱۴۱۱ق، ج۴، ص۴۹۵.
  12. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۳.
  13. معجم أحاديث الإمام المهدي، ۱۴۱۱ق، ج۴، ص۳۴.
  14. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۳.
  15. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۸.
  16. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۸.
  17. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲.
  18. معجم أحادیث الإمام المهدی، ۱۴۱۱ق، ج۴، ص۱۰۵.
  19. ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۹۲.
  20. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۸؛ المقدسی الشافعی، عقد الدرر، ۱۴۱۰ق، ص۱۹۵، ح۱۹۹.
  21. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۴.
  22. شیخ طوسی، الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۴۴.
  23. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۶۵ و ۱۸۸.
  24. ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۲؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۲۱۳.
  25. شیخ طوسی، الغیبة، ۱۴۱۱ق، ص۴۶۳-۴۶۴؛ معجم أحاديث الامام المهدي، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۱۰۵؛ ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۵۳ و ۱۲۷؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۹۲؛ ابن طاووس، الملاحم والفتن، منشورات الرضی،‌ ص۴۴؛ همچنین ببینید: المتقی الهندی، کنز العمال، ۱۴۰۱ق، ج۱۴، ص۵۸۸، ح۳۹۶۶۷ و۳۹۶۶۶؛ ابن حماد مروزی، الفتن، دار الفکر، ص۱۸۸.
  26. «درس خارج مهدویت- بحث شعیب بن صالح – سال ۹۰».
  27. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَمَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ‌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا(ع) أَنَّهُ قَالَ‌ قَبْلَ هَذَا الْأَمْرِ السُّفْيَانِيُّ وَ الْيَمَانِيُّ وَ الْمَرْوَانِيُّ وَ شُعَيْبُ بْنُ صَالِحٍ فَكَيْفَ يَقُولُ هَذَا هَذَا (النعمانی، الغیبة، ۱۴۲۶ق، باب ۱۴، ص۲۶۲، ح۱۲).
  28. «درس خارج مهدویت- بحث شعیب بن صالح – سال ۹۰».
  29. «درس خارج مهدویت- بحث شعیب بن صالح – سال ۹۰».
  30. شیخ صدوق، النبوة، ۱۳۸۱ش، ص۱۳۹.
  31. راوندی، الخرائج و الجرائح، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۵۵۲، ج۳، ص۱۱۶۷.
  32. سند، فقہ علائم الظہور، ۱۴۲۵ق، ص۴۴-۴۶.
  33. «ادعاي تشابہ شعيب ابن صالح و جناب رئيس جمہوري!».
  34. «انتقاد آیت الله سیستانی از “ظہور نزدیک است”».
  35. «حامیان مستند انحرافی ظہور، بہ دنبال مقاصد سیاسی ہستند».

مآخذ

  • ابن طاووس، الملاحم والفتن فی ظہور الغائب المنتظر، قم، منشورات الرضی، بی تا
  • ابن حماد مروزی، نعیم، الفتن، تحقیق سہیل زکار، بیروت، دار الفکر، بی تا
  • ادعاي تشابہ شعيب ابن صالح و جناب رئيس جمہوري!، سایٹ آفتاب‌ نیوز، تاریخ درج مطلب: ۲۵ مرداد ۱۳۸۹ش، تاریخ بازدید: ۲۸ مرداد ۱۳۹۷ش
  • «انتقاد آیت الله سیستانی از “ظہور نزدیک است”»، سایٹ تابناک، تاریخ درج مطلب: ۱۵ فروردین ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۲۸ مرداد ۱۳۹۷ش
  • «حامیان مستند انحرافی ظہور، بہ دنبال مقاصد سیاسی هستند»، سایٹ خانہ ملت، تاریخ درج مطلب: ۲۲ فروردین ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۲۸ مرداد ۱۳۹۷ش
  • سند، محمد، فقہ علائم الظہور، نجف، مرکز الدراسات التخصصیة فی الامام المہدی، ۱۴۲۵ق
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، النبوة، تہران، سازمان چاپ و انتشارات وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۸۱ش
  • شیخ طوسی، الغیبہ، تحقیق عبد الله طہرانی، احمد ناصح، قم، مؤسسة المعارف الالہیہ، ۱۴۱۱ق
  • معجم أحاديث الامام المہدي (عج)، تحت اشراف علی کورانی، قم، مؤسسة المعارف الاسلاميہ، ۱۴۱۱ق
  • راوندی، ابن ہبة الله، الخرائج والجرائح، قم، مؤسسہ الامام المہدی، ۱۴۰۹ق
  • المتقی الہندی، علاء الدین علی، کنز العمال فی سنن الأقوال و الأفعال، تصحیح صفوة السقا، بیروت، مؤسسہ الرسالہ، ۱۴۰۱ق
  • المقدسی الشافعی، يوسف بن يحيى، عقد الدرر فی اخبار المنتظر، مکتبة‌ المنار، الزرقاء، ۱۴۱۰ق
  • «درس خارج مہدویت- بحث شعیب بن صالح – سال ۹۰»، سایٹ آیت الله نجم الدین طبسی، تاریخ درج مطلب: ۱۴ بهمن ۱۳۹۱ش، تاریخ بازدید: ۲۸ مرداد ۱۳۹۷ش
  • النعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبہ، تحقیق فارس حسن کریم، قم، مدین، ۱۴۲۶ق
تبصرے
Loading...