شہید مطہری کی فکری ،علمی وسماجی خدمات

شہید مطہری کی فکری ،علمی وسماجی خدمات

نرگس خاتون علیار

تاریخ ہمیشہ سے ایسے عظیم انسانوں کے افکار اور عمل کی گواہ رہی ہے جنہوں نے بڑی محنت، مشقت ، تقویٰ و روحانیت سے گزرتے ہوئے اعلیٰ درجات حاصل کیے اور مختلف میدانوں میں عظمت کے اعلیٰ منازپر فائز ہوئے اور معاشرہ کو جہالت کی تاریکی سے نکال کر روشنی اور ہدایت کی طرف لے آئے۔ ان میں سے ایک عظیم شخصیت شہید آیت اللہ مرتضی مطہری ہے آپ کاشمار عرصر حاضر میں تاریخ اسلام کے ممتاز اور منفرد اسلامی اسلامی اسکالر ز میں ہوتے ہیں جنہوں نے بڑی محنت اور جدوجہد کے ساتھ تمام اسلامی شعبوں میں اہم کردار ادا کیا ۔

ان کی تحریریں فلسفیانہ، سماجی، اخلاقی، کچھ فقہی، تاریخی۔ اور دیگر مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں  لیکن ان سب کا عمومی مقصد ایک بات ہے اور یہ ہے کہ اسلامی معاشرہ سے حقیقی اسلام اوجھل ہے،حقیقت پر خرافات کاغلبہ ہے اس لئے انہوں نے اسلام کے حقیقی چہرے سے معاشرہ کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری اٹھائی۔آپ کاتخصص اسلامی علوم میں بعض شعبوں جیسے ١۔فلسفہ، ٢۔فقہ ٣۔ اصول اجتہاد کے درجے پر تھا۔
اپنے خالص اور حقیقی افکار و نظریات کے ساتھ انہوں نے مختلف علمی ، ثقافتی،سماجی اور سیاسی شعبوں میں سیمیناروں اور ماہرین تعلیم کے درمیان عظیم کارنامے اور نتائج چھوڑے ہیں ۔ انہوں نے اپنے آپ کو دور حاضر کے علوم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام اور اس کی حیات بخش تعلیمات پر تحقیق کرکےاسے صحیح طور پر سمجھ کر، مختلف یلغاروں اور شکوک و شبہات کا مقابلہ کا منطق و استدلال کے ساتھ مقابلہ کیا۔اوراسلام میں در آنے والی تحریف، بدعت اور کج روی کو واضح وروشن کیا ۔

شہیدمطہری کا امام خمینی کی اطاعت
اپنے تمام تر علمی سماجی ،ثقافتی  مشاغل اور دیگر مصروفیات کے باوجود امام خمینی کا یہ شاگرد امام اور انقلاب سے ایک لمحے کے لیے بھی الگ نہیں ہوا ،اور امام  خمینی کی رہبری میں انقلاب کی کامیابی میں شہید مطہری کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ کہ آپ امام کےپیغام کو مسلسل عوام تک پہنچتے رہے اور اس سلسلے میں انتہائی جانثاری کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کیا۔

شہید مطہری کا اسلامی انجمنوں کی سرپرستی
جب امام خمینی رہ نے آپ کو کچھ دوسرے امور کے علاوہ اسلامی انجمنوں کی سر پرستی کی عطیم ذمہ داری سونپی تو آپ کی قائدانہ صلاحیتیوں نے وہ کرشمے دکھائے کہ وہ انجمنوں سمیت شاہ کے نوکروں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگے اور آپ کو گرفتار  کرنے کی کوشش کی مگر ایک مومن کی نصرت کام آ گئی وہ شخص جو قضاوت کے محکمے میں تھا اور قم میں کچھ عرصے تک آپ کے شاگردوں کے حلقے میں رہ چکا تھا ،چنانچہ آپ گرفتار ہونے سے بچ گئے ۔
شہید مطہری نے  انجمنوں کی سر پرستی ،مسجدوں کی امامت ، بیش بہا اور تقریروں کے سلسلے کو مسجد ہدایت ،اور مسجد جامع نارمک وغیرہ میں جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ لمحے بھر کے لیے بھی اس جامع علوم و فنون شخصیت نے تصنیف و تالیف سے ہاتھ نہیں روکا ،اور تصنیفی کام میں دقیق اور مشکل علمی بحثوں سے گریز کرتے ہوئے کہ جو صرف  علماء کے کام آتی ہیں عام طبقہ کے لوگوں کا بھی خیال رکھتے ہئے آپ نے سماج کے فکری لحاظ سے متوسط طبقے اور عوام کواپنا مخاطب قرار دیا۔

امام خمینی کے جلاوطنی کے دوران میں آپ کا کردار
امام خمینی کے جلاوطنی کے تمام عرصے میں استاد مطہری ہمیشہ امام سے رابطہ میں رہتے تھے اور ایران میں آپ کو امام کے فکر کا سب سے نمایاں نمائندہ سمجھا جاتا تھا۔ جب امام نجف میں تھے آپ نے نجف جا کر امام سے ملاقات کی اور قم میں مدرسہ کی صورتحال اور اسلامی تحریک کے مسائل کے بارے میں ان سے تبادلہ خیال کیا۔ عام طور پر ان کے اور امام کے درمیان ہمیشہ خط و کتابت ہوتی تھی اور اب بھی بہت سے خطوط دستیاب ہیں۔

ان سب سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام سے کسی نے بھی اتنی محبت نہیں کی جتنی کہ وہ کرتے تھے ۔ چونکہ انہوں نے تحریک کی اہمیت کو پہچان لیا تھا، اس لیے ا اپنی پوری کوشش انقلاب کوکامیاب کرنے اور کامیبی کے بعد اس کو استحکام عطا کرنے میں خرچ کیا ۔
جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوا تو ریڈیو کے اناؤنسر کا پہلا جملہ یہ تھا کہ ’’یہ ایرانی انقلاب کی آواز ہے۔‘‘ استاد مطہری ناراض ہوئے کہ انہیں ’’اسلامی انقلاب‘‘ کہنا چاہیے۔ انہوں نے بھی اسی حساسیت کا مظاہرہ کیا۔شہید مطہری نے پاسداران انقلاب اسلامی کے قیام میں بھی کلیدی کردار ادا کیا اور ایسے ادارے کے وجود کو خاص طور پر مسلح د انقلابی فوج کے وجود کے پیش نظر فوری اور ضروی سمجھا۔.

تبصرے
Loading...