مل کر حبل اللہ کو تھامنے کا مطلب، امام خمینی (رح) کے بیانات میں

خلاصہ: قرآن کریم نے حبل اللہ یعنی اللہ کی رسّی کو تھامنے کا حکم دیا ہے، اس مضمون میں امام خمینی (علیہ الرحمہ) کے کچھ بیانات میں سے حبل اللہ کی وضاحت بیان کی جارہی ہے۔

سورہ آل عمران، آیت ۱۰۳ میں ارشاد الٰہی ہے: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، “اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو”۔
حبل اللہ یعنی اللہ کی رسّی کو تھامنے کے بارے میں رہبر کبیرِ انقلاب آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی (علیہ الرحمہ) بیان فرماتے ہیں:
آیت صرف اکٹھے ہونے کا حکم نہیں دے رہی، عام لوگوں اور غیرالٰہی حکومتوں کے سب حکم یہ ہیں کہ سب مل کر رہو اور اکٹھے ہونے کا حکم ہے، لیکن اللہ کا حکم، واعتصموا بحبل اللہ کا حکم ہے۔ یہ جو اہم ہے یہ ہے کہ صرف ایسا نہ ہو کہ سب کسی ایک مسئلہ پر اتفاق کرو اور بکھر نہ ہوجاؤ، حکم یہ ہے کہ سب مل کر حبل اللہ کو تھامو۔ راستہ حق کا راستہ ہو اور حق کی طرف توجہ ہو اور حق کے راستے کو تھاما جائے۔ انبیاء اس لیے نہیں آئے کہ لوگوں کو مسائل میں ایک دوسرے کے ساتھ متّفق کریں انبیاء آئے ہیں کہ سب کو حق کے راستے میں متفق کریں یعنی یہ (راستہ جو) ایسا راستہ ہے جو طبیعت (مادی عالَم) سے شروع ہوتا ہے ماوراء الطبیعہ (مادی عالَم سے ماوراء) تک اور وہاں تک جہاں تک ہم ابھی نہیں سمجھ سکتے اور اگر سب ایک دوسرے سے متفّق ہوجائیں اور اس راستے پر چلیں، مل کر اس راستے پر چلیں تو یہ دنیا کے مسائل کا انتظام کردے گا اور آخرت کے مسائل کا انتظام، دونوں۔
آپ نے دیکھا کہ حال ہی میں جو آپ نے اجتماعات کیے، سب ایک دوسرے کے ساتھ متّفق ہوگئے، جو حقیقی کنجی تھی آپ کی فتح کے لئے وہی مسئلہ کی الہٰیت والا پہلو تھا۔ یعنی ایران کے عوام کی اس پر توجہ تھی کہ ہم اسلام چاہتے ہیں۔ یہ حبل اللہ کو تھامنا تھا۔ اسلام حبل اللہ ہے۔ [صحیفہ نور، ج۸، ص۱۵۵]
۔۔۔۔۔۔۔
[صحیفہ نور، روح اللہ خمینی]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...