قرآن میں انسان کی کرامت

خلاصہ: خداوند متعال نے انسان کی تمام مخلوقات پر شرافت اور کرامت بخشی ہے۔

قرآن میں انسان کی کرامت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     انسان کی شرافت اور کرامت کی اس اعتبار سے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ اسی کی وجہ سے بہت حقوق اور احکام اس کے لئے ضروری قرار دئے گئے، جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے:«وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ وَ حَمَلۡنٰہُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِیۡلًا[سورۂ اسراء، آیت:۷۰]اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ہے اور انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر اٹھایا ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے»۔
     علامہ طباطبائی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہ آیت منّت کے سیاق میں ہے، البتہ وہ منّت جو سرزنش کے ساتھ ملی ہوئی ہے، گویا خداوند متعال انسانوں سے اپنی بے شمار نعمتوں اور فضل و کرم کا تذکرہ کرتا ہے کہ اس نے انھیں ان نعمتوں کو حاصل کرنے اور رزق سے اپنی زندگی کوبخوبی گزارنے کے لئے بیابانوں اور دریاوٴں میں سواریاں اور کشتیاں چلائیں، اس نکتہ کی طرف متنبہ کرتاہے کہ انسان نے اپنے پروردگار کو فراموش کر دیا ہے اس سے منہ موڑلیا اور اس سے کو ئی چیز نہ مانگی اور دریا سے نجات پانے کے بعد پھر سے اپنی گزشتہ روش پرچل پڑا، اس کے باجود کہ وہ ہمیشہ اس کی نعمتوں میں غرق تھا۔
     خدائے متعال اس آیت میں اپنی کرامتوں اور فضل کا ایک خلاصہ بیان فرماتاہے، تا کہ انسان یہ سمجھ لے کہ اس کا پروردگار اس پر کس قدرعنایت کرتاہے اور انتہا ئی افسوس ہے کہ انسان اس عنایت کا بھی دوسری نعمتوں کے مانند کفران کرتاہے۔[المیزان، ج:۱۳، ص:۱۵۶]۔
*الميزان فى تفسير القرآن‏، سيد محمد حسين طباطبايى، ‏دفتر انتشارات اسلامى جامعه‏ مدرسين حوزه علميه قم،۱۴۱۷ھ ق‏۔

تبصرے
Loading...