عورت کا مقام قرآن کریم کی روشنی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عورت کا مقام قرآن کریم کی روشنی میں

دین اسلام سے پہلے معاشرہ میں خواتین کے حقوق کا بالکل ہی کم، خیال رکھا جاتا تھا بلکہ جب کسی شخص کو بیٹی کے پیدا ہونے کی اطلاع دی جاتی تو غم سے اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا اور وہ اتنی پست سوچ رکھنے والے لوگ تھے کہ اپنی بیٹیوں کو زندہ در گور کردیتے تھے، مگر اسلام اور قرآن نے جس طرح دیگر معاشرتی اور گھریلو اقدار کی اصلاح کی اسی طرح عورت کے دیگر حقوق کو بیان کیا اور اسے “بیوی” اور “ماں” کے مقام کے لحاظ سے عظیم رتبہ دیا۔

بیوی کے عنوان سے سورہ روم، آیت 21 میں ارشاد پروردگار ہے: “وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ”، “اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت (نرم دلی و ہمدردی) پیدا کر دی۔ بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کیلئے بہت نشانیاں ہیں”۔

ماں کے عنوان سے سورہ احقاف، آیت 15 میں ارشاد الٰہی ہے: “وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا”، “اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اس کی ماں نے زحمت کے ساتھ اسے پیٹ میں رکھا اور زحمت کے ساتھ اسے جنم دیا”۔

اہم اور قابل غور بات ہے کہ عورت کے حقوق اور ذمہ داریاں صرف دین اسلام میں محفوظ رہ سکتی ہیں، کیونکہ عورت اور مرد کو اللہ تعالٰی نے خلق کیا ہے اور یہ دین اسلام بھی اللہ تعالٰی نے اپنی مخلوق کے لئے قرار دیا ہے۔ دین اسلام کے علاوہ جتنے دین ہیں یا تحریف کا شکار ہوئے ہیں یا بالکل ہی من گھڑت ہیں، لہذا وہ نہ عورت اور مرد کی ذمہ داریوں کو اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں اور نہ ان کے لئے انفرادی اور معاشرتی حقوق کو صحیح طرح مقرر سکتے ہیں، اسی لیے غیراسلامی معاشروں میں اور نیز ان اسلامی معاشروں میں جہاں اسلام پر عمل نہیں کیا جارہا، عورتوں کے بہت سارے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے، عورت کو جو اللہ نے اتنا عظیم مقام عطا فرمایا ہے، ان معاشروں میں عورت کو اس مقام سے بالکل گرا کر پست مخلوق سمجھا جاتا ہے۔ بنابریں سب مردوں اور عورتوں کو چاہیے کہ دین اسلام اور قرآن و اہل بیت (علیہم السلام) کے ارشادات کے عین مطابق عمل پیرا ہوتے ہوئے ایک دوسرے کے حقوق کا خاص خیال رکھیں اور خواتین کو شادی سے پہلے یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ایسے مرد کو شوہر کے طور پر منتخب کریں جو دین اسلام اور مذہبِ اہل بیت (علیہم السلام) کا پابند ہو، ورنہ ان کا پہلا نقصان یہ ہوگا کہ وہ اپنے حقوق کھو بیٹھیں گی اور گھرانے کا شیرازہ بکھر جائے گا اور جو شادی شدہ خواتین ہیں وہ کوشش کریں کہ خوش مزاجی اور احسن طریقہ کے ساتھ بیوی اور ماں ہونے کے لحاظ سے اپنے شوہر اور اولاد کو دین اسلام کی تعلیمات کا پابند بنائیں تاکہ اپنے حقوق کو ضائع ہونے سے بچائیں، ورنہ جس شوہر کو دین اسلام کی تعلیمات کی پرواہ نہیں اسے خواتین کے حقوق کی تو بالکل ہی پرواہ نہیں ہوسکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیات کا ترجمہ، مولانا محمد حسین نجفی۔

 

تبصرے
Loading...