عقلمند انسان، حلال پر شکرگزار اور حرام پر صابر

خلاصہ: اصول کافی کی احادیث بیان کرتے ہوئے حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی اس نورانی حدیث کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے جو آپؑ نے عقلمند آدمی کے دو صفات شکر اور صبر بیان فرمائے۔

عقلمند انسان، حلال پر شکرگزار اور حرام پر صابر

حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: يَا هِشَامُ إِنَّ اَلْعَاقِلَ اَلَّذِي لاَ يَشْغَلُ اَلْحَلاَلُ شُكْرَهُ وَ لاَ يَغْلِبُ اَلْحَرَامُ صَبْرَهُ”، “اے ہشام! یقیناً عاقل وہ ہے جسے حلال اس کے شکر سے غافل نہ کردے اور حرام اس کے صبر پر غالب نہ ہوجائے”۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶]

آپؑ کے اس ارشاد میں عقلمند آدمی کے دو صفات بیان ہوئے ہیں: شکر کرنا اور صبر کرنا۔ شکر کرنے کے سامنے حلال مال رکاوٹ بن سکتا ہے اور صبر کے سامنے حرام مال رکاوٹ بن سکتا ہے۔
شکر حلال پر ہے، یعنی انسان جب اپنی زندگی میں غور کرتا ہے تو اپنے آس پاس حلال سہولیات کو دیکھتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا فرمائی ہیں تو اسے چاہیے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔
صبر حرام پر ہے، یعنی انسان حرام چیزوں کے سامنے صبر اختیار کرے اور پرکشش چیز کے ذریعے حرام کی طرف کھینچا نہ جائے۔ جب انسان چھوٹے گناہوں کی کشش کے سامنے کمزور ہوجائے تو بڑے گناہوں کے سامنے بھی کمزور ہوجائے گا۔ یہ ہواوہوس کی پیروی انسان کو حتی کفر تک پہنچا دیتی ہے، لہذا عقلمند انسان وہ ہے جو حرام سے جنگ کرتے ہوئے مغلوب نہیں ہوتا، کیونکہ جانتا ہے کہ اس کی پیروی کرنے میں بڑا اور طویل نقصان پایا جاتا ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: الزّاهِدُ فِى الدُّنْيا مَنْ لَمْ يَغْلِبِ الْحَرامُ صَبْرَهُ وَلَمْ يَشْغَلِ الْحَلالُ شُكْرَهُ‌”، “دنیا میں زاہد وہ شخص ہے جس کے صبر پر حرام غالب نہ ہوجائے اور حلال اس کے شکر سے غافل نہ کردے”۔ [تحف العقول، ص۲۰۰]

* الکافی، شیخ کلینی، ج۱، ص۱۶۔
* تحف العقول، ابن شعبہ حرانی، ص۲۰۰۔

تبصرے
Loading...