عقلمندوں کو قرآن میں خوشخبری

خلاصہ: اصول کافی کی بارہویں حدیث طویل ہے، اس کا پہلا حصہ اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں عقلمندوں کو خوشخبری دی ہے، حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے اس خوشخبری کی یاددہانی فرمائی ہے۔

عقلمندوں کو قرآن میں خوشخبری

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہشام ابن حکم کا کہنا ہے کہ حضرت موسی کاظم (علیہ السلام) نے مجھ سے فرمایا: “يَا هِشَامُ إِنّ اللّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى بَشّرَ أَهْلَ الْعَقْلِ وَ الْفَهْمِ فِي كِتَابِهِ فَقَالَ فَبَشّرْ عِبادِ الّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولئِكَ الّذِينَ هَداهُمُ اللّهُ وَ أُولئِكَ هُمْ أُولُوا الْأَلْبابِ“، “اے ہشام یقیناً اللہ تبارک و تعالی نے عقل کو فہم والوں کو اپنی کتاب میں خوشخبری دی تو فرمایا: جو (ہر کہنے والے کی) بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس میں سے بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ ہدایت دیتا ہے اور یہی صاحبانِ عقل ہیں۔ [الکافی، ج1، ص12، ح13]
اس حدیث اور آیت سے متعلق چند نکات:
۱۔ یہ آیت جس کی حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے تلاوت فرمائی، سورہ زمر کی آیت سترہ کا آخری حصہ اور اٹھارویں آیت ہے۔
۲۔ یہاں “عباد” سے مراد ہر بندہ نہیں ہے، بلکہ صرف صاحبانِ عقل و فہم مراد ہیں۔
۳۔ علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) کے بیان کے مطابق، یہاں “قول” میں دو احتمال ہیں:یا صرف یہی قرآن مراد ہے یا اللہ تعالیٰ کی تمام نصیحتیں۔
۴۔ اگر “قول” سے مراد قرآن ہو تو “احسن” سے مراد “محکمات” ہیں، یعنی صاحبانِ عقل محکمات کی پیروی کرتے ہیں۔
۵۔ صاحبانِ عقل جب باتیں سنتے ہیں تو ان میں سے بہترین کو منتخب کرتے ہیں۔
۶۔ جاہل لوگ جب حق کی بات کو بھی سنتے ہیں تو اسے خود نہیں پہچان سکتےاور بہترین بات کی پیروی نہیں کرتے، بلکہ اپنے آباء و اجداد کی پیروی کرتے ہیں۔
۷۔ احسن اور بہترین بات کو منتخب کرنا، اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے بغیر ناممکن ہے، کیونکہ فرمایا: “یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ ہدایت دیتا ہے”۔
۸۔ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کو وہی حاصل کرسکتے ہیں جو باتوں کو سنیں۔
۹۔ جو لوگ آنکھیں اور کان بند کرکے کسی مذہب اور مکتبِ فکر کی پیروی کرلیتے ہیں، حقیقت میں وہ عقلمند نہیں ہیں، کیونکہ اس آیت میں ان لوگوں کو “اولوا الالباب” اور صاحبانِ عقل کہا گیا ہے جو باتوں کو سن کر بہترین بات کو منتخب کرتے ہیں۔
۱۰۔ اللہ تعالیٰ نے عقلمندوں کو خوشخبری دی ہے اور حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کی اسی خوشخبری کی یاددہانی فرما رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...