صرف اللہ کے نام سے شروع کیا جاسکتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف اللہ کے نام سے شروع کیا جاسکتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم میں سے اسم اللہ کے سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔ قرآن کریم میں “سبح” اور “یسبح” کے الفاظ مختلف سورتوں میں بیان ہوئے ہیں اور ان کا مطلب اللہ کی تسبیح اور تنزیہ ہے یعنی اللہ کو ہر طرح کے عیب و نقص سے پاک و پاکیزہ سمجھنے کے معنی میں ہے، مگر سارے قرآن میں صرف ایک سورہ میں اللہ کے اسم کی تسبیح کا تذکرہ ہوا ہے اور یہ تذکرہ حکم کی صورت میں ہے، یعنی پروردگار کے نام کی تسبیح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ سورہ اعلی میں ارشاد الہی ہے:سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى، “)اے نبی(ص)) اپنے بلند و برتر پروردگار کے نام کی تسبیح کیجئے؟”۔

اس سلسلہ میں مرحوم علامہ طباطبائی کا نظریہ یہ ہے کہ پروردگار کے نام کی تسبیح کا مطلب یہ ہے کہ جہاں تقدیس اور تکریم کا مقام ہو، وہاں مخلوق کا نام، اللہ کے نام کے ساتھ نہ رکھا جائے یا جہاں پر اللہ کا نام لینا چاہیے، وہاں کسی اور مخلوق کا نام نہ لیا جائے، یعنی نہ اللہ کے نام کے ساتھ کسی کا نام لیا جائے اور نہ اللہ کے نام کی جگہ پر کسی کا نام لیا جائے کیونکہ یہ دونوں کام شرک ہیں۔ [بنقل از تفسیر سورہ الحمد، شہید مرتضی مطہری]۔
لہذا کام اللہ کے نام کے علاوہ کسی کے نام سے شروع نہیں کیا جاسکتا، حتی رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے نام سے بھی شروع نہیں کیا جاسکتا۔

سورہ اعلی کی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے علامہ طباطبائی (علیہ الرحمہ) کا کہنا ہے کہ یہ جو نہیں فرمایا کہ اپنے پروردگار کی تنزیہ کرو، بلکہ فرمایا: اپنے پروردگار کے نام کی تنزیہ کرو (اور لفظ “اسم” ظاہری طور پر ایسا لفظ ہے جو مسمی کی نشاندہی کرتا ہے اور لفظ کی جگہ بھی زبان پر ہے، اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ مراد یہ ہے کہ جب اپنے پروردگار کا نام زبان پر لاؤ تو کسی اور چیز جیسے خداؤں، شریکوں اور شفیعوں کہ جن سے اللہ، پاک ہے، اس لفظ کے ساتھ زبان پر نہ لاؤ اور ان سے ربوبیت کی نسبت نہ دو، یعنی جو کام، ربوبیت کے شؤون میں سے ہیں اور اللہ سے مختص ہیں جیسے خلقت، ایجاد، رزق،زندہ کرنا، مارنا اور ان جیسے کاموں کی غیراللہ سے نسبت نہ دو۔ [ترجمہ المیزان، ج20، ص439]۔

سورہ اعلی کی اس آیت کریمہ سے کئی نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ دیگر آیات میں اللہ کی تسبیح کا حکم دیا گیا ہے اور اِس آیت میں اللہ کے نام کی تسبیح کا حکم ہے، لہذا اللہ کی ذات پاک و منزہ ہے اور حتی اللہ کا نام بھی پاک و منزہ ہے۔
۲۔ اللہ کا نام مقدس ہے، لہذا اللہ کے نام کی کسی قسم کی بے احترامی سے پرہیز کی جائے۔
۳۔ اللہ کے نام کے ساتھ نازیبا صفات کو نہ رکھا جائے۔
۴۔ اللہ کے مختص نام، مخلوق پر نہ رکھے جائیں۔
۵۔ اللہ کے نام کا غلط ترجمہ کرنے سے پرہیز کی جائے۔

……………………
حوالہ جات:
۱۔ تفسیر المیزان، علامہ طباطبائی۔
۲۔ تفسیر نور، حجت الاسلام قرائتی۔
۳۔ تفسیر سورہ الحمد، شہید مرتضی مطہری۔
۴۔ آیت کا ترجمہ، ترجمہ قرآن مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...