سورہ الحمد کا عرش الٰہی کے خزانوں سے گہرا تعلق

خلاصہ: روایات میں سورہ الحمد کے بہت بڑے بڑے فضائل بیان ہوئے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ سورہ الحمد کا عرش سے گہرا تعلق ہے۔ اس مضمون میں دو روایات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان سے ماخوذہ نکات بیان کیے جارہے ہیں۔

سورہ الحمد کا عرش الٰہی کے خزانوں سے گہرا تعلق

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الحمد کا مقام اسقدر عظیم اور بلند ہے کہ اس کا عرش کے خزانوں سے گہرا تعلق ہے، اس سلسلہ میں دو احادیث کو نقل کرتے ہوئے ان سے چند ماخوذہ نکات کو پیش کیا جارہا ہے:
پہلی روایت: حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ إنّ فاتحة الكتاب أشرف ما في كنوز العرش، “بیشک فاتحہ الکتاب عرش کے خزانوں میں جو کچھ ہے، ان میں سے سب سے اشرف ہے”۔ (بحارالانوار، ج89، ص227)۔

اس حدیث سے چند ماخوذہ نتائج:
۱۔ عرش میں کئی خزانے پائے جاتے ہیں، کیونکہ دونوں روایات میں جمع (کنوز) کا لفظ ذکر ہوا ہے۔
۲۔ عرش کے خزانوں میں کئی چیزیں پائی جاتی ہیں، “ما في كنوز” میں ما کا لفظ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے۔
۳۔ جو کچھ عرش کے خزانوں میں پایا جاتا ہے، ان سب میں سے اشرف سورہ فاتحۃ الکتاب (الحمد) ہے۔
۴۔ عرش میں پائے جانے والی چیزوں کا آپس میں درجہ کے لحاظ سے فرق بھی ہے، لفظ “اشرف” سے یہ فرق واضح ہوتا ہے۔

دوسری روایت: جابر ابن عبداللہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا کہ میرے پروردگار نے مجھ پر احسان کیا اور مجھ سے فرمایا: يا محمد صلّی الله عليك و أعطيتك ولامتك كنزا من كنوز عرشي : فاتحة الكتاب ، وخاتمة سورة البقرة“…، “اے محمدؐ، اللہ نے آپؐ پر صلوات بھیجی… اور میں نے آپؐ کو اور آپؐ کی امت کو اپنے عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ عطا کیا ہے: فاتحہ الکتاب اور آخری حصہ سورہ بقرہ کا “۔ (بحارالانوار، ج16، ص93)۔

اس حدیث سے چند ماخوذہ نتائج:
۱۔ اس حدیث میں خود سورہ الحمد کو اور سورہ بقرہ کے آخری حصہ کو ملا کر عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کہا گیا ہے، کنزاً۔
۲۔ اس حدیث میں اللہ تعالی نے عرش کو اپنے سے نسبت دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں نے یہ خزانہ عطا کیا ہے، عرشی۔
۳۔ یہ خزانہ یعنی سورہ الحمد اور سورہ بقرہ کا آخری حصہ، پروردگار نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور امت کو عطا فرمایا ہے، “أعطيتك ولامتك“۔
۴۔ سورہ الحمد اور سورہ بقرہ کا آخری حصہ ملا کر ایک خزانہ ہے، لہذا ہوسکتا ہے کہ ان دونوں کا آپس میں خاص اور گہرا تعلق ہو، کنزاً۔
۵۔ امت کو سورہ الحمد پر اور سورہ بقرہ کے آخری حصہ پر خاص توجہ اور غور کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ایسا خزانہ ہے جو اللہ نے امت کو بھی عطا کیا ہے اور خزانہ بھی ایسا جو عام خزانہ نہیں، بلکہ اللہ کے عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، ولامتك كنزا من كنوز عرشي۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[بحارالانوار، علامہ مجلسی علیہ الرحمہ]

 

تبصرے
Loading...