زبان کو قابو میں رکھنے کی اہمیت

خلاصہ: زبان انسان کے جسم کا ایسا عضو ہے جو بالکل چھوٹا ہے اور اس سے بڑے بڑے کام ہوتے ہیں۔ اگر انسان اس بات کا خیال نہ رکھے کہ زبان کو قابو میں نہ رکھنے کے بہت سارے نقصانات ہیں تو یقیناً انسان دنیا و آخرت میں انتہائی نقصانات کا شکار ہوجائے گا۔ بہت سارے اختلافات اور تنازعات جو گھرانوں میں اور معاشروں میں دکھائی دیتے ہیں، ان کی وجہ زبان کو قابو میں نہ رکھنا ہے۔

زبان کو قابو میں رکھنے کی اہمیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: إنّ لِسانَ ابنِ آدمَ يُشرِفُ كُلَّ يَومٍ على جَوارِحِهِ فيقولُ: كيفَ أصبَحتُم ؟ فيقولونَ: بخَيرٍ إن تَرَكتَنا! و يقولونَ: اللّه َ اللّه َ فينا! و يُناشِدونَهُ و يَقولونَ: إنّما نُثابُ بكَ و نُعاقَبُ بكَ، “بیشک فرزندِ آدم کی زبان ہر روز اس کے اعضاء کے قریب ہوتی ہے تو کہتی ہے: تمہارا کیا حال ہے؟ تو وہ کہتے ہیں: اگر تم ہمیں اپنے حال پر چھوڑ دو تو ہم ٹھیک ہیں اور کہتے ہیں: ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرو اور وہ اسے قسم دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم صرف تمہارے ذریعہ ثواب پاتے ہیں اور صرف تمہارے ذریعہ سزا پاتے ہیں”۔ (میزان الحکمہ، ج10، ص267)۔
زبان انسان کے جسم کا چھوٹا سا حصہ ہے جو اتنے بڑے بڑے کام کرتی ہے۔ انسان زبان کے ذریعہ اپنا فائدہ اور نقصان دونوں حاصل کرسکتا ہے، یہاں تک کہ ہوسکتا ہے کہ انسان کتنا عرصہ عبادت کے لئے محنت اور کوشش کرے، تکلیف برداشت کرے، لیکن زبان کے ذریعہ ساری محنت کو ضائع کردے۔مثلاً کسی کی غیبت کرنے کے ذریعہ اپنی نیکیاں ضائع کردے۔ جیسا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے: “ما عَمِلَ مَن لَم يَحفَظْ لِسانَهُ”، “جو شخص اپنی زبان کو محفوظ نہ رکھے اس نے عمل نہیں کیا”۔ (میزان الحکمہ، ج10، ص263) اور حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: نَجاةُ المؤمنِ في حِفظِ لِسانِهِ، “مومن کی نجات، اپنی زبان کو محفوظ رکھنے میں ہے”۔ (میزان الحکمہ، ج10، ص263)۔
بہت سارے گناہوں اور خطائوں کا تعلق، زبان سے ہے، پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: إِنَّ أَكْثَرَ خَطَايَا ابْنِ آدَمَ مِنْ لِسَانِه، “فرزندِ آدم کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہیں”۔ (ارشاد القلوب، ج1، ص204)۔ علمائے اخلاق نے زبان کے گناہوں کی مختلف تعداد بتائی ہے، بعض نے ۲۰ گناہ اور بعض نے تقریباً ۲۰۰ گناہ بتائے ہیں۔ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں: لَا يَسْلَمُ أَحَدٌ مِنَ الذُّنُوبِ حَتَّى يَخْزُنَ لِسَانَه، “کوئی شخص گناہوں سے نہیں بچ سکتا یہاں تک کہ اپنی زبان کو محفوظ رکھے”۔ (بحارالانوار، ج75، ص178)۔
زبان کو روک رکھنا مشکل کام ہے، لیکن انتہائی ضروری اور لازمی کام ہے، اس قدر اہم ہے کہ اگر انسان زبان کو اپنے قابو میں نہیں رکھے گا تو دنیا اور آخرت میں اپنا نقصان کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[میزان الحکمہ، ری شہری]
[ارشاد القلوب دیلمی]
[بحارالانوار، علامہ مجلسی، مطبوعہ دارالاحیاء التراث، 1403ھ.ق]

تبصرے
Loading...