دور حاضر کے ابن مغیرہ

ولید بن مغیره دور نبوت کا ایک ایسا شخص تھا جس نے شان نبوت میں گستاخی کی تھی جسکا تذکرہ قرآن مجید میں بڑے ہی ذلت آمیز القاب سے کیا گیا ہے جسکی سب سے بڑی گستاخی پیغمبر(ص) کو مجنون کہنا تھا۔

 دور حاضر کے ابن مغیرہ

 کہا جاتا ہے کہ ولید بن مغیرہ ایک دولت مند انسان تھا، اس کے پاس بہت سے باغات وغیرہ تھے اور انہیں کے غرور میں پیغمبر(ص) کی باتوں کا مذاق اڑایا کرتا تھا اور انہیں دیوانہ کہا کرتا تھا جسکے جواب میں پروردگار نے اسکے دس عیوب گنوائے اور روایات کے مطابق قرآن مجید میں اس قدر سخت و سست کسی کو نہیں کہا گیا،جسکی جانب سورۂ القلم میں اشاره کیا گیا اور اسکی ابولہب سے بھی زیادہ سرزنش کی ہے آیات کریمہ سے اتنا ضرور واضح ہو جاتا ہے کہ کسی نے پیغمبر کریم(ص) کے دماغ پرحملہ کر دیا تھا تو قدرت نے قلم اور کتاب کا حوالہ دے کر صفائی دی ہے کہ پیغمبر(ص) مجنون نہیں ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ درمیان میں قلم اور کتابت بھی کوئی مسئلہ ہے اور یہ کہ پیغمبر(ص)کے دماغ پر حملہ کرنے والا مذکورہ بالا القاب اور خطابات کا بھی مستحق ہوتا ہے، فتدبر۔
 دور حاضر میں کتنے ہی ابن مغیرہ پائے جاتے ہیں جو دولت کے نشہ میں غرباء کو بھول جاتے ہیں اور الله کوبھی نظر انداز کر دیتے ہیں، قرآن مجید انہیں بھی متوجہ کر رہا ہے کہ ہم جس وقت چاہیں ساری نعمتیں واپس لے سکتے ہیں اور کسی میں انکار کرنے کا دم نہیں ہے ہم نے ساری نعمتیں آخرت میں صاحبان تقوی کیلئے رکھی ہیں اور کسی بدکار سے کسی بات کا وعدہ نہیں کیا ہے اور نہ کسی کتاب میں ایسی کوئی آیت نازل کی ہے کہ ہم ان کی ناز برداری کرتے رہیں گے، ہمارے یہاں صرف ایمان اور تقوی کی اہمیت ہے اور اس کا معیار بھی یہ ہے کہ انسان میں دولت کا غرور نہ پیدا ہو اور اپنے مال میں غرباء و مساکین کا بھی حصہ رکھے ورنہ برے انجام کے پیش آنے میں دیر نہیں لگتی ہے اور وہ کسی وقت بھی سامنے آ سکتا ہے اس وقت کوئی غرور کام آنے والا نہیں ہےاور سارا مال ایک مستقل وبال بن جائے گا۔
لہذا وقت کے ابن مغیرہ بننے سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے وگرنہ اس دور میں بھی قرآن کی آئتیں اپنے چپیٹ میں لے سکتی ہیں، شعائر الہی کی گستاخی سے پرہیز، علما و صلحاء کا احترام، فقراء و مساکین کا خیال….یہ وہ مصادیق ہیں جنکی رعایت نہایت ضروری ہے۔

تبصرے
Loading...