دنیا کی خاصیت

خلاصہ: انسان جتنا دنیا کے پیچھے دوڑیگا دنیا اسے اپنے پیچھے اتنا ہی دوڑائیگی،

دنیا کی خاصیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم         
     ایک روایت میں امام موسی کاظم(علیه السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «مَثَلُ الدُّنْيَا كَمَثَلِ مَاءِ الْبَحْرِ كُلَّمَا شَرِبَ مِنْهُ الْعَطْشَانُ ازْدَادَ عَطَشاً حَتَّي يَقْتُلَهُ؛ دنیا کی مثال سمندر کے پانی کی طرح ہے پیاسا جتنا اسے پیتا چلاجائیگا اس کی پیاس میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جائیگا یہاں تک کہ وہ اس کو قتل کردے»[ تحف العقول‏، ص:۳۹۶]
میٹھے پانی کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کے بدن میں جذب ہوتا ہے لیکن کھارا پانی انسان کے معدے کو خراب کرتاہے اور کھارے پانی سے انسان کی پیاس بجھتی نہیں بلکہ  پیاس میں اور اضافہ ہوتا ہے اور جب پیاس میں اضافہ ہوتا ہے تو انسان مجبور ہوجاتا ہے کہ دوبارہ پانی پئے اور اگر وہ پانی بھی کھارا ہوگا تو انسان کی پیاس میں اور اضافہ ہوگا،
دنیا کے پیچھے جانے والے کی مثال اسی کھارے پانی کو پینے والے کی طرح ہے جتنا وہ اسے پیتا چلا جائیگا اتنا ہی اس کی پیاس میں اضافہ ہوتا چلا جائیگا یہاں تک کہ وہ اسے قتل کردے، دنیا کے پیچھے بھاگنے والا بھی ایسا ہی ہے انسان جتتا دنیا کے پیچھے بھاگتا جائیگا و اس کے پیچھے بھاگتا ہی رہیگا یہاں تک کے وہ اسے ختم کردے گی، جس کے بارے میں امام علی(علیہ السلام) اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں: «دنیا کے پیچھے بھاگنے والا کبھی بھی سیر نہیں ہوتا انسان کے پاس جتنی دنیا ہوتی ہے اسی کے برابر اس میں لالچ اور حرص میں اضافہ ہوجاتا ہے»[نهج البلاغة، نامه:۴۹].
* تحف العقول‏، حسن بن على حرانى، جامعه مدرسين‏، قم‏، ۱۴۰۴، ص:۳۹۶۔
نهج البلاغة، محمد بن حسين الرضي، مشهور، ايران، قم‏، نامه ۴۹.

تبصرے
Loading...