داغ اور دھبہ

خلاصہ: جو انسان گناہوں سے پرہیز کرتا رہتا ہے اسے چھوٹے سے گناہ کا بھی اثر محسوس ہوجاتا ہے لیکن جو انسان گناہوں کے دلدل میں گرچکا ہوتا ہے اسے بڑے بڑے گناہوں کے اثرات بھی محسوس نہیں ہوتے۔

داغ اور دھبہ

 

         جو آدمی حمام جاتا ہے پھر صاف لباس زیب تن کرتا ہے، تو جب وہ بیٹھتا ہے تو متوجہ ہو جاتا ہے کہ اس کے لباس پر ایک داغ لگا ہےلیکن وہ آدمی جو روزانہ گاڑیوں کا مکنیک کا کام کرتا ہے وہ بالکل کالا ہو جاتاہے جتنا بھی صاف کرے اس کے لئے اثر نہیں کرے گا .
          گناه بھی اسی طرح ہے.
         جو آدمی تزکیہ نفس کرتا ہے اور اپنے آپ کو پاک کرتا ہے .
         متوجہ ہوتاہے کہ ایک گناہ کا کتنا اثر ہے
         لیکن جو آدمی گناہ کرنے میں غرق ہو چکا ہوتا ہے : ، جتنا بھی گناہ کرے بالکل متوجہ نہیں ہوگا.
         بَلىٰ مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَ أَحٰاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولٰئِكَ أَصْحٰابُ اَلنّٰارِ هُمْ فِيهٰا خٰالِدُونَ ﴿۸۱﴾بقره
         البتہ جو کوئی بدی اختیار کرے اور اس کے گناہ اس پر حاوی ہو جائیں تو ایسے لوگ اہل دوزخ ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

تبصرے
Loading...