حروف مقطعہ کے چند صفات

خلاصہ: سورہ بقرہ کی پہلی آیت “الم” ہے۔ یہ حروف، حروف مقطعہ کہلاتے ہیں۔ حروف مقطعہ قرآن کریم کی ۲۹ سورتوں میں ذکر ہوئے ہیں۔ ان کے کئی صفات ہیں جن میں سے بعض صفات کا اس مضمون میں تذکرہ کیا جارہا ہے۔

حروف مقطعہ کے چند صفات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

1۔ حروف مقطعہ قرآن کریم سے مختص ہیں اور دوسری آسمانی کتب جیسے تورات اور انجیل میں نہیں تھے۔
2۔ یہ حروف مکی یا مدنی سورتوں سے مختص نہیں ہیں، کیونکہ ۲۷ مکی سورتوں میں اور ۲ مدنی سورتوں میں بیان ہوئے ہیں۔
3۔ حروف مقطعہ بعض ایک حرفی ہیں، بعض دو حرفی، بعض تین حرفی، بعض چار حرفی اور بعض پانچ حرفی۔ لہذا اس لحاظ سے حروف مقطعہ پانچ قسموں پر تقسیم ہوتے ہیں۔
4۔ بعض حروف مقطعہ، سورہ کی ایک آیت ہے جیسے “الم”، بعض حروف مقطعہ سورہ کی ابتدائی دو آیات ہیں جیسے “حم۔ عسق”۔ بعض سورتوں میں پہلی آیت کا ایک حصہ ہیں جیسے “ص والقرآن ذی الذکر”۔لہذا اس لحاظ سے حروف مقطعہ تین حصوں پر تقسیم ہوتے ہیں۔
5۔ بعض حروف مقطعہ صرف ایک بار ذکر ہوئے ہیں جیسے “ن، ق” بعض دو بار ذکر ہوئے ہیں جیسے “ص” سورہ ص میں اور “المص” سورہ اعراف میں۔ بعض چھ بار ذکر ہوئے ہیں جیسے “الم” اور بعض سات بار بیان ہوئے ہیں جیسے “حم” جنہیں حوامیم سبعہ کہا جاتا ہے۔ بنابریں اس لحاظ سے حروف مقطعہ چار حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔
6۔ حروف مقطعہ میں سے مکررات کے بغیر اگر شمار کیا جائے تو ۱۴ حرف ہیں: ح، ر، س، ص، ط، ع، ق ، ك، ل، م، ن، ه، ى۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: تفسیر تسنیم، عبداللہ جوادی آملی، ج۲، سورہ بقرہ، آیت الم کے ذیل میں]

تبصرے
Loading...