ثواب عقل کی مقدار جتنا

خلاصہ: اس مضمون میں اصول کافی کی آٹھویں روایت کا ترجمہ بیان ہو رہا ہے، جس میں بنی اسرائیل کے ایک عابد کا واقعہ بتایا جارہا ہے جسے اللہ تعالی نے اس کی عقل کے مطابق ثواب دینے کی خبر ایک فرشتہ کو دی۔

ثواب عقل کی مقدار جتنا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ثواب عقل کی مقدار جتنا
سلیمان دیلمی نے اپنے باپ سے نقل کیا ہے کہ اس کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: فلان شخص کی عبادت اور دین اور فضیلت ایسی ایسی ہے تو آپؑ نے فرمایا: “كَيْفَ عَقْلُهُ”، “اس کی عقل کیسی ہے؟”، میں نے عرض کیا: میں نہیں جانتا، تو آپؑ نے فرمایا: “إِنّ الثّوَابَ عَلَى قَدْرِ الْعَقْلِ إِنّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ يَعْبُدُ اللّهَ“، “یقیناً ثواب عقل کی مقدار جتنا ہے۔ یقیناً بنی اسرائیل میں سے ایک آدمی تھا جو دریا کے جزیروں میں سے ایسے جزیرہ میں اللہ کی عبادت کرتا تھا جو سرسبز ، شاداب، بہت درخت، صاف پانی والا تھا اور فرشتوں میں سے ایک فرشتہ اس کے پاس سے گزرا تو اس نے عرض کیا: اے میرا پروردگار، اپنے اِس بندے کا ثواب مجھے دکھا تو اللہ تعالیٰ نے وہ اسے دکھایا تو اس فرشتہ نے اسے چھوٹا سمجھا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی فرمائی کہ اُس کے ساتھ رہو، تو فرشتہ اس کے پاس انسانی صورت میں آیا، تو اسے کہا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں عابد آدمی ہوں، تمہاری جگہ اور اِس جگہ پر تمہاری عبادت سے آگاہ ہوا ہوں تو تمہارے پاس آیا ہوں تاکہ تمہارے ساتھ اللہ کی عبادت کروں، تو اُس دن وہ اس کے ساتھ رہا۔
تو جب صبح ہوئی فرشتہ نے اس سے کہا: یقیناً تمہاری جگہ پاکیزہ ہے اور صرف عبادت کے لئے مناسب ہے تو عابد نے اس سے کہا: یقیناً ہماری اِس جگہ میں ایک عیب ہے تو فرشتہ نے اسے کہا: کیا عیب ہے؟ عابد نے کہا: ہمارے ربّ کا کوئی چوپایہ نہیں ہے، تو اگر اس کا کوئی گدھا ہوتا تو ہم اسے اِس جگہ میں چراتے، کیونکہ یہ گھاس ضائع ہورہا ہے، تو اس فرشتہ نے اسے کہا: تمہارے ربّ کا کوئی گدھا نہیں ہے تو عابد نے کہا: اگر اُس کا کوئی گدھا ہوتا تو اِس جیسا گھاس ضائع نہ ہوتا، تو اللہ نے اُس فرشتہ کو وحی فرمائی: “إِنّمَا أُثِيبُهُ عَلَى قَدْرِ عَقْلِهِ”، “میں اسے صرف اس کی عقل جتنا ثواب دوں گا”۔ [الکافی، ج1، ص11، ح8]
۔۔۔۔۔
حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی (علیہ الرحمہ)، مطبوعہ الاسلامیہ]

تبصرے
Loading...