تفسير سورہ حجرات
سورہ کوثر قرآن مجيد کا ١٠٨ واں سورہ ہے .کوثر کے معنيٰ نعمت کثير اور خير کثير کے ہيں .
وجہ تسميہ :سورہ کوثر کے نام کو اسکي پہلي آيت سے ليا گيا ہے .
عدد آيات اور انکے نزول کي جگہ : سورہ کوثر ہجرت سے پہلے اور مکہ ميں نازل ہو ا اوراسکي تمام آيات ايک جگہ اور بطور مجموع نازل ہوئيں ہيں . سورہ کوثر تين آيتوں اور دس کلمات پر مشتمل ہے .
موضوعات
سورہ کوثر چند مہم مطالب پر مشتمل ہے جودرج ذيل ہيں :
١۔خدا وند عالم نے اپنے پيامبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کو بہت زيادہ خيرات و برکات عطا کيں۔
٢۔اقامہ نماز بعنوان شکر نعمت الٰہي .
٣۔اونٹ کي قرباني کرنا بعنوان سپاسگذاري الطاف الٰہي .
٤۔دشمنان اسلام کا ابتر قرار دينا اور محکو م بر فنا و نابودي قرار پانا.
شان نزول : عاص بن وائل جو بزرگان مکہ ميںسے تھا .پيامبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ سلم جب مسجد الحرام سے نکل رہے تھے ، عاص نے آنحضرت۰ سے ملاقات کي اور کچھ دير آنحضرت ۰سے گفتگو کي بزرگان قريش ميں سے ايک گروہ مسجد ميں بيٹھا ہوا تھا اور اس واقعہ کو دور سے ديکھ رہا تھا . جب عاص بن وائل مسجد ميں داخل ہو ا تو افراد گروہ نے پوچھا کہ کس سے باتيں کيں؟ عاص بن وائل نے کہا : (معاذ اللہ )اس مرد ابتر سے .
اس تعبير (ابتر ) کو اس لئے منتخب کيا کہ عبد اللہ (پيامبر کے بيٹے ) کي وفات ہو چکي تھي اور عرب لوگ اس شخص کو ابتر کہتے تھے کہ جس کے فرزند نہ ہو . اس لئے قريش نے پيامبر۰ کے بيٹے کي وفات کے بعد پيامبر۰ کے لئے اسي تعبير (ابتر ) کو منتخب کيا تو سورہ کوثر نازل ہوا اور خدا وند عالم نے پيامبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کو نعمت کثير اور کوثر کي بشارت دي .
فضيلت قرآت سورہ کوثر :پيامبر اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا : جو بھي اس سورہ کي تلاوت کرے خدا وند اسکو بہشت کي نہروں سے سيراب کريگا اور اسکو ہر قرباني کے برابر جو عيد قربان کے دن بندگان خدا کرتے ہيں اجر ديگا . اور اسي طرح خداوند عالم اس قرباني کے برابر جو اہل کتاب اور مشرکين کرتے ہيں اجر ديگا
(معماي سورہ ھا جلد ١و٢محمود جويباري )