بعثت سے پہلے جزیرہ عرب کی صورتحال نھج البلاغہ کے آئینہ میں

 نھج البلاغہ خطبہ نمبر دو میں بعثت پیمبر ص  سے پہلے عرب دنیا کی مجموعی صورتحال کی طرف مولا   امیرالمومنین ع نے اشارہ کیا ہے اور عرب دنیا کی سیاسی ،ثقافتی اور اجتماعی صورتحال کو بیان کیا ہے اس حصے کی اہمیت کے پیش نظر عید مبعث کی مناسبت سے قاریئن کی خدمت میں ترجمہ پیش کیا جاتاہے

بعثت سے پہلے جزیرہ عرب کی صورتحال نھج البلاغہ کے آئینہ میں

خطبہ نمبر 2 میں بعثت پیمبر ص  سے پہلے عرب دنیا کی مجموعی صورتحال کی طرف مولا   امیرالمومنین ع نے اشارہ کیا ہے اور عرب دنیا کی سیاسی ،ثقافتی اور اجتماعی صورتحال کو بیان کیا ہے اس حصے کی اہمیت کے پیش نظر عید مبعث کی مناسبت سے قاریئن کی خدمت میں ترجمہ پیش کیا جاتاہے

اللہ کی حمدو ثنا کرتا ہوں ، اس کی نعمتوں کی تکمیل چاہنے اس کی عزت و جلال کے آگے سر جھکانے اور اس کی معصیّت سے حفاظت حاصل کرنے کے لئے اور اس سے مدد مانگتا ہوں اس کی کفایت و دستگیری کا محتاج ہونے کی وجہ سے۔ جسے وہ ہدایت کرے وہ گمراہ نہیں ہوتا، جسے وہ دشمن رکھے۔ اسے کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا، جس کا وہ کفیل ہو، وہ کسی کا محتاج نہیں رہتا اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے عبد اور رسول ہیں ۔ جنہیں شہرت یافتہ دین، منقول شدُہ نشان، لکھی  ہوئی کتاب ، ضُوفشاں نور، چمکتی ہوئی روشنی اور فیصلہ کن امر کے ساتھ بھیجا تاکہ شکوک و شبہات کا ازالہ کیا جائے اور دلائل (کے زور) سے حجت تمام کی جائے۔ آیتوں کے ذریعے ڈرایا جائے اور عقوبتوں سے خوف زدہ کیا جائے (اس وقت حالت یہ تھی کہ ) لوگ ایسے فتنوں میں مبتلا تھے جہاں دین کے بندھن شکستہ، یقین کے ستون متزلزل، اصول مختلف اور حالات پراگندہ تھے۔ نکلنے کی راہیں تنگ و تاریک تھیں ۔ ہدایت گمنام اور ضلالت ہمہ گیر تھی۔ (کھلے خزانوں ) اللہ کی مخالفت ہوتی تھی اور شیطان کو مدد دی جارہی تھی ایمان بے سہارا تھا۔ چنانچہ اس کے ستون گر گئے۔ اس کے نشان تک پہچاننے میں نہ آتے تھے۔ اس کے راستے مٹ مٹا گئے، اور شاہراہیں اجڑ گئیں ، وہ شیطان کے پیچھے لگ کر اس کی راہوں پر چلنے لگے اور اسکے گھاٹ پر اتُر پڑے۔ انہیں کی وجہ سے اس کے پھریرے ہر طرف لہرانے لگے تھے۔ ایسے فتنوں میں جو انہیں اپنے سموں سے روندتے اور اپنے کھُروں سے کچلتے تھے۔ اور اپنے پنجوں کے بَل مضبوطی سے کھڑے ہوئے تھے۔ تو وہ لوگ ان میں حیران و سرگرداں ، جاہل و فریب خوردہ تھے۔ ایک ایسے گھر میں جو خود اچھا، مگر اس کے بسنے والے بُرے تھے۔ جہاں نیند کے بجائے بیداری اور سُرمے کی جگہ آنسو تھے۔ اس سرِ زمین پر عالم کے منہ میں لگام تھی۔ اور جاہل معزز و سرفراز تھا

منابع:

نھج البلاغہ ترجمہ حجۃ الاسلام والمسلمین دشتی

و ترجمہ حجۃ الاسلام مفتی جعفر حسین مرحوم

تبصرے
Loading...