بسم اللہ کے ذریعہ شیطان کی مداخلت کی روک تھام

خلاصہ: کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے ملائکہ شیطان کو دور کردیتے ہیں اور نیز اگر بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو شیطان کھانا کھانے میں شریک ہوجاتا ہے۔

بسم اللہ کے ذریعہ شیطان کی مداخلت کی روک تھام

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کی مادی سوچ اتنی طاقتور اور غالب ہے کہ اکثر چیزوں اور کاموں کو اسی دنیاوی، مادی اور ظاہری نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معنوی پہلو سے غافل رہتا ہے۔ نظام کائنات کے مادی پہلو معنوی امور سے منسلک ہیں، اگر انسان اپنے ہر عمل، ہر بات اور ہر سوچ کو معنوی لحاظ سے بھی دیکھے اور قرآن اور روایات میں ان معنوی پہلوؤں کو تلاش کرے تو مادی اور معنوی امور کے باہمی گہرے تعلقات سے روشناس ہوجائے گا اور پھر اپنی سوچ کی تبدیلی کی وجہ سے اپنے عمل میں بھی تبدیلی لائے گا۔ ان میں سے ایک مادی چیز دسترخوان لگانا اور کھانا کھانا ہے۔ اگر اس کام کو صرف مادی حوالے سے دیکھے تو اسے دسترخوان لگاتے ہوئے خوشی ہوگی اور کھانا کھاتے ہوئے لذت آئے گی اور پیٹ بھی بھرجائے گا، لیکن اسی کام کو اگر معنوی پہلو سے بھی دیکھا جائے تو کتنے حقائق انسان کے لئے واضح ہوں گے۔ اتنے حقائق میں سے چند حقیقتیں یہ ہیں جو مندرجہ ذیل حدیث سے واضح ہوتی ہیں:
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ) فرماتے ہیں: “إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَةُ حَفَّتْهَا أَرْبَعَةُ آلَافِ مَلَكٍ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ بِسْمِ اللَّهِ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ بَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فِي طَعَامِكُمْ ثُمَّ يَقُولُونَ لِلشَّيْطَانِ اخْرُجْ يَا فَاسِقُ لَا سُلْطَانَ لَكَ عَلَيْهِم‏”، “جب دسترخوان لگایا جائے تو چار ہزار فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں تو جب بندہ بسم اللہ کہتا ہےتو ملائکہ کہتے ہیں: اللہ تم لوگوں کے کھانے کو برکت دے پھر شیطان سے کہتے ہیں: نکل جا اے فاسق، تمہارا ان پر کوئی غلبہ نہیں ہے”۔ [كافى، ج 6، ص 292، ح 1]

نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی اس حدیث سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ انسان اپنی سوچ کو وسیع کرے مادی افکار سے بالاتر معنوی امور کی طرف بھی توجہ رکھے۔
۲۔ دسترخوان لگانا اور کھانا کھانا اگرچہ مادی کام ہے، لیکن کھانا کھانے کو معنوی عمل یعنی بسم اللہ سے شروع کرنا چاہیے۔
۳۔ دسترخوان پر ظاہری طور پر اگرچہ چند انسان بیٹھے ہیں، لیکن آدمی کی توجہ رہے کہ وہاں پر ملائکہ بھی موجود ہیں وہ بھی تین چار فرشتے بلکہ چار ہزار فرشتے۔
۴۔ دسترخوان جس کی ظاہری طور پر مادی صورت ہے، اس کی معنوی عظمت اس قدر زیادہ ہے کہ اسے چار ہزار ملائکہ گھیر میں لیتے ہیں، لہذا دسترخوان کو معمولی چیز نہ سمجھا جائے، اس پر اللہ کا دیا ہوا رزق رکھا جارہا ہے، وہی رزق جس کے لئے انسان دن رات محنت کرتا ہے۔
۵۔ کھانا کھانا اگرچہ بظاہر مادی کام ہے لیکن اگر بندہ کھانے سے پہلے بسم اللہ کہے تو دو لحاظ سے اہم ہے: ایک تو ملائکہ اس کے لئے کھانے میں برکت کی دعا کرتے ہیں اور دوسرا یہ کہ شیطان اس عمل میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو شیطان کا غلبہ جس کام سے ٹوٹ جاتا ہے، وہ بسم اللہ پڑھنا ہے۔ لہذا اگر انسان بسم اللہ نہیں پڑھے گا تو شیطان اس کام میں مداخلت کرے گا، یہ مداخلت دوسری روایت سے مزید واضح ہوجاتی ہے: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: إذا تَوَضَّأَ أحَدُكُم و لَم يُسَمَّ كانَ لِلشَّيطانِ فى وُضوئِهِ شِركٌ و إن أكَلَ أو شَرِبَ أو لَبِسَ و كُلُّ شَى‏ءٍ صَنَعَهُ يَنبَغى أن يُسَمِّى عَلَيهِ فَإن لَم يَفعَل كانَ لِلشَّيطانِ فيهِ شِركٌ”، “تم میں سے کوئی شخص جب وضو کرے اور بسم اللہ نہ پڑھے تو شیطان اس کے وضو میں شریک ہوجاتا ہے اور اگر شخص کھائے یا پیے یا پہنے اور جو کام بھی کرے جس پر بسم اللہ پڑھنی چاہیے تو بسم اللہ نہ پڑھے تو شیطان اس میں شریک ہوجاتا ہے”۔ [محاسن ص 433 ، ح 260]
۶۔ کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا اثر اتنا طاقتور ہے کہ اس پڑھنے کی وجہ سے ملائکہ شیطان کو وہاں سے نکال دیتے ہیں۔
۷۔ بندہ کے بسم اللہ پڑھنے کی وجہ سے فرشتے، شیطان کو اتنی سختی سے نکال دیتے ہیں کہ اسے فاسق بھی کہتے ہیں اور اسے بندہ پر غالب ہونے سے بھی ناامید کردیتے ہیں۔
۸۔ نہ دسترخوان لگانے اور کھانا کھانے جیسے کاموں کو چھوٹا سمجھنا چاہیے اور نہ بسم اللہ جیسے عظیم ذکر کو۔ لہذا اس مادی عمل کے ساتھ معنوی عمل بھی بجالانا چاہیے کہ جو بسم اللہ پڑھنا ہے۔

……………………….

حوالہ:
[الکافی، شیخ کلینی]
[محاسن]

تبصرے
Loading...