بسم اللہ کو اونچا پڑھنا آل محمد (علیہم السلام) کی سیرت

خلاصہ: چند روایات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنا اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت ہے۔ اس سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنے کی اہمیت بہت واضح ہوجاتی ہے۔

بسم اللہ کو اونچا پڑھنا آل محمد (علیہم السلام) کی سیرت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے مروی ہے: “اِجتَمَعَ آلُ مُحَمَّدٍ عليهم السلام عَلَى الجَهرِ بِ «بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ»، “آل محمد (علیہم السلام) کا بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنے پر اتفاق ہے”۔ [روض الجنان و روح الجنان في تفسير القرآن، ج۱، ص۵۰]
علامہ مجلسیؒ نے بحارالانوار میں کتاب دعائم الاسلام سے نقل کیا ہے کہ ہمارے لیے نقل ہوا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور علیؑ اور حسنؑ اور حسینؑ اور علیؑ ابن الحسینؑ اور محمدؑ ابن علیؑ اور جعفرؑ ابن محمدؑ (صَلَواتُ اللّهِ عَلَيهِم أجمَعينَ)، أنَّهُم كانوا يَجهَرونَ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فيما يُجهَرُ فِيهِ بِالقِراءَةِ مِنَ الصَّلَواتِ في أوَّلِ فاتِحَةِ الكِتابِ وأَوَّلِ السّورَةِ في كُلِّ رَكعَةٍ ، ويُخافِتونَ بِها فيما تُخافَتُ فيهِ تِلكَ القِراءَةُ مِنَ السّورَتَينِ جَميعا . وقالَ عَليُّ بنُ الحُسَينِ عليه السلام : اِجتَمَعنا وُلدَ فاطِمَةَ عليهاالسلام عَلى ذلِكَ”، “جن نمازوں کو اونچا پڑھا جاتا ہے، فاتحۃ الکتاب اور (اس کے بعد والے) سورہ کی ابتدا میں ہر رکعت میں، بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھتے تھے اور جن نمازوں میں دونوں سورتیں آہستہ پڑھی جاتی ہیں، اسے آہستہ پڑھتے تھے۔ اور حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) نے فرمایا: ہم فاطمہ (علیہاالسلام) کی اولاد کا اس بات پر اتفاق ہے”۔ [بحارالأنوار: ج 85 ص 81 ح 22]
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “التقية ديني ودين آبائي ، ولاتقية في ثلاث : شرب المسكر ، والمسح على الخفين ، وترك الجهر ببسم الله الرحمن الرحيم”، “تقیہ، میرا دین اور میرے آباء و اجداد کا دین ہے اور تین چیزوں میں تقیہ نہیں ہے: شراب پینا، اور جوتوں پر (وضو کرتے ہوئے) مسح کرنا، اور بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا نہ پڑھنا۔ [بحار الأنوار، ج۸۵، ص۸۱]
……………………….
حوالہ:
[روض الجنان و روح الجنان في تفسير القرآن، مصنف: ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، مصحح: یاحقی، محمد جعفر، الناشر: آستان قدس رضوی، بنیاد پژوهش های اسلامی، محل نشر: مشهد مقدس، ایران سال نشر : 1376]
[بحارالأنوار، علامہ مجلسی، الناشر: مؤسسة الوفاء، الطبعة: ٢، تاريخ النشر : ١٤٠٣ هـ.ق]

تبصرے
Loading...