بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کرنے پر انتباہ

خلاصہ: ہر کام کی ابتدا میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنی چاہیے، لیکن کچھ خاس لوگ ہیں کہ اگر نہ پڑھیں تو اللہ انہیں متوجہ کرتا ہے، وہ کون ہیں اور کیسے اللہ انہیں متوجہ کرتا ہے، اس مضمون میں بتایا جارہا ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع نہ کرنے پر انتباہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

احادیث کی روشنی میں یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ ہر کام کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع کرنا چاہیے اور حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اگر انسان بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا بھول جائے تو اس کے لئے کوئی مشکل پیش آتی، البتہ اللہ تعالیٰ کا یہ لطف و کرم سب کے لئے نہیں بلکہ بعض لوگوں کے لئے ہے۔ اب اس حدیث میں دیکھتے ہیں کہ وہ لوگ کون ہیں اور چھٹے تاجدار امامت و ولایت نے اس حدیث میں اور کون سے حقائق بیان فرمائے ہیں۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “ولَرُبَّما تَرَكَ بَعضُ شيعَتِنا فِي افتِتاح أمرِهِ بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ ، فَيَمتَحِنُهُ اللّه ُ بِمَكروهٍ لِيُنَبِّهَهُ عَلى شُكرِ اللّه ِ ـ تَبارَكَ وتَعالى ـ وَالثَّناءِ عَلَيهِ ، ويَمحَقَ عَنهُ وَصمَةَ تَقصيرِهِ عِندَ تَركِهِ قَولَ: بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ”، “اور بعض اوقات ہمارے شیعوں میں سے کوئی (شیعہ) بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اپنے کام کی ابتدا میں نہیں کہتا تو اللہ اسے کسی ناگوار چیز میں مبتلا کردیتا ہے تا کہ اسے اللہ تبارک و تعالی کے شکر و ثناء پر متوجہ کرے اور بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ کہنے کی کوتاہی کے داغ کو مٹادے”۔  [دانش نامه عقايد اسلامی، بنقل از: التوحيد : ص 230 ح 5]
اس روایت سے چند نکات ماخوذ ہوتے ہیں:
۱۔ اہل بیت (علیہم السلام) کے شیعوں کا یہ عظیم مقام ہے کہ کام کی ابتدا میں بسم اللہ نہ پڑھنے کی وجہ سے اللہ ان کو کسی ناگوار چیز میں مبتلا کردیتا ہے۔ لہذا جو شیعہ نہیں ہے، ہوسکتا ہے اِس وجہ سے اللہ اسے نہ مبتلا کرے اور نہ متوجہ کرے۔ بنابریں یہ اللہ کا شیعوں پر لطف و کرم ہے۔ “شيعَتِنا”
۲۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اسے کام کی ابتدا میں پڑھنا چاہیے۔ “فِي افتِتاح أمرِهِ”
۳۔ کاموں کی ابتدا میں پہلے ایک بات کی طرف ضرور توجہ کی جائے، وہ یہ ہے کہ پہلے “بسم اللہ الرحمن الرحیم” پڑھی جائے اور پھر کام کو شروع کیا جائے۔ “فِي افتِتاح أمرِهِ”
۴۔ جب اللہ شیعوں کو کام کی ابتدا میں بسم اللہ نہ پڑھنے کی وجہ سے کسی ناگوار چیز میں مبتلا کرتا ہے تو دو مقصد ہیں: اللہ کے شکر و ثناء کی طرف متوجہ کرنا اور کوتاہی کے داغ کو مٹانا۔ “فَيَمتَحِنُهُ اللّه … لِيُنَبِّهَهُ … ويَمحَقَ عَنهُ”
۵۔ معنوی امور کی طرف متوجہ رہنا اتنا اہمیت کا حامل ہے کہ اسے چھوڑنے کی وجہ سے انسان ناگوار چیز میں مبتلا ہوسکتا ہے، لہذا کسی دینی اور الٰہی حکم کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے۔ “فَيَمتَحِنُهُ اللّه”
……………………………
حوالہ:
[دانش نامه عقايد اسلامی، ری شہری]

تبصرے
Loading...