بسم اللہ الرحمن الرحیم تربیتی نقطہ نگاہ سے

خلاصہ: “بسم اللہ الرحمن الرحیم” پر غور کرتے ہوئے کئی نکات ماخوذ ہوتے ہیں جن کو انسان جب اپنی زندگی میں اپنائے تو دنیا و آخرت میں خوشحال اور بابرکت زندگی کا راستہ ملتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم تربیتی نقطہ نگاہ سے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم کو جب انسان کی زندگی میں تربیتی نظر سے دیکھا جائے تو اس سے کئی نکات ماخوذ ہوتے ہیں۔ چند نکات مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ “ بسم اللہ” انسان کے توحیدی عقیدے کی نشاندہی کرتی ہے۔
۲۔ ” بسم اللہ” توحید کی نشانی ہے اور اس کی جگہ پر کسی اور کا نام لینا، کفر کی علامت ہے اور اللہ کے نام کو دوسروں کے نام کے ساتھ لانا، شرک کی علامت ہے، لہذا نہ اللہ کے نام کے ساتھ کسی کا نام لایا جائے، اور نہ اس کی جگہ پر کسی کا نام لایا جائے۔
۳۔ ” بسم اللہ”بقا اور تسلسل کا باعث ہے، کیونکہ جس چیز میں خدائی رنگ نہ ہو وہ فانی ہے۔
۴۔ ” بسم اللہ” اللہ سے محبت اور اللہ پر توکل کی نشانی ہے، جو رحمن اور رحیم ہے ہم اس سے محبت کرتے ہیں اور اپنے کام کو اس پر توکل کرنے کے ذریعے شروع کرتے ہیں، کیونکہ اس کا نام لینا، اس کی رحمت کو حاصل کرنے کا باعث ہے۔
۵۔ ” بسم اللہ” تکبر سے نکلنے کی علامت ہے اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں عجز اور انکساری کا اظہار ہے۔
۶۔ ” بسم اللہ” بندگی اور عبودیت کے راستے میں قدم اٹھانا ہے۔
۷۔ ” بسم اللہ” شیطان کے بھاگ جانے کا باعث ہے، جس کے ساتھ اللہ تعالی ہو، شیطان اس پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔
۸۔ ” بسم اللہ” کاموں کی پاکیزگی اور ان کی حفاظت کا سبب ہے۔
۹۔ ” بسم اللہ” اللہ تعالی کا ذکر ہے، یعنی بارالہا! میں نے تجھے بھلانہیں دیا۔
۱۰۔ ” بسم اللہ” ہماری نیت کو بیان کرتی ہے، یعنی بارالہا! میرا مقصد صرف تو ہے، نہ لوگ ہیں، نہ طاغوت (شیطان اور ہر باطل قوت)، نہ پرکشش چیزیں اور نہ نفسانی خواہشات۔

تبصرے
Loading...