بسم اللہ الرحمن الرحیم اور جنت کی حور و قصور

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: من قال : بسم الله الرحمن الرحيم بنى الله له في الجنة سبعين ألف قصر من ياقوته حمراء ، في كل قصر سبعون ألف بيت من لؤلؤة بيضاء في كل بيت سبعون ألف سرير من زبرجدة خضراء ، فوق كل سرير سبعون ألف فراش من سندس واستبرق ، وعليه زوجة من الحور العين ، ولها سبعون ألف ذؤابة مكللة بالدر واليواقيت ، مكتوب على خدها الايمن : محمد رسول الله. وعلى خدها الايسر : علي ولي الله. وعلى جبينها : الحسن ، وعلى ذقنها : الحسين ، وعلى شفتيها : بسم الله الرحمن الرحيم”، “جو شخص کہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ اس کے لئے سرخ یاقوت کے ستّر ہزار محل بناتا ہے، ہر محل میں ستّر ہزار سفید موتی کے گھر، ہر گھر میں سبز زبرجد کے ستّر ہزار تخت، ہر تخت پر سندس اور استبرق کے ستّر ہزار فرش اور (ہر) فرش پر ایک زوجہ حور العین ہوگی اور (ہر) حورالعین کے ستّر ہزار گیسو جو موتیوں اور یاقوتوں سے آراستہ ہوں گے، اس کی دائیں رخسار پر “محمد رسول اللہ” اور اس کی بائیں رخسار پر “علی ولی اللہ” اور اس کی پیشانی پر “الحسن” اور اس کی ٹھڈی پر “الحسین” اور اس کے دونوں ہونٹوں پر لکھا ہوگا “بسم اللہ الرحمن الرحیم”۔
(راوی کہتا ہے کہ) میں نے دریافت کیا: “يا رسول الله لمن هذه الكرامة؟ قال: لمن يقول بالحرمة والتعظيم: بسم الله الرحمن الرحيم”، “یا رسول اللہؐ یہ کرامت کس شخص کے لئے ہے؟ فرمایا: جو شخص احترام اور تعظیم سے کہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم”۔ [بحار الأنوار، ج۹۲، ص۲۵۸]

علامہ حسین بخش جاڑا (اعلی اللہ مقامہ) اس روایت کو نقل کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں: “روایت کی طرز بتلاتی ہے کہ یہ انعام آلِ محمدؐ کے موالیان اور محبان ہی کے لئے مختص ہے”۔ [تفسیر انوار النجف، ج۲، ص۱۸]

نیز یہ بات بھی غور طلب ہے کہ اس روایت میں اتنی زیادہ نعمتوں کے ملنے کی شرط یہ بتائی گئی ہے کہ یہ اس شخص کو ملے گا جو احترام اور تعظیم سے کہے بسم اللہ الرحمن الرحیم، لہذا انسان جو کام شروع کرتا ہے اور جب بھی بسم اللہ الرحمن الرحیم کہتا ہے، توجہ رکھے کہ بسم اللہ لاپرواہی سے نہ کہے، بلکہ احترام اور تعظیم کے ساتھ کہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کیونکہ حضور اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے اس روایت میں یہ نہیں فرمایا کہ جو شخص کہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم ، بلکہ فرمایا: جو شخص “احترام اور تعظیم” سے کہے: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

…………………….
حوالہ:
[بحارالانوار، علامہ مجلسی، طبع موسسۃ الوفاء]
[انوارالنّجف، علامہ حسین بخش جاڑا، مکتبہ انوارالنّجف، دریا خان، ضلع بھکّر]

تبصرے
Loading...