اہل تَشیّع کے خلاف وہابیوں کے توسط سے جعلی اور جھوٹی  حدیث کی نشر و اشاعت

لا أؤتى برجل یفضلنی على بی بکر وعمر ؛ جیسی جعلی حدیث کی نسبت “بحارالانوار علامه مجلسی”کی جانب؛ ذیل میں اس جھوٹ سے پردہ فاش کیا جارہا ہے۔

اہل تَشیّع کے خلاف وہابیوں کے توسط سے جعلی اور جھوٹی  حدیث کی نشر و اشاعت

️…پیروان سقیفه، نے ایک کتاب لکھی ہے جسمیں لسانِ اهل بیت علیهم السلام سے،خلفائے ثلاثہ کی مدح و ثناء  کو جمع کیا گیا ہے!جسکا نام:الیواقیت والدُّرر فی ثناء الآل على أبی بکر و عمر ؛”جمعیت آل و اصحاب” نے اس کتاب کو لکھا اور ملک بحرین میں اسے چھاپا ہے۔
جب آپ اس کتاب اور اسمیں ذکر کیے گئےشیعی منابع و مأخذ پر  توجه فرمائیں گے،تو ہرچیز سے پہلےپیروانِ سقیفہ کے جھوٹ کی جانب متوجہ ہونگے؛اسکے لیے فقط اتنا ہی کافی ہے کہ فُٹ نوٹ میں انکی جانب سے دیئے گئے احادیث کے اڈریس کی جانب مراجعہ فرمالیں ،بطور  نمونه: صفحه نمبر 21 پراس حدیث کو امیرالمومنین علیه السلام سے منسوب کیا گیا ہے: کوئی بھی ایک ایسا نہیں کہ جس نے میرے سامنے میری فضیلت کو ابوبکر و عمر سے زیادہ جانا مگر یہ کہ میں نے اس پر افتراء پردازی کی حد جاری کی؛” لا أؤتى برجل یفضلنی على أبی بکر وعمر إلا جلدته حد المفتری”۔
فٹ نوٹ میں حدیث کے اڈریس کو شیعہ کتب سے نقل کیا گیا ہے جسمیں سے ایک اڈریس یہ ہے:بحارالانوار للمجلسی(417/10 ؛ 192/42 ؛ 127/109
ttp://s3.picofile.com/file/8190490734/yavagh.jpg 
http://s3.picofile.com/file/8190610734/behar.gif 
جیسا کہ آپ  مشاہدہ فرمارہے ہیں اس طرح کی کوئی حدیث بحار الانوار میں موجود ہی نہیں ہے۔ ہاں جلد 49 ص192 میں خبر موجود ہے مگر بعنون روایت نہیں بلکہ ایک مناظرہ کے ضمن میں ہے کہ مامون عباسی اور اہل حدیث کے درمیان ہوا تھا جسمیں مامون عباسی نے اس حدیث کو رد اور باطل قرار دیا ہے۔
 بحار الأنوار ج49 ص192-193
 http://s6.picofile.com/file/8190608526/chehel.gif 
 http://s3.picofile.com/file/8190608826/192.gif 
http://s3.picofile.com/file/8190608976/193.gif
بحار الأنوار ج109 ص127
 http://s3.picofile.com/file/8190609068/fehres.gif
  http://s6.picofile.com/file/8190609142/109.gif 
ان جھوٹے حوالوں کے ذریعہ ان کاذبین کا مقصد دو چیزیں ہیں:️اول یہ کہ  یہ ثابت کریں کہ خلفاء اوراہل بیت پیغمبر علیهم السلام کے درمیان روبط بہت اچھے تھے!دوسرے یہ کہ یہ جعلی روایت بہت سے شیعی منابع میں بھی موجود ہے! لیکن جب آپ اصل حوالے کی جانب مراجعہ فرمائیں گے تو پائیں گے کہ شیعہ علماء نے اس روایت کو عامّہ سے نقل کیا ہے اور پھر اسکے باطل ہونے کو ثابت کیا ہے۔
اس بنا پر وہابیت کی یہ ساری کوشش اور اہلبیت علیهم السلام و امیرالمومنین علی علیه السلام کی خلفاء کے ساتھ حسن ِروابط ، کی ساری سازش نقش بر آب ہوجاتی ہے!!

تبصرے
Loading...