“انکساری” عقلمند بننے اور عبادت کی قبولیت کا باعث

خلاصہ: اصول کافی کی روایات کی تشریح کرتے ہوئے امام کاظم (علیہ السلام) کی اس حدیث کی وضاحت کی جارہی ہے جو حق کے سامنے تواضع اور انکساری کرنے کے بارے میں ہے۔ کچھ وضاحت کے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی حدیث بیان کی جارہی ہے جو انکساری کے بارے میں ہے۔

"انکساری" عقلمند بننے اور عبادت کی قبولیت کا باعث

     حضرت امام موسی کاظم (علیہ السلام) نے جناب ہشام ابن حکم سے فرمایا: يَا هِشَامُ، إِنَّ لُقْمَانَ قَالَ لِابْنِهِ: تَوَاضَعْ لِلْحَقِّ تَكُنْ أَعْقَلَ النَّاسِ، وَإِنَّ الْكَيْسَ لَدَى الْحَقِّ يَسِيرٌ۔ [الکافی، ج۱، ص۱۶] “اے ہشام، یقیناً لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: حق کے سامنے انکساری کرو تا کہ تم سب لوگوں سے زیادہ عقلمند بنو، اور یقیناً ہوشیار آدمی حق کے سامنے (اپنے آپ کو) چھوٹا (سمجھتا) ہے”۔
بہت سارے کمالات کی بنیاد تواضع اور انکساری ہے، اور انکساری کی روح، اللہ تعالیٰ کی عبودیت اور بندگی کرنا ہے، جب تک اللہ کی بندگی نہ ہو تب تک انکساری کے دیگر مراحل وجود میں نہیں آتے۔ انسان اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق اس طرح بنائے کہ اس کے تمام اعمال اور کردار میں عبودیت اور تسلیم کا رنگ پایا جاتا ہو اور مسلسل اپنے آپ کو لامحدود طاقت اور بے انتہا عظمت کے سامنے پائے۔ اس عقیدہ کی بنیاد پر اس طرح اللہ تعالیٰ کے سامنے خاکسار اور متواضع رہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے تسلیم ہونے اور اس کے قوانین اور شرعی حدود کی پابندی کے علاوہ کوئی اور سوچ اسے اپنے میں مصروف نہ کرے، اگر انسان ایسی سوچ تک پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس قطرہ کی طرح ہے جو بے کنارہ دریا کے سامنے اپنے آپ کو چھوٹا اور خاکسار پاتا ہے اور ہرگز غرور اور تکبر کا شکار نہیں ہوتا۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: وَ لَیسَ لِلَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ عِبَادَةٌ یقْبَلُهَا وَ یرْضَاهَاإِلَّا وَ بَابُهَا التَّوَاضُعُ”۔ [بحارالانوار، ج۷۵، ص۱۲۱] “اور اللہ عزّوجل کے لئے کوئی عبادت نہیں ہے جسے وہ قبول کرے اور اس سے راضی ہو مگر اس (عبادت) کا دروازہ تواضع ہے”۔
لہذا تواضع اور انکساری کے دروازے سے جو عبادت گزرے اللہ عزّوجل اسی عبادت کو قبول کرتا ہے اور اسی سے راضی ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔
[الکافی، شیخ کلینی علیہ الرحمہ]
[بحارالانوار، علامہ مجلسی علیہ الرحمہ]

تبصرے
Loading...