انسان قرآن میں،حصہ نہم

۱۰۔ مفید نتیجے اور فائدے کی امتیازی حیثیت:

اسلام کی نظر میں ہر کام خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی سب سے پہلے اس کے فائدے اور مفید نتیجے کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ جس کام سے کوئی فائدہ برآمد نہ ہو اسلام کی نظر میں اسے بے ہودہ فضول اور ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ والذین ھم عن اللغو معرضون( سورہ مومنون آیت ۳)

۱۱۔ لین دین میں خیر و صلاح کا لحاظ:

مال و دولت کی گردش اس کے نقل و انتقال کو ہر قسم کی بے ہودگی اور بدعنوانی سے پاک و صاف ہونا چاہئے۔ ہر نقل و انتقال کے مقابل میں کوئی مادی یا معنوی خیر و بھلائی ملحوظ خاطر ہونی چاہئے ورنہ مال کی یہ گردش باطل اور ممنوع ہو گی۔
ولاتا کلوا اموالکم بینکم بالباطل( سورہ بقرہ آیت ۱۸۸)
”جوئے وغیرہ کے ذریعے مال کا نقل و انتقال باطل طریقے سے مال کمانے کا مصداق ہے اور حرام ہے۔“
۱۲۔ سرمایہ جونہی گردش یا نقصان یا تباہی کی صورت سے خارج ہو کر ضمانت و غرض کی صورت اختیار کر لیتا ہے تو عقیم (فائدے سے خالی) اور بے سود ہو جاتا ہے اور اسلامی نقطہ نظر سے اس کا کوئی جائز فائدہ نہیں رہتا اور جو اضافی مقدار بھی اصل سرمائے پر لی جائے گی وہ سود اور حرام کے زمرے میں آئے گی۔
۱۳۔ ہر مالی تبادلہ اور سرمائے کی گردش طرفین کی پوری واقفیت و آگاہی ہی سے ہونی چاہئے اور ضروری سمجھا جائے گا۔
نھی النبی عن الغرر(صحیح مسلم ج ۳ ص ۱۱۵۳)
”اپنے کو معرض ہلاکت میں ڈالنا خدعہ دھوکہ و فریب ہے۔“

۱۴۔ خلاف عقل امور سے مقابلہ:

اسلام عقل کو قابل احترام چیز اور خدا کا باطنی رسول سمجھتا ہے اصول دین عقلی و منطقی دلیل کے بغیر قابل قبول نہیں ہیں۔ فروع دین میں بھی عقل اجتہاد کے سرچشموں میں سے ایک ہے۔ اسلام عقل کو ایک قسم کی طہارت اور عقل کے زائل ہونے کو ایک طرح کا محدث ہونا سمجھتا ہے لہٰذا جنون یا مستی کا طاری ہونا بھی پیشاب کرنے یا سو جانے کی مانند وضو کو باطل کر دیتا ہے۔ اسلام ہر طرح کی مستی اور نشے کا مخالف ہے اور مطلقاً تمام نشہ آور چیزوں کے استعمال کو حرام قرار دیتا ہے کیوں کہ وہ ہر اس چیز کا مخالف ہے جو عقل کی مخالف ہو اور یہ مخالفت دین کا جزولاینفک ہے۔(جو چیز نہی نبوی کی عبارت میں ہے وہ ”بیع غرری“ ہے لیکن اجتہادی معیارات مطلقہ طور پر غرر و فریب کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔مولف)

۱۵۔ خلاف ارادہ امور سے مقابلہ:

جس طرح عقل قابل احترام اور اسلامی تعلیمات میں بہت سے احکام عقل کی حفاظت و نگہبانی کے لئے ہیں اسی طرح ارادہ بھی جو عقل کی قوت مجریہ ہے قابل احترام ہے اس لحاظ سے ارادے (خیر) سے روکنے والی چیزیں جو زبان اسلام میں لہو و لعب کہلاتی ہیں بھی حرام و ممنوع ہیں۔

۱۶۔ کام اور مشغلہ:

اسلام بیکاری اور کاہلی کا دشمن ہے اس لحاظ سے کہ انسان معاشرے سے استفادہ کرتا ہے کام فرد اور معاشرے دونوں کی اصلاح کا بہترین عامل اور سبب ہے اور بیکاری تباہی و فساد کا سب سے بڑا عامل ہے۔ اس لئے انسان کو مفید کام انجام دینے چاہیں۔ اسلام طفیلی ہونے اور معاشرے پر بوجھ بننے کی سخت مذمت کرتا ہے اور معاشرے پر بوجھ بننے والے پر لعنت کرتا ہے:
ملعون من القی کلہ علی الناس
(وسائل ج ۱۲ ص ۱۸)
”وہ شخص جو اپنا بوجھ لوگوں پر ڈالتا ہے۔“

۱۷۔ پیشے اور فن و ہنر کا مقدس ہونا:

پیشہ اور فن و ہنر جہاں ایک خدائی حکم ہے وہاں ایک مقدس اور پاکیزہ عمل اور اللہ کا محبوب و پسندیدہ امر بھی ہے اور جہاد کی مانند ہے۔
ان اللہ یحب المومن المحترف
(وسائل ج ۱۲ ص ۱۳ ان الفاظ کے ساتھ: ان اللہ یحب المحترف الامین)
”خداوند عالم اس مومن کو دوست رکھتا ہے جو صاحب فن و حرفت ہو۔“
الکاد لعیالہ کالمجاہد فی سبیل اللہ(وسائل ج ۱۲ ص ۴۳ وہاں پر لعیالہ کی جگہ علی عیالہ آیا ہے)
”جو شخص اپنے عیال کے لئے اپنے کو رنج و تکلیف میں ڈالتا ہے وہ اس شخص کی مانند ہے جو راہ خدا میں جہاد کرتا ہے۔

تبصرے
Loading...