امام حسن(علیہ السلام) اور بعض آیات کی تفسیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     امام(علیہ السلام) کی سب سے اہم رسالت و ذمہ داری، دین کی تبلیغ، احکام کا بیان کرنا اور آیات قرآن کی تفسیر ہے، قرآن کی حقیقی تفسیر صرف اور صرف معصوم امام ہی کرسکتا ہے اسی لئے اس مضمون میں امام حسن(علیہ السلام) نے جن آیات کی تفسیر بیان کی ہے جو کہ ہمارےلئے بہت زیادہ فائدہ مند اور راہ گشا ہے، ان میں سے بعض کو بیان کیا جارہا ہے۔

۱۔ «إِنّا كُلّ شَيْ‏ءٍ خَلَقْناهُ بِقَدَرٍ[سورۂ قمر، آیت: ۴۹] بیشک ہم نے ہر شے کو ایک اندازہ کے مطابق پیدا کیا ہے»
     جب امام حسن(علیہ السلام)سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: خداوند عزوجل کہتا ہے کہ ہم نے ہرچیز کو( اہل جھنم کے لئے) ان کے اعمال کے اعتبار سے پیدا کیا ہے[۱]۔

۲۔ « وَ أَدْبارَ السّجُودِ [سورۂ ق، آیت: ۴۰] اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کریں»۔
     امام حسن(علیہ السلام) نے اس قول کی تفسیر میں فرمایا: اس سے مراد مٖغرب کے بعد دو رکعت مستحب نماز ہے[۲]۔

۳۔ « في أَيّ‏ِ صُورَةٍ ما شاءَ رَكّبَكَ[سورۂ انفطار، آیت:۸] اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزاء کی ترکیب کی ہے»۔
     امام حسن(علیہ السلام) نے اس قول کی تفسیر میں فرمایا: خداوند عالم نے علی ابن ابی طالب(علیہما السلام) کو صلب ابو طالب(علیہ السلام) سے حضرت محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی صورت میں پیدا کیا، اسی لئے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے سب سے زیادہ شباہت علی(علیہ السلام) رکھتے تھے، اور حسین ابن علی(علیہما السلام) حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیہا) سے سب سے زیادہ شباہت رکھتے ہیں، اور میں حضرت خدیجہ سے سب سے زیادہ شباہت رکھتا ہوں[۳]۔

۴۔ « هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ، هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ، هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاء الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[سورہ ٔ حشر، آیات۲۲، ۲۳،۲۴] وہ خدا وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا عظیم اور دائمی رحمتوں کا مالک ہے، وہ اللہ وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ بادشاہ, پاکیزہ صفات, بے عیب, امان دینے والا, نگرانی کرنے والا, صاحبِ عزت, زبردست اور کبریائی کا مالک ہے، وہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے جو مشرکین کیا کرتے ہیں، وہ ایسا خدا ہے جو پیدا کرنے والا, ایجاد کرنے والا اور صورتیں بنانے والا ہے اس کے لئے بہترین نام ہیں زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اسی کے لئے محو تسبیح ہے اور وہ صاحبِ عزت و حکمت ہے»۔
     امام حسن(علیہ السلام) ان آیات کے بارے میں فرماتے ہیں: جو کوئی ہرروز صبح ان آیات کو پڑھیگا اور اگر وہ اس دن مرجائے تو اسکا نام شھداء کے زمرہ میں لکھا جائیگا، اور جو کوئی ہر رات سونے سے پہلے ان آیات کو پڑھیگا  اور اگر وہ اس رات مرجائے تو اس کو شھداء کے ساتھ محشور کیا جائیگا[۴]۔

     یقینا معصوم ہی قرآنی آیات کی صحیح تفسیر کرسکتے ہیں اور اس کے صحیح معنی کو بیان کرسکتے ہیں اور علماء،  تمام معصومیں(علیہم السلام) کی حدیثوں کے ذریعہ آیات کی تفسیر کرنے ہیں، خدا ہم سب کو قرآن پڑھنے، پڑھ کر سمجھنے، اور سمجھ کر عمل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔سُئِلَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ-« إِنَّا كُلَّ شَيْ‏ءٍ خَلَقْناهُ بِقَدَرٍ» فَقَالَ يَقُولُ عَزَّ وَ جَلَّ إِنَّا كُلَّ شَيْ‏ءٍ خَلَقْنَاهُ لِأَهْلِ النَّارِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِم‏۔
محمد بن على ابن بابويه، التوحيد(للصدوق)، جامعه مدرسين؛ قم،ص۲۸۲،۱۲۹۸ق.
[۲]۔ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ(علیہما السلام): فِي قَوْلِهِ تَعَالَى‏« وَ أَدْبارَ السُّجُودِ»أَنَّهَاالرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ تَطَوُّعا۔
حسين نورى، مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل،مؤسسة آل البيت(عليهم السلام) – قم،ج۲، ص۶۲، ۱۴۰۸ق.
[۳]۔ الحسن بن على بن أبى طالب عليه السلام قال في قوله: «فِي أَيِّ صُورَةٍ ما شاءَ رَكَّبَكَ» قال «صور الله عز و جل على بن أبى طالب(علیہما السلام) في ظهر أبى طالب على(علیہ السلام) صورة محمد(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فكان على بن أبى طالب(علیہما السلام) أشبه الناس برسول الله( صلى الله عليه و آله)، و كان الحسين بن على(علیہما السلام)أشبه الناس بفاطمة(علیہاالسلام) و كنت أشبه الناس بخديجة الكبرى»۔
عبد على بن جمعه‏ عروسى حويزى، تفسير نورالثقلين،  انتشارات اسماعيليان‏، ج۵، ص۵۲۲، ح۱۱، 1415 ق‏
[۴]۔الحسن(علیہ السلام) قال‏: «من قرا ثلاث آيات من آخر سورة الحشر إذا أصبح فمات من يومه ذلك طبع بطابع الشهداء و ان قرا إذا امسى فمات من ليلته طبع بطابع الشهداء»۔
جلال الدين سيوطي، الدّر المنشور، كتابخانه آية الله مرعشى نجفى‏،ج۶، ص۲۰۲،۱۴۰۴ ق۔

 

تبصرے
Loading...