اللہ کی مدح تک کسی کی رسائی نہیں

خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے فقرے کی تشریح کی جارہی ہے، اس فقرے میں حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) اللہ کی حمد کررہے ہیں اور اللہ کی مدح تک بولنے والوں کی رسائی کی نفی کررہے ہیں۔

اللہ کی مدح تک کسی کی رسائی نہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے چوتھا مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کے پہلے فقرہ میں اللہ کی حمد کرتے ہوئے، اللہ کی مدح تک بولنے والوں کی رسائی کی عاجزی بیان فرماتے ہیں۔ آپؑ کا ارشاد ہے: “الحمد للّه الّذى لا يبلغ مدحته القائلون”، “تمام حمد اس اللہ کے لئے ہے جس کی مدح تک بولنے والوں کی رسائی نہیں”۔
اللہ کی حمد اور مدح سے ہر بولنے والا عاجز اس لیے ہے کہ وہ جتنی اللہ کی تعریف کرلے، اللہ کے بارے میں معرفت کی حد تک اللہ کی تعریف کرسکتا ہے، کیونکہ اس سے زیادہ وہ اللہ کو نہیں پہچانتا تو کیسے اللہ کی تعریف کرے، ملائکہ اور انسان اللہ کی جتنی حمد و مدح کرتے ہیں اپنی معرفت کی حد تک کرتے ہیں نہ یہ کہ اللہ کے کمالات جتنی۔
اور ایسا نہیں کہ کوئی مخلوق مکمل طور پر اللہ کی معرفت سے فیضیاب ہو، لہذا ہر مخلوق اللہ کی حمد و مدح سے عاجز ہے اس لیے کہ جب اس مخلوق کی اللہ کے بارے میں معرفت محدود ہے تو اس کی اللہ کے بارے میں حمد و مدح بھی محدود ہے۔
اسی لیے اللہ کی حمد کی بلندترین حد یہی ہے جو مولا امیرالمومنین (علیہ السلام) نے بیان فرمائی ہے یعنی اللہ کی حمد و مدح کے سامنے عجز کا اظہار، اور اس بات کا اعتراف کرلینا کہ کوئی بولنے والا اس کی حمد و مدح کی بلندی تک نہیں پہنچ سکتا۔

تبصرے
Loading...