آیتِ “وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ…” کی مختصر تفسیر

خلاصہ: سورہ بقرہ کی چوتھی آیت کے سلسلہ میں مختصر طور پر چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔ اس آیت میں ارشاد الہی ہے: “وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ”, “اور جو ایمان رکھتے ہیں اس پر جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (سابقہ انبیاء) پر نازل کیا گیا۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں” [مولانا سید محمد حسین نجفی کے ترجمہ کے مطابق] اس مضمون میں اس آیت کی مختصر تفسیر بیان کی جارہی ہے۔

آیتِ "وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ..." کی مختصر تفسیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن کریم کی ہدایت ان صاحبانِ تقوا کا نصیب ہے کہ جو کچھ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے قلبِ مطہّر پر نازل ہوا ہے (قرآن ہو یا حدیث قدسی) اور سابقہ آسمانی کتب پر ایمان رکھتے ہیں۔
قرآن کریم اور سابقہ آسمانی کتب پر ایمان رکھنے کے لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ انبیائے الٰہی اور ان کے معجزات پر، ملائکہ کے موجود ہونے، وحی اور رسالت پر ایمان ہو اور آخرت پر یقین ہو۔ کیونکہ اللہ کا دین صراط (راستہ) ہے اور صراط کا معتقد ہونا، مقصد (آخرت) کے معتقد ہونے کے بغیر فائدہ مند نہیں ہے۔
آخرت پر اعتقاد رکھنے کی رکاوٹیں یا علمی شبہ ہے یا عملی شہوت (نفسانی خواہش) ہے اور متقین ان دو چیزوں سے اپنی سوچ اور عمل کو محفوظ رکھتے ہیں اور یقین کے خالص رزق سے فیضیاب ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کو سب سے کم حاصل ہونے والا رزق ہے۔
آخرت پر یقین، وحی اور رسالت پر ایمان لانے کی روشنی میں حاصل ہوتا ہے اور اس کے ذریعے تقوا کے ارکان مکمل ہوتے ہیں۔ گمراہی سے محفوظ رہنے کے لئے اہم ترین چیز قیامت پر اعتقاد رکھنا اور آخرت کو یاد کرنا ہے اور جو چیز گمراہی اور عذاب الٰہی کی پکڑ میں آنے کا باعث ہے، قیامت کو فراموش کردینا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص توحید ذاتی اور توحید خالقی کے لحاظ سے موحّد ہو، لیکن آخرت کا معتقد نہ ہو، جیسے حجاز کے وثنیین جو اللہ کو آسمانوں اور زمین کا خالق مانتے تھے، لیکن اللہ کو عادل حکیم کے طور پر کہ جس نے حساب و کتاب کرنے اور اجر و سزا دینے کے لئے کسی دن کو رکھا ہے، نہیں مانتے تھے، کیونکہ ایسے خدا پر اعتقاد رکھنا جو انسان سے حساب و کتاب نہ لے، آسان ہے، مگر اُس اللہ پر اعتقاد رکھنا جو دنیا وآخرت پر ربوبیت رکھتا ہے، مشکل اور ذمہ داری کا باعث ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از: تفسیر تسنیم، عبداللہ جوادی آملی، ج۲، سورہ بقرہ، مذکورہ آیت کے ذیل میں]

تبصرے
Loading...