آیتِ “ایّاک نعبد و ایّاک نستعین” پر طائرانہ نظر

خلاصہ: ایّاک اور نعبد اور نستعین کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

آیتِ "ایّاک نعبد و ایّاک نستعین" پر طائرانہ نظر

       اللہ کے اسماء حسنیٰ (الوہیت، ربوبیت، رحمانیت، رحیمیت، مالکیت) کی پہچان، غائب انسان کو اللہ کے حضور میں لاتی ہے اور اسے اللہ سے مخاطب ہونے کے لائق بناتی ہے۔ اسی لیے اللہ کی طرف راستہ طے کرنے والا عبد، اللہ کی معرفت اور اسماء حسنیٰ پر عقیدہ رکھنے کے بعد، اپنے آپ کو اللہ کی بارگاہ میں پاتا ہوا کہتا ہے: “ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں”۔
“ایّاک” کا “نعبد” سے پہلے آنے سے حصر اور اختصاص کی افادیت ہوتی ہے اور “ایّاک نعبد” کے معنی یہ ہیں کہ “ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں”۔
نعبد، عبد سے ہے۔ عبد اس مخلوق کو کہا جاتا ہے جو کسی کی ملکیت میں ہو۔ “عبادت” یہ ہے کہ عمل، اللہ کے حکم کو بجالانے کی نیت سے ہو۔
“ایّاک نستعین” میں بھی “ایاک” کا “نستعین” سے پہلے آنے سے حصر اور اختصاص کی افادیت ہوتی ہے یعنی “ہم صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں”۔
“ایّاک نعبد و ایّاک نستعین” میں سلبی پہلو بھی پایا جاتا ہے۔ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہم تیرے سوا کسی کی عبادت نہیں کرتے، اور ہم صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہم تیرے سوا کسی سے مدد نہیں مانگتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ
[ماخوذ از: تفسیر تسنیم، آیت اللہ جوادی آملی، ج۱، آیت کے ذیل میں]
[ماخوذ از: درس تفسیر استاد حاج سید مجتبي نورمفیدي، جلسہ۲۴،   ۲۷]

تبصرے
Loading...