ہر بسم اللہ کے خاص معنی امام خمینیؒ کی نظر میں

خلاصہ: امام خمینی (علیہ الرحمہ) عالم اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے مختلف علوم کا گہرائی سے ادراک کیا ہے، ان میں سے ایک علم، علم تفسیر قرآن ہے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ہر بسم اللہ کا مطلب اسی سورہ سے متعلق ہے۔

ہر بسم اللہ کے خاص معنی امام خمینیؒ کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم کی حقیقت کے لئے وجود کے کچھ مراتب ہیں اور نزول و صعود کے کچھ مراحل ہیں، بلکہ مختلف عوالم اور نشؤوں کے لحاظ سے اس کی بہت ساری حقیقتیں ہیں … قرآن کی سورتوں میں سے ہر سورہ کی ابتدا میں بسم اللہ کی حقیقت کا دوسری سورتوں کی ابتدا سے فرق ہے۔ ان میں سے بعض بسم اللہ بڑی ہیں اور بعض ان سے زیادہ بڑی اور ان میں سے بعض نے احاطہ کیا ہوا ہے اور بعض کا احاطہ ہوا ہے۔اور ہر سورہ میں بسم اللہ کی حقیقت، اسی سورہ کی حقیقت میں تدبّر کرنے سے جو بسم اللہ سے شروع ہوئی ہے، معلوم ہوتی ہے۔ لہذا جو بسم اللہ اصل وجود کے آغاز اور اس کے رتبوں کے لئے کہی گئی ہے اس بسم اللہ کے علاوہ ہے جو وجود کے رتبوں میں سے ایک رتبہ کے لئے کہی گئی ہے۔ اور ہوسکتا ہے اس بات کو خاندانِ وحی کے راسخون فی العلم پہچان سکیں اور اسی لیے امیرالمومنین اور سید الموحدین (صلوات اللہ و سلامہ علیہ) سے نقل ہوا ہے کہ آپؑ نے فرمایا ہے:
“جو کچھ قرآن میں ہے سورہ فاتحہ میں ہے، اور جو کچھ فاتحہ میں ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم میں ہے، اور جو کچھ بسم اللہ میں ہے باء بسم اللہ میں ہے، اور جو کچھ باء میں ہے نقطہ میں ہے اور میں باء کے نیچے والا وہ نقطہ ہوں”۔ اور یہ صفت دوسری بسم اللہ ہوں میں نہیں ہے، کیونکہ فاتحۃ الکتاب (سورہ الحمد) سب سلسلۂ وجود اور نزول و صعود کے دو قوص پر مشتمل ہے، وجود کی ابتدا سے آخر تک اور یہ مطلب الحمدللہ سے مالک یوم الدین تک تفصیلی طور پر بیان ہوا ہے۔ اور بندہ کے سب حالات اور مقامات ایّاک نعبد میں سورہ مبارکہ کی آخر تک رکھے گئے ہیں۔  [ترجمه شرح دعای سحر، ص 126]۔

………………
حوالہ:
[شرح دعای سحر، امام خمینی ؒ]

تبصرے
Loading...