بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ

خلاصہ: شیعہ امامیہ کا اتفاق ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے (سوائے سورہ توبہ کے) اور اہل سنت علماء کے مختلف نظریات ہیں، بعض حصہ سمجھتے ہیں اور بعض نہیں سمجھتے، بلکہ کئی روایات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شیعہ امامیہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم کے ہر سورہ کی ابتدا میں بسم اللہ الرحمن الرحیم، اس سورہ کا حصہ ہے جو اسی سورہ کے ساتھ نازل ہوا ہے،صرف سورہ توبہ کی ابتدا میں بسم اللہ نہیں ہے، کیونکہ اس سورہ میں دشمنوں سے برائت اور بیزاری کا اعلان کیا جارہا ہے تو بیزاری کے اعلان کے ساتھ رحمت کا تذکرہ نامناسب ہے۔
لیکن اس بارے میں اہل سنت کے مختلف نظریات ہیں کہ کیا بسم اللہ الرحمن الرحیم، سوائے سورہ توبہ کے، باقی سورتوں کا حصہ ہے یا نہیں ہے، بعض نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو سورتوں کا حصہ سمجھا ہے اور بعض نے نہیں سمجھا۔
اب ہم اہل سنت کی چند ایسی روایات نقل کرتے ہیں جو اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے:
۱۔ انس کا کہنا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وسلّم) ہمارے درمیان تشریف فرما تھے کہ آپؐ پر معمولی نیند جیسی کیفیت طاری ہوئی، پھر آپؐ نے مسکراتے ہوئے اپنا سر بلند کیا، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ! آپؐ کی مسکراہٹ کی وجہ کیا ہے؟ فرمایا: ابھی مجھ پر ایک سورہ نازل ہوا، پھر آپؐ نے پڑھا:بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ. إِنَّا أَعْطَیْنَاکَ الْکَوْثَرَ “…[صحیح مسلم،12/2، سنن نسائی، 143/1؛ سنن ابی داود 125/1]۔
۲۔ علامہ اہل سنت دارقطنی نے صحیح سند کے ساتھ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ آپؑ سے “سبع مثانی” کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا: “سبع مثانی” سورہ حمد ہے۔ کہا گیا کہ اس سورہ کی تو صرف چھ آیتیں ہیں؟ فرمایا: “بسم الله “بھی اس میں سے ایک آیت ہے۔ [اتقان، 136/1؛ نوع 26-27]۔
۳۔ ابن کثیر نے ابوہریرہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا: الحمدللہ رب العالمین سات آیات ہیں، بسم اللہ الرحمن الرحیم ان (سات آیات) میں سے ایک آیت ہے اور یہ سورہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے اور یہ سورہ ام الکتاب اور فاتحۃ الکتاب ہے۔ [تفسیر ابن کثیر، 10/1]۔
۴۔ سعید ابن جبیر نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ جب جبرئیل، پیغمبر (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) پر نازل ہوتے اور “بسم اللہ” پڑھتے تو رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سمجھ جاتے کہ یہیں سے نیا سورہ شروع ہورہا ہے۔ ]مستدرک حاکم، 231/1]
مذکورہ بالا روایات کے علاوہ کئی دیگر روایات بھی اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ “بسم اللہ الرحمن الرحیم” سورتوں کی ابتدا میں نازل ہوئی ہے، اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ جنہوں نے اس حقیقت کو چھپا دیا یا انکار کردیا، ایسا کیوں کیا ہوگا؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[صحیح مسلم، مسلم]۔
[مستدرک حاکم، حاکم نیشابوری]۔
[الاتقان، سیوطی]۔
[تفسیر ابن کثیر، ابن کثیر]۔

تبصرے
Loading...