انسان کی قدر و منزلت

خلاصہ: زمینوں اور عالم طبیعت کو اس لئے خلق کیا ہے تاکہ انسان کی خلقت کے اسباب فراہم ہو جائیں اور پھر انسان کو خلق کیا تا کہ اس کی آزمائش کرے۔

تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے

بسم الللہ الرحمن الرحیم
     بعض آیات اور روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ یہ کائنات اپنی پوری و سعتوں اور عظمتوں کے ساتھ انسان کے کمال تک پہنچنے کیلئے خلق کی گئی ہے اور حقیقت میں اس دنیا کی تخلیق کا اصلی مقصد انسان ہے اور دوسرے تمام مخلوقات انسان کے طفیل میں خلق کی گئی ہیں، جس کے بارے میں خداوند متعال اس طرح فرمارہا ہے:«وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّ کَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآءِ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا[سورۂ ھود، آیت:۷]‏اور وہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے اور اس کا تخت اقتدار پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے»۔
     اس آیت میں غور و فکر ہمارے طرز تفکر اور رفتار میں کافی اثر ڈالتا ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ خداوند متعال نے عالم وجود کو اس عظمت کے ساتھ اس لئے خلق کیا ہے تاکہ اس میں انسان کو پیدا کرے تاکہ وہ اس کے امکانات سے استفادہ کرکے اپنے کمال تک پہونچے، یہ انسان کی قدر و منزلت اور اس کی ذمہ داری کی گہرائی کی دلیل ہے۔

تبصرے
Loading...