انسان کو پیدا کرنے کا مقصد

خلاصہ: انسان کو بیکار پیدا نہیں کیا، اور اس کی خلقت کا مقصد خدا کی عبادت ہے۔

حقیقی کمال

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حقیقت یہ ہے کہ انسان کی نظر میں ترقی یعنی دنیاوی عھدوں کو حاصل کرنا یا دنیا میں عزت کمانا، چاہئے وہ عھدے یا دولت کسی بھی طریقے سے حاصل کئے جائے،
     جب انسان دنیا کی جانب اتنی زیادہ توجہ دیگا تو اس کی نظر میں آخرت کی تھوڑی بھی قدر و قیمت باقی نہیں رہ جائیگی، کیونکہ ایسا انسان دنیاوی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھنے لگتا ہے۔
    لیکن اسلام کی نظر میں حقیقی کمال یعنی جس مقصد کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہے اس کی طرف آگے بڑھنا کیونکہ خدا نے انسان کو بیکار پیدا نہیں کیا جس کے بارے خداوند متعال اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَأَنَّکُمْ إِلَیْنَا لَا تُرْجَعُونَ[سورۂ مؤمنون، آیت:۱۱۵] کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹا کر نہیں لائے جاؤ گے» اور دوسری جگہ اس طرح اور واضح انداز میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «وَ مَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَ الۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡن مَاۤ اُرِیۡدُ مِنۡہُمۡ مِّنۡ رِّزۡقٍ وَّ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ یُّطۡعِمُوۡنِ[سورۂ ذاریات، آیت:۵۶] اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے، میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں»۔
   قرآن کی ان دو آیتوں سے یہ بات واضح ہوگئی کی انسان کو بیکار پیدا نہیں کیا، اور اس کی خلقت کا مقصد خدا کی عبادت ہے۔
    

تبصرے
Loading...