اللہ کے اول و آخر ہونے کا مطلب، صحیفہ سجادیہ کی تشریح

خلاصہ: ہمارے ذہن میں اول و آخر ہونے کا مطلب زمان و مکان کے لحاظ سے ہے، لیکن اللہ کی ذات زمان و مکان سے پاک و بلند ہے۔

اللہ کے اول و آخر ہونے کا مطلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 حضرت امام زین العابدین (علیہ السلام) پہلی دعا میں اللہ کی اس طرح حمد فرما رہے ہیں: الحَمْدُ لِلَّهِ الْأَوَّلِ بِلَا أَوَّلٍ كَانَ قَبْلَهُ و الآخِرِ بِلَا آخِرٍ يَكُونُ بعَدَهُ، “ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو ایسا اول ہے جس سے پہلے کوئی اول نہیں تھا اور ایسا آخر ہے جس کے بعد کوئی آخر نہیں ہے”۔
وہ اول بھی ہے اور آخر بھی، لیکن ایسا اول و آخر کہ نہ اس سے پہلے کوئی تھا اور نہ اس کے بعد کوئی ہوگا۔ اسے اول و آخر کہنے کے ساتھ دوسروں سے اولیت و آخریت کے سلب کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس کی اوّلیت و آخریت اضافی نہیں بلکہ حقیقی ہے۔ یعنی وہ ازلی و ابدی ہے جس کا نہ کوئی نقطہٴ آغاز ہے اور نہ نقطہٴ اختتام۔ نہ اس کی ابتدا کا تصور ہوسکتا ہے اور نہ اس کی انتہاء کا۔ نہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ کب سے ہے اور نہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ کب تک ہے۔ [ماخوذ از: صحیفہ کاملہ، ترجمہ و حواشی، ص97]۔
علامہ شعرانی (علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں: آخر ہونا علتِ غائی کے معنی میں ہے جیسا کہ اس کا اول ہونا، علت فاعلی کے معنی میں ہے، مخلوق ناقص ہے، اس نے اپنا وجود کسی دوسرے سے لیا ہے اور اس دوسرے نے بھی کسی دوسرے سے یہاں تک کہ خداوند متعال تک اختتام پذیر ہوتا ہے کہ سب نے اس سے وجود لیا ہے اور اس کا وجود عینِ ذات ہے، تو مخلوق کیونکہ ناقص ہے تو مسلسل کمال کی طالب ہے اور کوشش کرتی ہے کہ کامل کے قریب ہو اور اس کی سیر کی انتہاء اس کی غایت (مقصد) ہے۔ [ماخوذ از: نثر طوبی، لفظ اول کے ذیل میں]۔        
حضرت امام سجاد (علیہ السلام) کے اس بیان کو بہتر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے ذہن سے اللہ تعالٰی کے بارے میں زمان و مکان کے مسئلہ کو مٹادیں، کیونکہ “زمان”، ایک حقیقت کا بہتر حقیقت میں بدلنا ہے اور “مکان” جگہ اور ظرف ہے کہ سب عناصر اس میں سموئے ہوئے ہیں یا اس سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں، اور یہ دو لفظ یعنی “الاوّل” اور “الآخر”، زمان و مکان سے خارج ہیں، کیونکہ ان دونوں الفاظ کا مفہوم ہر چیز سے برتر، بالاتر اور الگ ہے۔ [ماخوذ از:  تفسير و شرح صحيفه سجاديه، ج 1، ص128]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[صحیفہ کاملہ، ترجمہ و حواشی علامہ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ]۔
[نثر طوبی، علامه شعرانی]۔
[تفسير و شرح صحيفه سجاديه، حسین انصاریان]۔

تبصرے
Loading...