“تغییر جنسیت” کیا هے اور فقهائے اسلام نے اس کی کونسی تعریف پیش کی هے؟

هم مذکوره سوال کے جواب کو درج ذیل تین حصوں میں بیان کرتے هیں:

1ـ لغت میں “تغییر جنسیت”:لغت میں “تغییر ” یا تبدیلی کے معنی هر قسم کے اس تغییر و تبدیلی کو کهتے هیں، جس میں نئی حالت گزشته حالت سے متفاوت هو ـ “جنس” بھی لغت میں، من جمله عربی، فارسی لغت میں اس ماهیت کے معنی میں هے جو انسان اور حیوانوں کے متعدد انواع پر مشتمل هوتی هے، اس کے علاوه اشیاء کے معنی میں بھی استعمال هوئی هے ـ”نرو ماده” کے معنی میں “جنس” ایک ایسا معنی هے، جو ثانوی مرحله میں پیدا هوا هے، ورنه “جنس” کے ابتدائی اور اصلی معنی “نر و ماده” نهیں هیں

ـ”جنسیت” جنس کی حالت یا ماهیت کے معنی میں هے ـاگرچه لغت کی کتابوں میں “تغییر جنسیت” کی تعریف نهیں کی گئی هے، لیکن اس کا مراد جنس نر، ماده یا خنثیٰ میں هر قسم کی تغییر و تبدیلی هے، اس طرح که تبدیل شده حالت اور گزشته حالت میں فرق هو ـ

2ـ طبابت کی اصطلاح میں “تغییر جنسیت”:

ایسا لگتا هے که لفظ “تغییر جنسیت” طبابت کی اصطلاح میں لوگوں میں رائج اس کے لغوی معنی سے کوئی خاص فرق نهیں رکھتا هے اور اس کا مراد آلت تناسل میں تبدیلی یا ترمیم هے اس طرح کی عورت، مرد میں یا برعکس تبدیل هوجائے، اس کے علاوه خنثیٰ یا دو جنسی کا مرد یا عورت میں تبدیل هونا، تغییر جنسیت کے معنی میں هے ـ

مختصر کها جاسکتا هے که: فرد کی جنس میں پیدا هونے والی هر قسم کی تبدیلی ترمیم یا تغییر، اس طرح که عورت یا مرد هونے کے لحاظ سے تبدیل شده حالت اس کی گزشته حالت سے متفاوت هو، اس بنا پر “تغییر جنسیت” جنیٹک تبدیلی” یا “کروموزوم کی تبدیلی” سے متفاوت هے، کیونکه اس قسم کے کام میں فرد کی جنسیت تبدیل نهیں هوتی هے بلکه اس میں صرف افراد کے “جین” یا “کروموزوم” میں تبدیلی ایجاد هوتی هے ـ

البته واضح هے که “جین” میں تغییر یا ترمیم کے نتیجه میں، فرد کی رفتار، اخلاق میں کچھـ تبدیلیاں رونما هوتی هیں لیکن نئی پیدا شده حالت کو کبھی “تغییر جنسیت” نهیں کها جاسکتا هے ـدوسرے الفاظ میں، اطباء کی اصطلاح میں تغییر جنسیت، همیشه “آله تناسل کی جراحی” سے وجود میں آتی هے، که یه امر خنثٰٰی اور دوجنسی کی تغییر جنسیت میں بھی صادق آتا هے اور “transsexualim”(نفسیاتی خنثٰی) کی تغییر جنسیت میں بھی صادق آتا هے، اس صورت میں که ان افراد میں صرف “آله تناسل میں جراحی” کرکے تغییر جنسیت حاصل هوتی هے ـ حقیقت میں تغییر جنسیت “جدید جراحی کی تاریخ سے مربوط هے “ـ جب دل، گردے، آنکھـ اور معده وغیره کی جراحی رائج هوئی تو آله تناسل کی جراحی بھی انجام پائی، لیکن بیماروں کے آله تناسل میں جراحی، ایک خاص حساسیت اور توجه سے انجام پاتی هے، کیونکه اس کام سے فرد جنس مرد یا عورت هونے میں تبدیلی ایجاد هوتی هے ـ

خلاصه کے طور پر کها جاسکتا هے که :

اطباء کی اصطلاح میں تغییر جنسیت “جین” کی تبدیلی سے متفاوت هے اور تغییر جنسیت کے معنی یه هیں که آله تناسل میں اس طرح جراحی کی جاتی هے که مرد، عورت میں یا عورت ، مرد میں تبدیل هوتی هے یا خنثٰی اور دو جنسی فرد، مرد یا عورت کی جنس میں تبدیل هوتا هے ـ3ـ فقهی اصطلاح میں تغییر جنسیت:تغییر جنسیت، ایک “حقیقت شرعیه” نهیں هے ـ دوسرے الفاظ میں، اسلام کے فقها نے اس لفظ کے لئے ایک خاص فقهی معنی نهیں کیا هے جو اس کے لغوی اور عرفی معنی سے متفاوت هو اور حقیقت میں، فقها کا تغییر جنسیت سے مراد وهی اس کے لغوی اور عرفی معنی هیں ـ اس لحاظ سے آیت الله علی مشکینی (رح) اس سلسله میں فرماتے هیں:”تغییر جنسیت کا عنوان اس کے لغوی معنی میں واضح و آشکار هے اور اس کا مقصد، ایک ایسے مرد کے بارے میں حکم شرعی بیان کرنا هے جو عورت میں تبدیل هوا هے اور اس عورت کے بارے میں حکم شرعی بیان کرنا هے جو مرد میں تبدیل هوئی هے ـ”

[1]شیعه فقها میں سے صرف معدود چند افراد نے هی تغییر جنسیت کے بارے میں بحث کی هے که هم ذیل میں چند موارد کی طرف اشاره کرتے هیں:

آیت الله محمد آصف محسنی اس سلسله میں کهتے هیں:”تغییر جنسیت کے معنی یه هیں که مرد کا عورت میں تبدیل هونا یا برعکس ـ پهلی صورت میں، مرد کی جنسیت کو عورت میں تبدیل کرنے کے سلسله میں، ایسا هے که مرد کے آله تناسل کو جدا کیا چاتا هے اور اس کی جگه پر فرج کو قرار دیا جاتا هے اور پستان بڑھ جاتی هیں ـ دوسری صورت کے بارے میں، یعنی عورت کو مرد کی جنسیت میں تبدیل کرنا، یه کام اس طرح انجام پا تا هے که بستانوں کو اوپریشن کرکے جدا کیا جاتا هے، نسوانی آله تناسل کو جدا کیا جاتا هےاور اس کی جگه پر مرد کا آله تناسل نصب کیا جاتا هے ـ مذکوره دونوں آپریشنوں کے دوران نفسیاتی اور هارمون کا معالجه بھی کیا جاتا هے ـ”[2]

بعض شیعه مقها نے تغییر جنسیت کو “تبدیل جنسیت” بھی کها هے ـ آیت الله محمد صدر اس سلسله میں کهتے هیں:”جنسیت کی تبدیلی بعض اوقات جدید طبی عمل جراحی کے ذریعه وجود میں آتی هے، اس طرح که مرد، عورت میں تبدیل هوتا هے یا عورت، مرد میں تبدیل هوتی هے، که هم اسے “تبدیل جنسیت” کهتے هیں”ـ[3]

اس کے علاوه مذکوره فقیه ایک اور جگه پر “تبدیل جنسیت” کے بارے میں یوں تعریف کرتے هیں:”تبدیل جنسیت سے همارا مراد، یه هے که شخص خود کو مرد هونے سے عورت هونے میں تبدیل کرے اور یا اس کے برعکس”[4]

مذکوره بیانات کے پیش نظر “تبدیل جنسیت” یا “تغییر جنسیت” کی تعریف میں صرف “مرد کے عورت میں تبدیل هونے” یا “عورت کے مرد میں تبدیل هونے” کی طرف اشاره هوا هے ـ دوسرے الفاظ میں “خنثیٰ کے مرد یا عورت میں تبدیل هونے” کی بات نهیں کی گئی هے ـحضرت آیت الله امام خمینی (رح) نے اگر چه واضح طور پر تغییر جنسیت کے بارے میں کوئی وضاحت بیان نهیں کی هے، لیکن ان کے کلام کے پیش نظر، تغییر جنسیت “خنثیٰ کے مرد یا عورت میں تبدیل” هونے پر بھی شامل هوتی هے ـ اس سلسله میں امام خمینی (رح) فرماتے هیں:”ظاهر یه که مرد کی عورت میں تغییر جنسیت یا عورت کی مرد میں اور اسی طرح خنثیٰ کا مرد یا عورت کی جنسیت میں تغییر پانا حرام نهیں هے”ـ[5]

اس کے علاوه اس احتمال سے غافل نهیں رهنا چاهئے که بعض اوقات سالم افراد، تغییر جنسیت کے دوران خنثیٰ هوجاتے هیں ـ البته اس قسم کی تغییر جنسیت، یعنی: “مزکر کا خنثیٰ میں تبدیل هونا یا مونث کا خنثیٰ میں تبدیل هونا” کم تر واقع هوتا هے اور اس قسم کی تغییر جنسیت کا انسان میں کوئی رجحان نهیں پایا جاتا هے ـ[6]

لیکن احتمال هے که ڈاکٹروں (جراحوں) کی غلطی کے سبب، ایک سالم فرد (مرد یا عورت) خنثیٰ میں تبدیل هو جائے ـ

مذکوره وضاحت کے پیش نظر تغییر جنسیت کی یوں تعریف کی جاسکتی هے:”تغییر جنسیت، یعنی، ایک فرد مذکر کے مونث میں یا مونث کے مذکر میں، یا خنثیٰ کے مذکر میں یا خنثیٰ کے مونث میں یا مذکر کے خنثیٰ میں یا مونث کے خنثیٰ میں تبدیل یا تغییر جنسیت هونا هے ”

ماخذ

[1]  مشکینی، علی، مصطلحات الفقھ، ص 153، قم، الھادی، 1377.

[2]  محسنی، محمد آصف، الفقھ و المسائل الطبیۃ، ج، 1، ص 111، قم، بوستان کتاب، 1382ـ

[3]  صدر، محمد صادق، ماوراء الفقھ، (بیروت: دارالاضواء، 1966م) ج 6، ص 133ـ

[4]  صدر، محمد صادق، منھج الصالحین، ج 3، ص 642، بیروت، دارلاضواء، 1424ق ـ

[5]  امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، ج 2، ص 588، قم، اسماعیلیان، 1366ـ

[6]  ملاحظه هو. صدر، محمک صادق، منھج الصالحین، ج 3، ص 642ـ

تبصرے
Loading...