کیا امام حسین (ع) کى رقیه یا سکینه نام کى کوئى بیٹى تھى، جو تین یا چار سال کى عمر میں دمشق میں فوت هوئى هیں؟جهاں تک مجھے علم هے یه مطلب واضح طور پر کسى قابل دسترس کتاب (مثال کے طور پر “الارشاد”) میں بیان نهیں کیا گیا هے­ حتى اس مطلب کا پهلا راوى، یعنى عماد الدین طبرى، “کامل بهائى”، کے مولف نے بھى اس مطلب کو مبهم صورت میں اس بیٹى کا نام ذکر کئے بغیر صرف کم سن بیٹى کے عنوان سے نام لیا هے (فرض کریں که یه راوى بذات خود قابل اعتماد اور موثق هو، کیونکه اسناد پیش کرنے والے راویوں کےسلسله میں یه وثوق اور اطمینان ظاهر نهیں هے) دوسرى جانب سے “طبقات الکبرى” وغیره جیسى کتابوں کے مطابق کها گیا هے که سکینه بنت امام حسین (ع) نے لمبى عمر گزارى هے اور حتى صاحب اولاد بھى تھیں ­ اس مطلب کو پڑھنے کے بعد مجھے انتهائى تعجب هوا­ کیا آپ یه سوچتے هیں که اس بیٹى اور اس قصه کے وجود کے بارے میں کافى حد تک تایئد موجود هے؟


کا

5335


ظاہر کرنے کی تاریخ:
2011/12/19


سائٹ کے کوڈ
fa10135


کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
19829

کیا امام حسین (ع) کى رقیه یا سکینه نام کى کوئى بیٹى تھى، جو تین یا چار سال کى عمر میں دمشق میں فوت هوئى هیں؟

کیا امام حسین (ع) کى رقیه یا سکینه نام کى کوئى بیٹى تھى، جو تین یا چار سال کى عمر میں دمشق میں فوت هوئى هیں؟
جهاں تک مجھے علم هے یه مطلب واضح طور پر کسى قابل دسترس کتاب (مثال کے طور پر “الارشاد”) میں بیان نهیں کیا گیا هے­ حتى اس مطلب کا پهلا راوى، یعنى عماد الدین طبرى، “کامل بهائى”، کے مولف نے بھى اس مطلب کو مبهم صورت میں اس بیٹى کا نام ذکر کئے بغیر صرف کم سن بیٹى کے عنوان سے نام لیا هے (فرض کریں که یه راوى بذات خود قابل اعتماد اور موثق هو، کیونکه اسناد پیش کرنے والے راویوں کےسلسله میں یه وثوق اور اطمینان ظاهر نهیں هے) دوسرى جانب سے “طبقات الکبرى” وغیره جیسى کتابوں کے مطابق کها گیا هے که سکینه بنت امام حسین (ع) نے لمبى عمر گزارى هے اور حتى صاحب اولاد بھى تھیں ­ اس مطلب کو پڑھنے کے بعد مجھے انتهائى تعجب هوا­ کیا آپ یه سوچتے هیں که اس بیٹى اور اس قصه کے وجود کے بارے میں کافى حد تک تایئد موجود هے؟

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ

تبصرے
Loading...