کيا حمد، مدح اور ستائش کے الفاظ کے درميان کوئي فرق هے؟
جواب
لغت اور اصطلاح ميں حمد، مدح اور شکر:
۱۔ لفظ “حمد” لغت ميں ثنا و ستائش کے معني ميں آيا هے[۱]، اور اصطلاح ميں ، حمد کے معني ايک شائسته کام اور پسنديده صفت کے هيں، جو اختياري صورت ميں انجام پاتا هے[٢]۔
۲۔ لفظ “مدح” بھي ستائش کے معني ميں هے[۳]، اور ايک لحاظ سے حمد و مدح آپس ميں مترادف هيں[۴]، ليکن مدح کا حمد سے فرق يه هے که مدح ايک ايسے پسنديده کام کے مقابلے ميں هوتا هے جو انسان کے اختيار سے باهر هوتا هے[۵]۔ اس کے پيش نظر، حمد اور مدح کے درميان رابطه اور فرق واضح هو جاتا هے۔ ايک دوسرا نکته يه هے که خدا کي حمد بجالانا اس کي فضيلت[۶] کے مقابلے ميں اس کي ستائش کرنا هے۔
۳۔ لفظ “شکر” نعمت کي ياد دهاني اور اس کا اظهار اور اسے نشر کرنے کے معني ميں هے[۷]۔ فارسي زبان ميں “سپاس” کے معني ميں بھي آيا هے[۸]۔ خدا کا شکر بجا لانا ، پاداش اور سپاس کے معني ميں هے[۹]، اور اس لحاظ سے خداوندمتعال شاکر و شکور هے[۱۰]۔
شکر کے حمد کے ساتھ رابطه اور فرق کے بارے ميں مختلف نظريات پيش کيے گيے هيں۔ هم ذيل ميں صرف دو مثالوں کي طرف اشاره کرتے هيں:
الف۔ شکر، ايک خاص نعمت کے مقابلے ميں ، زبان، دل اور بدن کے دوسرے اعضا سے انجام پاتا هے، اس صورت ميں ، زبان سے حمد بجالانا شکر کے مصاديق ميں شمار هوتا هے[۱۱]۔
ب۔ حمد، نعمت اور غير نعمت کے مقابلے ميں تعظيم کي نيت سے نيک اور زيبا ستائش هے ، حالانکه شکر نعمت کے مقابلے ميں تعظيم کي نيت سے ايک سپاس هے۔
اس سوال کا تفصيلي جواب نهيں هے[۱٢]۔
منابع اور مآخذ
[۱] لسان العرب، ج ۳، ص ۱۵۵؛ کتاب العين، ج ۳، ص ۱۸۸و ۱۸۹، لفظ «الحمد»؛ فرهنگ ابجدي عربي – فارسي، ص ٢۵. ھ
[٢] طباطبايى، سيد محمد حسين، الميزان في تفسير القرآن، ج ۱، ص ۱۹، دفتر انتشارات اسلامي، قم، طبع پنجم، ۱۴۱۷ ؛ حسينى همدانى، سيد محمد حسين، انوار درخشان، تحقيق، بهبودي، محمد باقر، ج ۱، ص ۱۵، کتابفروشى لطفي، تهران، طبع اول، ۱۴۰۴ھ؛
[۳] لسان العرب، ج ٢، ص ۵۸۹، واژه «المَدح».
[۴] زمخشرى، محمود، الکشاف عن حقائق غوامض التنزيل، ج ۱، ص ۸، دار الکتاب العربي، بيروت، ۱۴۰۷ھ.
[۵] الميزان في تفسير القرآن، ج ۱، ص ۱۹؛ انوار درخشان، ج ۱، ص ۱۵.
[۶] المفردات في غريب القرآن، ص ٢۵۶.
[۷] لسان العرب، ج ۴، ص ۴٢۳؛ المفردات في غريب القرآن، ۴۶۱؛ التحقيق في کلمات القرآن الکريم، ج ۶، ص ۹۹ و ۱۰۰، واژه «الشّکر».
[۸] التحقيق في کلمات القرآن الکريم، ج ٢، ص ٢۸۰؛ فرهنگ ابجدي عربي – فارسي، ص ۸۱ و ۵۱٢.
[۹] لسان العرب، ج ۴، ص ۴٢۳.
[۱۰] بقره، ۱۵۸ و فاطر، ۳۰.
[۱۱] الکشاف عن حقائق غوامض التنزيل، ج ۱، ص ۸ و ۹.
[۱٢] مجمع البحرين، ج ۳، ص ۳۹، واژه «الحمد».