رویت خدا كے سلسلہ میں عقیدہ اہل سنت كے نظریہ

رویت خدا كے سلسلہ میں عقیدہ اہل سنت كے نظریہ

امكانِ دیدار خداسے متعلق بیان ھونے والی آیات كے پیش نظر شیعوں كا اس بارے میں كیا نظریہ ھے؟ نیز رویت خدا كے سلسلہ میں عقیدہ اہل سنت كے نظریہ كی تردید میں كیا دلیل ھے؟

منجملہ ان مسائل كے جو قدیم زمانہ سے علمائے متكلمین كے درمیان سب سے زیادہ محل بحث و اختلاف قرارپاتے رھے ھیں ”دیدار خدا“ كا مسئلہ بھی ھے،بحث یہ ھے كہ آیا اس دنیا یا عالم آخرت میں ان مادی یا دل كی آنكھوں سے خداوندعالم كا دیدار ھوسكتا ھے ؟ اس سلسلہ میں مختلف نظریات پائے جاتے ھیں ،یھاں پر ھم چند نظریوں كی طرف اشارہ كرتے ھیں:

”فرقہٴ معتزلہ اور شیعہ اثنا عشری اس بات كے معتقد ھیں كہ خداوندعالم كو دنیا اور آخرت میں سر كی آنكھوں سے نھیں دیكھا جاسكتا، لیكن دل اور یقین كی آنكھوں سے اس كا دیدار ھوسكتا ھے، اور یہ ایمان كا بلند ترین درجہ ھے جس كو ”عین الیقین“ اور ”شھود قلبی“ كہاجاتا ھے، لیكن وھابی اور حنبلی عام طور پر اور مذھب حنفی، مالكی اور شافعی میں سے جو افراد اشعری عقیدہ كے پیرو ھیں وہ اس بات كے قائل ھیں كہ خداوندعالم كو دنیا یا آخرت میں دیكھا جاسكتا ھے“!!

چنانچہ ابن قیم جوزی كہتے ھیں: ”قرآن كریم نیز متواترسنت 1 اور اصحاب كرام ، ائمہ اسلام اور اہل حدیث وغیرہ كا اجماع یہ ھے كہ خداوندعالم روز قیامت انھیں سر كی آنكھوں سے بطور آشكاردكھائی دے گا جس طرح چودھویں كاچانداور دوپہر كے وقت سورج دكھائی دیتا ھے“۔ 2

البانی اپنے فتووں میں بیان كرتے ھیں:”ھم اہل سنت كا عقیدہ یہ ھے كہ بندوں پرخداوندعالم كی ایك نعمت یہ ھے كہ جب خداوندعالم روز قیامت اپنے بندوں كے لئے تجلی كرے گاتو بندے اس كو دیكھیں گے، جیسے ھم چودھویں كے چاندكو دیكھتے ھیں“۔ 3

اپنے زمانہ میں آل سعود كے مفتی عبدالعزیز بن بازكہتے ھیں: ”جو شخص روز قیامت میں خداوندعالم كے دیدار كا منكر ھے ایسے شخص كی اقتداء میں نماز نھیں پڑھنا چاھیئے كیونكہ ایساشخص اہل سنت والجماعت كے نزدیك كافر ھے“۔ 4

اسی طرح البانی كتاب ”العقیدة الطحاویة“ كے حاشیہ میں بعض مشبہہ سے نقل كرتے ھیں اس كے بعداس كی تائید كرتے ھوئے كہتے ھیں: ”جو شخص خداوندعالم كے دیدار كاعقیدہ ركھتا ھو لیكن كسی خاص جھت و سمت میں محدود نہ كرے تو اسے اپنی عقل كی طرف رجوع كرنا چاہئے“ یعنی اس كی عقل میں كمی ھے!!۔ 5

عدم دیدارخداپرشیعہ اور معتزلہ كی دلیل

شیعہ امامیہ اور معتزلہ جو ظاہری آنكھوں سے دیدارخدا كے نفی كاعقیدہ ركھتے ھیں چند عقلی اور نقلی دلائل اور اسی طرح قرآن واحادیث سے تمسك كرتے ھیں، جن میں سے بعض كی طرف یھاں اشارہ كیاجاتا ھے۔

الف) عقلی دلیل

ہرعاقل جانتا ھے كہ كسی چیز كو آنكھوں سے دیكھنا صرف اسی صورت میں ممكن ھے كہ جس چیز كودیكھا جارھا ھے وہ دیكھنے والے كے سامنے ایك خاص سمت اور جگہ میں موجود ھو، اور یہ بات خداوندعالم كے بارے میں محال ھے۔ 6 (كیونكہ خداوندعالم نہ كسی خاص جگہ میں ھے اور نہ وہ كوئی سمت ركھتا ھے)

ب) قرآنی دلیل

خداوندعالم فرماتا ھے:

1۔ 7

ترجمہ :۔اس كو آنكھیں دیكھ نھیں سكتیں اور وہ لوگوں كی نظروں كو خوب دیكھتا ھے ، وہ بڑا باریك بین خبردار ھے ۔

قاضی عبد الجبار معتزلی اس آیت كی تفسیر میں كہتے ھیں: ”جس وقت لفظ ادراك كے ساتھ بینائی (ابصار) آئے تو اس كے معنی اسی ظاہری دیكھنے كے ھوتے ھیں جس كو خداوندعالم نے اس آیت میں اپنے سے نفی كی ھے“۔ 8

2۔ خداوندعالم فرماتا ھے: 9 كوئی شخص اس پر علمی احاطہ نھیں ركھتا۔

جب كہ یہ بات واضح ھے كہ دیدار خدا كا مطلب انسان كا اس پر ایك علمی احاطہ كرنا ھے، جس كی خداوندعالم نے اپنے سے نفی كی ھے۔

خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

3۔ 10

ترجمہ : ۔اور جب موسی ھماراوعدہ پورا كرنے كوہ طورپر آئے ،اور ان كا پروردگار ان سے ھم كلام ھوا تو موسی نے عرض كی خدا وندا تو مجھے اپنی ایك جھلك دكھادے كہ میں تجھے دیكھوں ، خدا نے فرمایا تم مجھے ہرگز نھیں دیكھ سكتے ، مگر ھاں اس پھاڑ كی طرف دیكھو، ھم اس پر اپنی تجلی ڈالتے ھیں ، پس اگر پھاڑ اپنی جگہ قائم رھے ، تو سمجھنا كہ عنقریب مجھے بھی دیكھ لوگے ، ورنہ نھیں ، پھر جب ان كے پروردگا ر نے اس پھاڑ پر تجلی ڈالی تو وہ چكنا چور ھوگیا ، اور موسی بے ھوش ھوكر گر پڑے ، جب ھوش میں آئے تو كہنے لگے خداوندا تو دیكھنے دكھانے سے پاك و پاكیزہ ھے ، میں نے تیری بارگاہ میں توبہ كی ، اور میں سب سے پہلے تیری عدم رویت كا یقین كرتا ھوں ۔

اس آیت میں چند چیزوں كے ذریعہ نفی رویت پر دلیل قائم كی جاسكتی ھے:

1) خداوندعالم نے جواب دیا كہ اس كو كبھی نھیں دیكھا جاسكتا: ؛

2) اس آیت میں رویت خدا كے امكان كو ایك محال چیز پر موقوف كیا گیا ھے:

؛

3) حضرت موسیٰ عليہ السلام نے ھوش میں آنے كے بعد خداوندعالم كی تنزیہ فرمائی:

4) حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ستر لوگوں كی طرف سے دیدار خدا كی درخواست كرنے كی بناپر توبہ كی:

ج) نقلی دلیل

1۔ مسلم نے جناب عائشہ سے نقل كیا ھے: ”جو شخص یہ گمان كرتا ھو كہ محمد (ص)نے اپنے پرودرگار كو دیكھا ھے تو اس نے خدا كی طرف ناروا نسبت دی ھے“۔ 11

2۔ نسائی نے ابو ذر سے نقل كیا ھے: ”پیغمبر اكرم (ص)نے خدا كا دیدار دل كی آنكھوں سے كیا ھے، نہ كہ سر كی آنكھوں سے مشاہدہ كیا“۔ 12

3۔ طبری نے اپنی تفسیریں آیہٴشریفہ كے ذیل میں ابن عباس سے روایت كرتے ھیں: ”میں سب سے پہلے اس چیز پر ایمان لانے والا شخص ھوں كہ مخلوقات میں سے كوئی بھی اسے نھیں دیكھ سكتا“۔ 13

4۔ ابن ماجہ بھی نقل كرتے ھیں؛ پیغمبر اكرم (ص)سے كسی نے میت كے بارے میں سوال كیا تو آپ نے فرمایا: میت كو اس سوال كے جواب میں كہ خدا دكھائی نھیں دیتا، نیك جزا دی جائے گی“۔ 14

5۔ حضرت علی علیہ السلام خداوندعالم كی توصیف بیان كرتے ھوئے فرماتے ھیں: ” (تمام) مدح و تعریف خداوندعالم سے مخصوص ھیں جو ۔۔۔ آنكھوں سے دكھائی نھیں دیتا ھے، اور كوئی پردہ اسے نھیں چھپا سكتا“۔ 15

6۔ اسماعیل بن فضل كہتے ھیں: میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال كیا كہ كیا خداوندعالم روز قیامت دكھا ئی دے گا؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

”خداوندعالم اس چیز سے پاك و پاكیزہ ھے، اے ابن فضل ! آنكھوں سے صرف وھی چیزیں دیكھی جاتی ھیں جن میں رنگ اور كیفیت پائی جاتی ھو جبكہ خداوندعالم رنگوں اور كیفیتوں كا خالق ھے“۔ 16

7۔ ذعلب یمانی نے حضرت امام علی علیہ السلام سے سوال كیا: یا علی! كیا آپ نے اپنے پروردگار كو دیكھا ھے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

”جس كو دیكھا نہ ھو اس كی عبادت كیسے كرسكتا ھوں؟

ذعلب نے سوال كیا: آپ نے كس طرح اس كو دیكھا ھے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا: یہ آنكھیں اس كو نھیں دیكھ سكتیں، بلكہ دل كی آنكھوں اور حقیقت ایمان سے اس كو درك كیا ھے۔۔۔“۔ 17

8۔ حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ”ایك روز پیغمبر اكرم (ص)ایك شخص كے پاس سے گزرے جو آسمان كی طرف نظریں گاڑے ھوئے دعا كررھا تھا، تو آنحضرت (ص)نے فرمایا: اپنی آنكھوں كو بند كرلے كیونكہ وہ دكھا ئی نھیں دیتا“۔ 18

ائمہ اہل بیت عليھم السلام نے قلبی دیدار كے امكان كی وضاحت فرمائی ھے۔

اہل بیت علیھم السلام كی تمام احادیث سے یہ نتیجہ نكلتا ھے كہ صرف ان مادی آنكھوں سے دیدارخدا محال ھے، لیكن قلبی دیدار (جس كو باطنی مشاہدہ كیا جاتا ھے) مومنین كے لئے ممكن ھے۔

1۔ محمد بن فضیل كہتے ھیں:میں نے حضرت امام رضاعلیہ السلام سے سوال كیا:كیارسول خدا (ص)نے اپنے پروردگار كو دیكھا ھے؟حضرت نے فرمایا: ”اپنے دل كی آنكھوں سے مشاہدہ كیا ھے؛ كیاتم نے نھیں سنا خداوندعالم كے اس قول كو كہ فرمایا: سر كی آنكھوں سے نھیں دیكھا لیكن دل كی آنكھوں سے اس كامشاہدہ كیا“ 19

2۔ حضرت امام صادق علیہ السلام نے ایك شخص كے جواب میں جس نے بروزقیامت رویت خدا كے بارے میں سوال كیا تھا، فرمایا : ”ہرگزقلبی مشاہدہ ان ظاہری آنكھوں سے دیكھنے كی

طرح نھیں ھوسكتا؛ خداوندعالم پاك وپاكیزہ ھے ہراس چیزسے جس سے مشبہہ اور ملحدین،خدا كی توصیف كرتے ھیں“۔ 20

3۔ خوارج میں سے ایك شخص حضرت امام محمد باقر علیہ السلام كی خدمت میں آیااور اس نے كہا: یا ابا جعفر! آپ كس كی عبادت كرتے ھیں؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: خداوندعالم كی، اس نے دوبارہ سوال كیا: كیا آپ نے اس كو دیكھا ھے؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا: ”آنكھوں سے اس كو نھیں دیكھا جاسكتا، لیكن حقیقت ایمان كے ذریعہ دل كی آنكھوں سے اس كا مشاہدہ كیا جاسكتا ھے“۔ 21

4۔ یعقوب بن اسحاق كہتے ھیں:

میں نے ابو محمدعليہ السلام كو خط لكھ كر یہ سوال كیا: بندہ كس طرح اپنے پرودگار كی عبادت كرتا ھے حالانكہ اس كو نھیں دیكھتا؟ امام علیہ السلام نے اس خط كے جواب میں تحریر فرمایا: ”اے ابو یوسف! میرا مولا اور آقا اور مجھ پر اور میرے آباء و اجداد پر نعمت عطا كرنے والا اس سے كہیں بلند و بالا ھے كہ وہ آنكھوں سے دكھائی دے“،میں نے سوال كیا كہ كیا پیغمبر اكرم (ص)نے خداوندعالم كو دیكھا ھے؟ تو امام علیہ السلام نے جواب میں تحریر فرمایا: ”خداوندتبارك و تعالیٰ نے اپنے نورعظمت سے جس چیز كو چاھا اسے اپنے رسول كودل كی آنكھوں سے دكھادیا“۔ 22

5۔ اسماعیل بن فضل كہتے ھیں:میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال كیا: كیا خداوندعالم روز قیامت دكھائی دے گا؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: ”خداوندعالم پاك و پاكیزہ ھے اور وہ ان تمام باتوں سے بلند و بالا ھے، اے ابن فضل! آنكھیں صرف انھیں چیزوں كو دیكھ سكتی ھیں جن میں رنگ اوركیفیت پائی جاتی ھو، جبكہ خداوندعالم رنگوں اور كیفیتوں كاخالق ھے“۔ 23

علامہ طباطبائی تحریر كرتے ھیں:”خداوندعالم نے قرآن مجید میں جس رویت اور دیدار كو ثابت كیا ھے وہ ان مادی آنكھوں سے دیدار كے علاوہ ھے، اور یہ چیز بعینہ انسان میں باطنی شعور كی مانند ھے جس تك انسان حسّی یا فكری اعضاء و جوارح كو استعمال كئے بغیر دست رسی حاصل كر سكتاھے، جس كے زیر سایہ خدا كی ایسی معرفت پیدا ھوتی ھے جو فكری معرفت سےجدا ھے؛ اور یہ معرفت وھی وجدان اور باطنی شھود ھے جس میں كسی طرح كا كوئی حجاب نھیں ھوتا، اور اس كی وجہ سے انسان كبھی بھی خدا سے غافل نھیں ھوتا، اور نہ كبھی دوسری چیزوں میں مشغول ھوتا ھے، چنانچہ لقائے الٰھی كے یھی معنی ھیں،اسی چیز كوروز قیامت خدا اپنے نیك اور صالح بندوں كے لئے فراھم كرے گا۔۔۔“۔ 24

بعض علمائے ا ہل سنت كا اعتراف

بعض علمائے ا ہل سنت شیعہ امامیہ علماء كی طرح آنكھوں سے خداوندعالم كے دیدار كے عقیدہ كی نفی كرتے ھیں، ھم یھاں پر چند نمونے پیش كرتے ھیں:

1۔ ثعلبی آیہٴشریفہ : 25 كی تفسیر میں تحریر كرتے ھیں:

جناب عائشہ اوراكثر اہل سنت سے نقل ھوا ھے كہ ”رآہ“ كی ضمیر جناب جبرئیل كی طرف پلٹتی ھے نہ كہ پیغمبر اكرم (ص)كی طرف“۔ 26 جس كا نتیجہ یہ ھوگا كہ پیغمبر اكرم (ص) نے خداوندعالم كو نھیں دیكھا۔

2۔ شاطبی تحریر كرتے ھیں: ”صحابہ كرام دیدار خدا كے منكر تھے“۔ 27

3۔ ذھبی ؛امام بخاری كی سوانح حیات میں تحریر كرتے ھیں: ”وہ اہل بخارا كے عالم اور ان كے بزرگ تھے،بخاری زاہد، متقی اور فقیہ تھے،نیز جو شخص خلق قرآن، احادیث رویت اور آسمان سے خدا كے نازل ھونے كا قائل ھوتا تھا اس كو كافرجانتے تھے“۔ 28

دیدار خداپر عقیدہ ركھنے والوں كے دلائل اور ان كاجواب

جو لوگ یہ عقیدہ ركھتے ھیں كہ خداوندعالم كا آنكھوں سے دیدار ھوسكتا ھے وہ چند آیات اور روایات كے ذریعہ دلیل پیش كرتے ھیں:

1۔ دلیل:

خداوندعالم نے فرمایا:

29

”اس روز ایك گروہ كے چہرے خوشی كی وجہ سے روشن ھوں گے اور دل كی آنكھیں جمال پروردگار كا مشاہدہ كریں گے، اور دوسرے گروہ كا چہرہ غمگین ھوگا اور وہ یہ دیكھ رھے ھوں گے كہ ناگوار سزائیں ان كے انتظار میں ھیں“۔

جواب:

اس میں كوئی شك وشبہ نھیں ھے كہ لفظ ”رویت“كے معنی انھیں مادی آنكھوں سے دیكھنے كے ھیں، لیكن آیت كا یہ فقرہ بعد والی آیت: كے مقابلہ میں ھے، لہٰذا مقابلہ كے قرینہ كی وجہ سے یہ لفظ لغوی معنی میں استعمال نھیں ھوا ھے بلكہ یہ كنائی اور اشارہ كے لئے استعمال ھوا ھے جس سے مراد رحمت كے انتظار كے ھیں، كیونكہ بعد والے فقرہ كے یہ معنی ھیں: دوسرا گروہ جانتا ھے كہ سخت سزائیں ان كے انتظار میں ھیں، یعنی یہ گروہ سخت سزاؤں سے خوف زدہ ھے، اسی طرح پہلی والی آیت كے معنی بھی یہ ھوں گے : پہلا (مومنین كا ) گروہ رحمت خدا كا منتظر ھوگا۔

قاضی عبدالجبارمعتزلی تحریركرتے ھیں:

”مفسرین كی ایك جماعت سے منقول ھے كہ مذكورہ آیت میں ”انتظار“ كے معنی لئے گئے ھیں جیسا كہ حدیث میں بھی وارد ھوا ھے، چنانچہ ابو حاتم رازی اپنی سند كے ساتھ مجاہد سے آیہٴ شریفہ كی تفسیر میں نقل كرتے ھیں كہ فرمایا: ”یعنی آنكھیں خوشی كے عالم میں ثواب كی منتظر ھوں گی“۔
یہی تفسیر ابن عباس سے بھی نقل ھوئی ھے۔۔۔ اس موقع پر قاضی عبد الجبار كہتے ھیں: ان روایات كے پیش نظرھمارانظریہ ثابت ھوجاتا ھے كہ آیت میں”رویت“سے مراد”انتظار“ ھے“۔ 30

2۔ دلیل:

قرآن مجید كی بھت سی آیات اس بات پر دلالت كرتی ھیں كہ مومنین لقائے پرودگار سے مشرف ھوں گے، اور یہ بات معلوم ھے كہ لقاء كا لازمہ رویت اور دیدار ھے، چنانچہ خداوندعالم فرماتا ھے:

31

”جو شخص اس كی ”رحمت “كے لقاء كی امید ركھتا ھو اسے نیكو كارھونا چاہئے اورخدا كی عبادت میں كسی كو بھی شریك نہ قرار دے“۔

جواب:

خداوندعالم نے منافقین كے بارے میں بھی ”لقاء اللہ“ كے لفظ كا استعمال كیا ھے، جیسا كہ ارشاد ھوا ھے:

32

منافقوں كی جانب سے تكذیب كے نتیجہ میں خداوندعالم نے ان كے دل كو نفاق كاظلمت كدہ بنادیا تاكہ ایك روز اپنے بخل اور بُرے اعمال كی سزا تك پہنچ جائیں، اور ھم یہ بات جانتے ھیں كہ منافقین ہرگزخدا كو نھیں دیكھ پائیں گے، لہٰذااس آیت میں ”لقاء“ كے معنی موت، حساب اور مختلف عذاب سے ملاقات كرنے كے ھیں ۔

قاضی عبد الجبار معتزلی كہتے ھیں:”لقاء“ كے معنی ہرگزدیدار كے نہیں ھوتے، اسی بناپرا ان دونوں میں سے ہرایك دوسری جگہ استعمال نھیں ھوتا،چنانچہ نابیناشخص كایہ كہناصحیح ھے كہ فلاں شخص كی ملاقات كے لئے گیاتھا،لیكن اس كایہ كہناصحیح نھیں ھے كہ فلاں شخص كودیكھا۔۔۔ پس مذكورہ آیت میں ”لقاء“ سے وھی معنی مراد لئے جائیں گے جوعقلی لحاظ سے ساز گار اور مناسب ھوں…“۔ 33

3۔ دلیل:

خداوندعالم كاارشادھے:

34

ترجمہ :ایسانھیں ھے جیسا وہ گمان كرتے ھیں بلكہ وہ اس روز (قیامت) اپنے پروردگار سے محجوب رھیں گے ۔

فخر رازی كہتے ھیں: ”ھمارےعلماء نے اس آیت كو دلیل قراردیاھے كہ مومنین خداوندعالم كا دیدار كریں گے، ورنہ كفار كے ذریعہ آیت كی تخصیص كردینا بے فائدہ ھے“۔ 35

جواب:

اس آیت كو دلیل بنانا اس بات پر موقوف ھے كہ اس آیت كے معنی یہ ھوں كہ كفار دیدار خدا سے محروم ھوں گے، جبكہ آیت میں لفظ ”رویت“ (دیكھنا) استعمال نھیں ھوا ھے؛ لہٰذا آیت كے ظاہری معنی یہ ھیں كہ كفار رحمت خدا سے محروم ھیں۔

4۔ گروہ مشبہہ دیدار خدا كے سلسلہ میں بعض احادیث سے بھی تمسك كرتے ھیں، مثال كے طور پر بخاری كے نقل كی بنا پر پیغمبر اكرم (ص) نے فرمایا:

”بے شك تم لوگ روز قیامت خداوندعالم كو دیكھو گے“۔

نیز جریر سے نقل ھوا ھے كہ پیغمبر ا كرم (ص)چاند كو دیكھ رھے تھے اور اسی موقع پر آپ نے فرمایا:

”تم لوگ اپنے پروردگار كو دیكھو گے جس طرح سے اس چاند كو دیكھ رھے ھو۔۔۔“۔ 36

جواب:

1۔ مذكورہ روایات ”خبر واحد “ھیں لہٰذا عقیدہ كی بحث میں ان كی كوئی اھم یت نھیں ھے۔

2۔ چونكہ یہ روایات قرآن كریم كی آیات كے مخالف ھیں، لہٰذا ان كا كوئی اعتبار نھیں ھے۔

3۔ دوسری حدیث میں قیس بن ابی جازم ھے لہٰذا اس كی وجہ سے سند روایت ضعیف ھے؛ چنانچہ عبداللہ بن یحییٰ بن سعید كہتے ھیں:”وہ منكر احادیث كو نقل كرتا تھا، اور یعقوب دو كہتے ھیں: ”ھمارےعلماء نے اس كے بارے میں بہت سی باتیں كہیں ھیں، بہت سے لوگوں نے ان پر لعن و طن كی ھے۔۔۔۔“۔ 37

1. متواتر وہ حدیث كہلاتی ھے جس كے نقل كرنے والے اس قدر ہرطبقہ میں كثرت كے ساتھ پائے جائیں كہ ان

كا كذب پراتفاق كرنا محال ھو ۔

2. حادی الارواح الی بلاد الاٴرواح، ص ۳۰۵۔

3. فتاوی، الالبانی، ص ۱۴۲۔

4. فتاوی بن باز، نمبر ۲۸۸۷۔

5. العقیدة الطحاویة معہ تعلیق و شرح البانی، ص ۲۷۔

6. كشف المراد، ص ۲۹۶ تا ۲۹۷۔

7. سورہ انعام، (۶) آیت ۱۰۳۔

8. شرح الاصول الخمسة، ص ۲۳۳۔

9. سورہ طٰہ، آیت۱۰۹، ۱۱۰۔

10. سورہ اعراف، (۷)آیت ۱۴۳۔

11. صحیح مسلم، ج۱، ص ۱۱۰۔

12. تفسیر نسائی، ج۲، ص ۲۴۵، ارشاد الساری، ج ۵، ص ۲۷۶، رازی، المطالب العالیہ، ج۱، ص ۸۷۔

13. جامع البیان، ج ۹، ص ۳۸۔

14. سنن ابن ماجة، ج 2، ص 2426

15. نهج البلاغة، خطبه 185

16. بحار الانوار، ج4 ، ص 31

17. نہج البلاغہ، خطبہ نمبر ۱۸۹۔

18. توحید صدوق، ص ۱۰۷۔

19. توحید صدوق، ص ۱۵۔

20. توحید صدوق، ص ۱۷۔

21. توحید صدوق ، باب ماجاء فی الروٴیة، حدیث ۵۔

22. اصول كافی، ج۱، ص ۹۵، باب فی ابطال الروٴیة۔

23. بحار الانوار، ج۴، ص ۳۱۔

24. المیزان، ج۸، ص ۲۵۲ تا ۲۵۳۔

25. سورہ نجم، آیت ۱۳، ۱۴۔

26. الجواہر الحسان، ج۳، ص ۲۵۳۔

27. الاعتصام، ج۲، ص ۱۷۶۔

28. تاریخ الاسلام، ج ۲۰، ص ۱۵۳۔

29. سورہ قیامت، آیت ۲۲ تا ۲۵۔

30. قاضی عبد الجبار معتزلی، المغنی، ج۴، ص ۲۱۲ تا ۲۱۳۔

31. سورہ كہف، آیت ۱۱۰۔

32. سورہ توبہ، آیت ۷۷۔

33. قاضی عبد الجبار، شرح اصول الخمسہ، ص ۲۶۵ تا ۲۶۶۔

34. سورہ مطففین، آیت ۱۵۔

35. تفسیر فخر رازی،مذكورہ آیت كے ذیل میں۔

36. صحیح بخاری، ج۱، ص ۱۱۱، باب ۲۶، و ۳۵، و صحیح مسلم، ج۵، ص ۱۳۶۔

37. میزان الاعتدال، نمبر ۶۹۰۸۔
  

http://shiastudies.com/ur/459/%d8%b1%d9%88%db%8c%d8%aa-%d8%ae%d8%af%d8%a7-%d9%83%db%92-%d8%b3%d9%84%d8%b3%d9%84%db%81-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b9%d9%82%db%8c%d8%af%db%81-%d8%a7%db%81%d9%84-%d8%b3%d9%86%d8%aa-%d9%83%db%92-%d9%86/

تبصرے
Loading...