کرزئی کے امریکہ مخالف بیانات، امریکی افواج کی سیکیورٹی سخت کرنے حُکم

کرزئی کے امریکہ مخالف بیانات، امریکی افواج کی سیکیورٹی سخت کرنے حُکمافغان صدرحامد کرزئی نے امریکہ کے خلاف جو کئی بیان حال ہی میں جاری کئے ہیں، اُس کے بعد افغانستان میں امریکی کمانڈر نے اپنی فوجوں کو خاموشی کے ساتھ یہ ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ اپنے سیکیورٹی کے اقدامات کو اور بھی سخت کردیں۔

اُنھوں نے خبردار کیا ہے کہ مسٹر کرزئی کے بیانوں کی وجہ سے افغان سیکیورٹی افواج کے غُنڈہ عناصر اور عسکریت پسندوں کی طرف سے ملک میں مغربی فوجوں کو خطرہ لاحق ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ یہ حکم مسٹر کرزئی کی طرف سے امریکہ کی سنگین مذمت کے بعد آیا ہے۔ اس میں ان کی منگل کی ایک تقریر بھی شامل ہے جس میں اُنھوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے بگرام کےقیدخانے کو اُن کےحوالے کرنے میں تاخیر کی، تو وہ یک طرفہ کاروائی کرکے زبردستی اس قید خانے کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔

اخبار کہتا ہے کہ متعدد افغان لیڈروں نے ایک مشترکہ بیان میں مسٹر کرزئی پر نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا ہےکہ مسٹر کرزئی کے بیانات اُن کی ترجمانی نہیں کرتے، اور اگرچہ امریکی سفارتی اور فوجی عہدہ داروں نے مسٹر کرزئی کے بیانوں پر اعلانیہ کُچھ کہنے سے احتراز کیا ہے، نجی محفلوں میں اُنہوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ کے نازُک مرحلے پر دونوں اتّحادیوں کے باہمی تعلّقات میں سخت ابتری آئی ہے۔

’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ افغانستان میں تشدّد کی تازہ ترین واردات میں جس کے لئے افغان عہدہ دار طالبان کو ذمّہ دار ٹھہراتے ہیں، ایک خود کُش بمبار نے شمالی قُندوز صوبے میں بُز کُشی کے ایک مقابلے کے تماشائیوں کو نشانہ بنایا جس میں پولیس کے سربراہ، اس کے بیٹے اور اُس کے والد کے علاوہ سات افراد کو ہلاک کیا گیا۔ پولیس کا یہ سربراہ افغان پارلیمنٹ کے سپیکر اور ایک صدارتی مُشیر کا بھائی تھا۔ یہ دو تو وہاں موجود نہیں تھے، لیکن مرنے والوں میں اُن کا والد شامل تھا۔

تبصرے
Loading...