ماہ محرم اور صفر نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے

 ماہ محرم اور صفر نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے

محرم الحرام ہجری سال کا پہلا اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے لہذا بہت ہی عظیم و با برکت مہینہ ہے۔ امام خمینی (رہ) اس کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ماہ محرم ایسا مہینہ ہے جس میں عدالت نے ظلم اور حق نے باطل کے خلاف قیام کیا اور اس مہینہ نے یہ ثابت کر دیا کہ طول تاریخ میں ہمیشہ حق، باطل پر کامیاب ہوا ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں سید الشہداء نے اسلام کو زندہ کیا اور آپؑ نے اسلام کو بنی امیہ کے ہاتھوں سے نجات دلائی جنہوں نے اسلام کو مٹانے کی ٹھان لے رکھی تھی۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں سید الشہدا کے خون نے امت مسلمہ کے خون میں جوش و ولولہ پیدا کیا۔ شیعہ مذہب کے مطابق ماہ محرم الحرام ایسا مہینہ ہے جس میں فداکاری اور خون نچھاور کرنے کے ذریعہ کامیابی ملی ہے۔ ماہ محرم الحرام سید الشہداء اور اولیائے الہی کے سردار کی عظیم الشان تحریک کا مہینہ ہے جنہوں نے طاغوت کے سامنے اپنے قیام کے ذریعہ پوری انسانیت کو زندگی اور بندگی کا درس دیا۔ ماہ محرم الحرام کا چاند نمودار ہوتے ہی شجاعت، بہادری و فداکاری کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں تلوار پر خون کو کامیابی ملی۔ ایسا مہینہ ہے جس میں حق کی طاقت نے قیامت تک کے لئے باطل و ستمگروں اور شیطانی حکومتوں کے چہرے پر داغ باطل لگا دیا۔ ایسا مہینہ ہے جس نے نوک نیزہ پر کامیابی کا راستہ سکھایا۔ ایسا مہینہ ہے جس میں ظالمانہ طاقت کو کلمۂ حق کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں امام مظلوم کربلا، مسلمانوں کے امام نے ہمیں تاریخی ستمگروں کے خلاف لڑنے کا طریقہ سکھایا۔ ایسا مہینہ ہے جس میں سید الشہداء کو شہید کیا گیا اور اسلام کو حیات ابدی ملی۔ ایسا مہینہ ہے جس میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے تمام اصحاب کے ساتھ شہید ہو کر مکتب اسلام کو زندہ کیا۔ ایران کا اسلامی انقلاب بھی عاشورہ کے عظیم الشان انقلاب کی ایک کرن ہے۔

امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ کربلا نے قصرِ ستمگری کو درہم برہم کر دیا لہذا کربلا کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں امام حسین علیہ السلام کے با برکت نام کو زندہ رکھیں کیونکہ ان کے نام کو زندہ رکھنے سے اسلام کو زندگی ملتی ہے۔ ہماری قوم کو تحریک عاشورہ کو اسلامی قوانین کے مطابق بہترین انداز میں زندہ رکھنا چاہئے۔ محرم الحرام کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ محرم کی وجہ سے ہے اور حقیقت میں ماہ محرم اور صفر نے اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ ماہ محرم میں برپا کی جانے والی مجالس اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا سبب بنتی ہیں۔ ماہ محرم الحرام میں افراد حق بات سننے کے لئے تیار ہوتے ہیں۔ روز عاشورہ مظلوم قوم کی عمومی عزاداری کا دن ہے، ایسا دن ہے جس دن مسلمانوں اور اسلام کو دوبارہ زندگی ملی ہے۔

امام خمینی (رہ) حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عظیم الشان شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: سید الشہداء علیہ السلام کا قیام خدا کے لئے تھا سید الشہداء نے اپنے کچھ اصحاب، ارحام اور خواتین کے ذریعہ قیام فرمایا اور اس الہی قیام کے ذریعہ آپؑ نے یزید لعین کی سلطنت کا تختہ الٹ دیا۔ امام (رہ) فرماتے ہیں کہ سید الشہداء علیہ السلام کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ آپؑ نے دین اسلام کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو کنارے لگایا، اپنی شرعی ذمہ داری سمجھی، اگر آپؑ بھی  اپنے زمانے کے  بعض مقدس مآبوں کی طرح سوچتے کہ ہم قبر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے جوار میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کریں تو کربلا پیش نہ آتی تو ایسی صورت میں معاشرتی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی ہو جاتی اور حقیقت میں اپنی ذمہ داریوں سے دور بھاگنے کے مترادف ہوتا۔ امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کی ایک اہم خصوصیت شہادت کا جذبہ تھا جتنا آپؑ شہادت کے قریب ہو رہے تھے تو آپؑ کا چہرہ زیادہ نورانی ہو رہا تھا اور نہایت صبر و استقامت کے ساتھ شہادت کا انتظار کر رہے تھے نوجوان شہادت کے سلسلہ میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کر رہے تھے سب کو معلوم تھا کہ کچھ گھنٹوں میں شہید ہونے والے ہیں۔

امام خمینی (رہ) امام حسین علیہ السلام کے عرفانی پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم سید الشہداء علیہ السلام کے پیروکار ہیں ہمیں سوچنا چاہئے کہ ان کی زندگی کی کیا کیفیت تھی ان کے قیام کا مقصد امر بہ معروف اور نہی از منکر تھا وہ چاہتے کہ ہر قسم کے منکر کا خاتمہ کیا جائے ظالمانہ حکومت کا خاتمہ ہونا چاہئے۔  اس سلسلہ میں امام (رہ) فرماتے ہیں کہ سید الشہداء علیہ السلام کے قیام کا فلسفہ یہ تھا کہ پورا سماج سنت اور سیرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر عمل پیرا ہو لہذا امام حسین علیہ السلام اپنے قیام کے فلسفہ کو اپنے خطبات میں بیان فرماتے ہیں کہ میرے قیام کا مقصد اسلامی معاشرہ سے انحراف کو دور کرنا ہے۔ امام (رہ) فرماتے ہیں کہ اسلام کو یزید سے یہ خطرہ نہیں تھا کہ وہ خلافت کو غصب کر رہا تھا بلکہ وہ اسلام کو سلطنت میں تبدیل کرنا چاہتا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلیفہ کے عنوان سے اسلام کو طاغوتی نظام میں تبدیل کرنا چاہتا تھا یہ چیز بہت اہم تھی جسے سید الشہداء نے نہیں ہونے دیا۔

بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں جو شرائط کے مطابق اپنے پروگرام طے کرتے ہیں لیکن امام خمینی (رہ) جب نجف اشرف میں جلاوطن تھے تو  ہمیشہ ماہ محرم الحرام میں آٹھ محرم الحرام تک حضرت علی علیہ السلام کے روضے پر حاضری دیتے تھے اور زیارت عاشورہ و زیارت امین اللہ کی تلاوت کیا کرتے لیکن نویں اور دسویں محرم کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے حرم تشریف لے جاتے۔ قم میں بھی ہمیشہ مجالس میں شرکت کرتے تھے لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے اور دوسروں کو بھی شرکت کی دعوت دیتے تھے۔      

تبصرے
Loading...